• Fri, 13 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پربھنی میں بابا صاحب کے مجسمے کی توہین کے سبب حالات کشیدہ

Updated: December 12, 2024, 1:35 PM IST | ZA Khan | Prabhani

سڑک پر توڑ پھوڑ، آتی جاتی گاڑیوںپر پتھرائو، پولیس نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے تو پولیس پر بھی حملہ کیا گیا، ضلع کلکٹر کے دفتر میں بھی توڑ پھوڑ۔

The police had to call for reinforcements from neighboring districts to bring the situation under control. Photo: PTI
پولیس کو حالات کو قابو میں کرنے کیلئے پڑوس کے اضلاع سے کمک منگوانی پڑی۔ تصویر: پی ٹی آئی

 ایک روز قبل مراٹھواڑہ کے ضلع پربھنی میں کسی نے بابا صاحب امبیڈکر کے مجسمے کے ساتھ توڑ پھوڑ کی کوشش کی جس کے بعد دلت سماج میں  ناراضگی پھیل گئی انہوں نے توڑ پھوڑ مچادی اور ٹرین روک کر احتجاج کیا۔ احتجاج کا یہ سلسلہ دوسرے روز یعنی بدھ کو بھی جاری رہا۔ حتیٰ کہ انتظامیہ کو علاقے میں کرفیو لگانا پڑا۔ یاد رہے کہ پولیس نے ملزم کو پہلے ہی گرفتار کر لیا ہے۔  لیکن مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ملزم کو پھانسی دی جائے۔ 
  یاد رہے کہ منگل کے روز مختلف اضلاع میں ہندوتوا وادی تنظیموں نے  بنگلہ دیش میں اقلیتوں ( ہندوئوں) پر ہو رہے مبینہ مظالم کے خلاف مورچہ نکالاتھا۔   اسی طرح کا مورچہ پربھنی میں بھی نکالا گیا تھا لہٰذا یہاں ضلع کلکٹر کے دفتر کے پاس کافی بھیڑ بھاڑ تھی۔ کلکٹر دفتر کے پاس ہی بابا صاحب امبیڈکر کا ایک مجسمہ نصب ہے جس  کے ساتھ آئین ہند کا ایک نسخہ بھی بنا ہوا ہے۔ اس دوران دتا رام پوار (۴۵) نامی ایک شخص نے آئین کے اس علامتی نسخہ کوتوڑ دیا۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ دتارام پوار کا تعلق اس مورچے سے تھا یا نہیں۔ پولیس نے اسے ذہنی طور پر معذور قرار دیا ہے۔  تاہم مجسمے کے ساتھ اس چھیڑ چھاڑ کی خبر  جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور لوگ سڑکوں پر اتر آئے۔ انہوں نے سڑک پر کھڑی گاڑیوں کے ساتھ توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ اس کے بعد کچھ ریلوے اسٹیشن میں داخل ہوئے اور ممبئی کیلئے روانہ ہونے کیلئے کھڑی نندی گرام ایکسپریس کو روک دیا۔ وہاں وہ نعرے لگانے لگے۔ ادھر سڑک پر کھڑی گاڑیوں کے ساتھ توڑ پھوڑ کرنے کے علاوہ آتی جاتی گاڑیوں پر پتھرائو بھی کیا گیا۔  پولیس نے کسی طرح حالات کو قابو میں کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: شام: بشار الاسد نے ۵۰؍ سے زیادہ جیلوں میں۷۰؍ سے زائد تشدد کے طریقے استعمال کیے

ریلوے اسٹیشن سے لے کر ضلع کلکٹر کے دفتر تک میں توڑ پھوڑ
 منگل کے روز پربھنی بند کا اعلان کیا گیا۔ سارے شہر میں سناٹا تھا ۔ دکانیں اور بازار بند تھے۔ اس کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر اترے۔ ایک بار پھر وہ نعرے لگانے لگے اور انہوں نے توڑ پھوڑ شروع کر دی۔  پولیس نے لوگوں کو سمجھایا کہ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے لیکن انہوں نے مطالبہ کیا ملزم کو فوری طور پر پھانسی دی جائے۔  اس بار بازار کے علاوہ رہائشی علاقوں میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔ سڑک پر آگ زنی کی گئی ۔ اس کے علاوہ ریلوے اسٹیشن کے احاطے میں رکھے ہوئے ۷؍ پائپ کو آگ لگا دی گئی۔ حتیٰ کہ ضلع کلکٹر کے دفتر تک کو نہیں چھوڑا گیا۔ یہاں بھی احاطے میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی۔  پولیس لاٹھی چارج سے بھیڑ کو قابو نہیں کر سکی تو اس نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے جواب میں مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو کیا۔  اطلاع کے مطابق شہر میں کم از کم ۷؍ مقامات پر آگ زنی کے واقعات پیش آئے۔ مظاہرین کے جارحانہ رخ کو دیکھتے ہوئے پولیس اہلکاروں کو پیٹھ پھیر کر بھاگنا پڑا۔  بعد میں پولیس نے مزید کمک منگوائی  اور حالات کو قابو میں کرنے کی کوشش کی۔  ایک اطلاع کے مطابق پربھنی کے پڑوسی ضلع ہنگولی میں بھی اس واقعے کے خلاف احتجاج ہوا اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ پولیس نے ناندیڑ سے کمک منگوائی۔ صرف اہلکار نہیں بلکہ پڑوسی ضلع کے اعلیٰ افسران بھی مدد کیلئے پہنچے تھے۔ 

 شہر میں کرفیو کا اعلان 
پربھنی میں  باباصاحب امبیڈکر کے مجسمے کی توہین  کے پھوٹ پڑنے والے تشدد کو قابو میں کرنے کیلئے انتظامیہ نے شہر میں کرفیو کا اعلان کر دیا ہے۔ بگڑتی  صورتِ حال کے پیش نظرپولیس نے سخت حفاظتی اقدامات کئے ہیں جبکہ ضلع انتظامیہ نے امن و امان کی بحالی کیلئے بھارتیہ ناگرک سرکشا  ساہنتا  ۲۰۲۳ء کی دفعہ ۱۶۳؍ کے تحت شہر میں کرفیو نافذ کر دیا۔ ضلع مجسٹریٹ رگھوونش نائیک کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں تمام عوامی اجتماعات، ریلیوں، اور مظاہروں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ شہر میں انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی ہیں، اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے خصوصی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ حکم کے تحت پولیس کو مکمل اختیارات د یئے  گئے ہیں کہ وہ حالات کو قابو میں رکھنے کیلئے فوری اور مؤثر کارروائی کرے۔
کرفیو کی مدت: کرفیو بدھ  ۱۱؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کو دوپہر ایک بجے سے نافذ العمل ہوگیا جبکہ حالات معمول پر آنے تک جاری رہے گا۔ عوام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ گھروں میں رہیں اور غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں۔ضلع انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور کسی بھی قسم کی افواہوں پر کان نہ دھریں۔ حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ حساس علاقوں میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے اور اہم مقامات پر کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ انتظامیہ نے شہریوں کو یقین دلایا ہے کہ شہر میں امن و امان کی بحالی کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔یاد رہے کہ بدھ کو شہر میں بند منایا گیا اس کے باوجود تشدد  ہوا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK