• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جھوٹے مقدمات میں قید کئے گئے سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے

Updated: July 27, 2024, 12:59 PM IST | Fazeel Ahmed | New Delhi

پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ کانفرنس میں ماہرین قانون نےعمر خالد،شرجیل امام، خالد سیفی،گلفشاں فاطمہ جیسے قیدیوں کیلئے آواز بلند کی۔

A scene from the conference held at the Press Club of India. Photo: INN
پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ کانفرنس کا منظر۔ تصویر : آئی این این

ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر)کے بینر تلے نئی دہلی کےپریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ کانفرنس کی دوران ماہرین قانون و انسانی حقوق کارکنان اور سیاسی لیڈروں نے عمر خالد، شرجیل امام، خالد سیفی اور گلفشاں فاطمہ سمیت دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران مقررین کے طور پر پلاننگ کمیشن کی سابق رکن ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید، مرکزی کابینہ کےسابق وزیر سلمان خورشید، سی پی آئی(ایم ایل)ممبرپارلیمنٹ راجہ رام سنگھ، سی پی آئی (ایم) ممبر پارلیمنٹ جھان بریٹس، صحافی سوربھ داس اور ماہر قانون گوتم بھاٹیہ نےخطاب کیا۔ 
 مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ مذکورہ سیاسی قیدیوں کو صرف مذہب و ذات کی بنیاد پر نشانہ بناکر جھوٹےمقدمات میں اب تک گرفتار کرکے رکھا گیاہے۔ مقررین نے کہا کہ ان سبھی سیاسی قیدیوں کو۴؍سال سے زائد وقفہ سے جیلوں میں زدوکوب کیا جارہا ہے، اس درمیان ان کے اہل خانہ بھی مختلف پریشانیوں میں مبتلا ہیں مگر کہیں سے ان کی رہائی کا راستہ صاف نہیں ہوپا رہا ہے۔ عمر خالد، شرجیل امام، خالد سیفی سمیت دیگر سیاسی قیدی مظلوموں کے خلاف اٹھنے والی جمہوری آوازوں میں شامل تھے، اس لیے بی جے پی حکومت ان پر یو اے پی اے لگاکر جیلوں میں رکھنا چاہتی ہے، جس کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور فوری طور پر عمر خالد سمیت شرجیل، خالد سیفی، گلفشاں فاطمہ و دیگر کی رہائی کا مطالبہ کرتےہیں۔

یہ بھی پڑھئے: مقامی سطح پر ہونے والی خریداری کی بدولت شیئر بازار نئی بلندی پر

اس موقع پر پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید نے کہا کہ موجودہ حکومت خصوصی طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے، اس حکومت نےمسلمانوں کے خلاف مہم چلا رکھی ہے جس کے تحت مسلمانوں کو ان کے مذہب کی بنیاد پر مسلسل حملہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۰۲ءمیں گجرات میں کیا ہوا ہم سب اس کے چشم دید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمر خالد، شرجیل امام، گلفشاں فاطمہ سمیت دیگر لوگ جھوٹےمقدمات میں سالوں سے جیل میں ہیں، لیکن اب تک ان کو ضمانت نہیں مل رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہم ان سبھی سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نےسیاسی جماعتوں کی انتظامی خامیوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ آج سیاسی جماعتوں میں کچھ لوگ اچھے تو کچھ برے ہیں، یہی سیاسی جماعتیں حکومت میں آنے کے بعد حکومتی انتظامیہ بگاڑ دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی فسادات کے الزام میں عمر خالد سمیت دیگر لوگ جیل میں ہیں، مقدمات چل رہے ہیں لیکن انصاف کی فراہمی نظر نہیں آرہی، لیکن ان سب کے بعد بھی ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومتی انتظامیہ میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنے کے لیے لائحہ عمل تیار کرنےپر غور کرنا ہوگا۔ ممبر پارلیمنٹ راجہ رام موہن نے کہا کہ ہم عمر خالد، شرجیل امام، گلفشاں فاطمہ سمیت وہ تمام لوگ جن کو انصاف نہیں ملا ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نےمزید کہا کہ ہم نے اس حکومت کی تاناشاہی کو عام انتخابات میں ہلاکر رکھ دیا لیکن ابھی اکھاڑ نہیں پائے ہیں،  ہماری لڑائی جاری ہے، ہمیں یقین ہے کہ جیت انصاف کی ہوگی۔ صحافی سوربھ داس نے اس بات پر زور دیا کہ دہلی پولیس نےبغیر کسی الزام کے دہلی فسادات میں مسلمانوں کو منتخب کرنے نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے دہلی فسادات میں پولیس اور حکومتی انتظامیہ کے کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ ماہر قانون گوتم بھاٹیہ نے یو اے پی کے غلط استعمال پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانا اور دیگر اہم نکات پر روشنی ڈالی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK