تل ابیب نے عالمی انتباہ کو بالائے طاق رکھ دیا، اندھا دھند بمباری میں ۶؍ بچوں سمیت ۳۷؍ افراد جاں بحق ،جی سیون نے مذمت کی، امریکہ نے بھی حملہ روکنے کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: April 21, 2024, 7:27 AM IST | Agency | Gaza
تل ابیب نے عالمی انتباہ کو بالائے طاق رکھ دیا، اندھا دھند بمباری میں ۶؍ بچوں سمیت ۳۷؍ افراد جاں بحق ،جی سیون نے مذمت کی، امریکہ نے بھی حملہ روکنے کا مطالبہ کیا۔
عالمی انتباہ کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیل نے مصر کی سرحد سے متصل شہر رفح پر زمینی یلغار کی تیاری شروع کردی ہے۔ رفح کے اطراف بڑی تعداد میں فوج کی تعیناتی کے ساتھ ہی رفح پر فضائی حملے تیز ہوگئے ہیں۔ اس کی اندھادھندبمباری میں ۶؍ بچوں سمیت ۳۷؍ فلسطینی شہید ہوگئے۔ ۲۴؍گھنٹوں میں اسرائیلی حملے میں ۵۰؍ سے زیادہ فلسطینی شہید اور۶۸؍زخمی ہوئے ہیں۔ حملوں کا جواز پیدا کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اُس نے رفح میں حماس کے خفیہ ٹھکانے کو نشانہ بنایا ہے جہاں وہ اسرائیلی فوج پر حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان حملوں میں رفح میں پناہ گزیں فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ جو تصاویر اور ویڈیوس سامنے آرہے ہیں ان سے اسرائیل کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہو رہا ہے۔
دوسری طرف امریکہ اور دیگر اتحادی ممالک نے رفح میں حملہ فوراً روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم اسرائیل نے اتحادیوں کی کسی بھی تنبیہ کو کسی خاطر میں نہ لانے کا اشارہ دیا ہے۔ اسرائیلی فضائیہ تھوڑی تھوڑی دیر میں اور تاک تاک کر نشانہ بنا رہی ہے جس کی وجہ سے بے گناہ فلسطینیوں کو اپنے بچائو کا راستہ بھی نہیں مل رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: میانمار: فوج اور گوریلوں کے درمیان تصادم، ۱۳۰۰؍ افراد تھائی لینڈ فرار
اسرائیلی فوج نے رفح کے اطراف فوجیوں کی تعداد بڑھاتے ہوئے زرعی زمین کو تباہ کر دیا۔ اسرائیلی جارحیت اور بمباری سے بچنے کیلئے اپنے گھر بار چھوڑ کر ۲۰؍ لاکھ افراد رفح میں پناہ لئے ہوئے ہیں جو قدرے محفوظ علاقہ تھا لیکن اب صہیونی حکومت کی نظر یہاں پر بھی ہے۔ وہ اس علاقے کو بھی کھنڈر میں تبدیل کردینا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب نور شمس پناہ گزین کیمپ میں حماس اور اسرائیلی فورسیز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک نوجوان سمیت ۵؍ فلسطینی شہید اور بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ اسرائیلی حملے جاری رہنے کا امکان ہے کہ کیوں کہ اسرائیلی حکومت نے اپنے کسی بھی اتحادی کے مطالبے کو خاطر میں نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیل کا مقصد ہے کہ غزہ کی طرح رفح کو بھی کھنڈر بنادیا جائے اور یہاں کی زیادہ سے زیادہ آبادی کو یاتو موت کے گھاٹ اتار دیا جائے یا پھر انہیں یہاں سے بھی کھدیڑ دیا جائے۔
وفا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں رہائشی مکانات پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم ۱۸؍ فلسطینی شہید ہو گئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ مجموعی شہادتوں میں بھی بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ واضح ہوکہ اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف نے جمعہ کو اعلان کیا تھاکہ غزہ پر اسرائیلی جنگ میں ۷؍ اکتوبر سے اب تک ۱۴؍ہزار سے زیادہ فلسطینی بچے مارے جاچکے ہیں۔ یونیسیف نے ایک بار پھرجنگ بندی کے مطالبے کی تجدید کی ہے۔ادھر حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ ترکی پہنچ گئے جہاں وہ خطے کی تازہ صورت حال سے متعلق ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کریں گے۔
دوسری طرف جی ۷؍ ممالک کے وزرائے خارجہ نے رفح میں اسرائیل کے مکمل فوجی آپریشن کی مخالف کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے فلسطین کے شہریوں کی زندگی پر تباہ کن نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ اٹلی ، برطانیہ، امریکہ، فرانس ، جرمنی، جاپان اور کنیڈا کے وزراء نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی ناقابل قبول تعداد پر بھی تنقید کی۔خیال رہے کہ اسرائیل نے فلسطینی سرزمین کے خلاف جنگ میںرفح میں فوج بھیجنے کااعلان کیا تھا جس کی پوری دنیا میں شدید مخالفت ہوئی تھی ۔ جی سیون کے وزرائے خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم رفح میں اسرائیل کے فوجی آپریشن کی اپنی مخالفت کو دہراتے ہیںکیوں کہ یہ بہت خطرناک نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل کو اپنی جارحیت کیلئے عالمی مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس نے محصور خطے کو ملبے میں تبدیل کر دیا ہے۔