• Fri, 08 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بیلا حدید کی ایڈیڈاس کے خلاف مقدمہ کی تیاری

Updated: July 23, 2024, 1:33 PM IST | Agency | Washington

امریکن فیشن ماڈل بیلا حدید نے جرمنی کی نامور کمپنی ایڈیڈاس کے خلاف قانونی جنگ کا آغاز کر دیا ہے جس نے انہیں جوتوں کی تشہیری مہم سے ہٹا دیا تھا۔

Bella Hadid. Photo: INN
بیلا حدید۔ تصویر : آئی این این

امریکن فیشن ماڈل بیلا حدید نے جرمنی کی نامور کمپنی ایڈیڈاس کے خلاف قانونی جنگ کا آغاز کر دیا ہے جس نے انہیں جوتوں کی تشہیری مہم سے ہٹا دیا تھا۔ بیلا حدید جوتوں کے ایک اشتہار کا حصہ تھیں جس پر کچھ اسرائیلی تنظیموں نے غم و غصے کا اظہار کیا تھا اور کمپنی نے دباؤ میں آکر بیلا کو اس مہم سے ہٹا دیا تھا۔ بیلا حدید نے اس پر اب کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ جرمنی میں اسرائیلی سفارتخانہ نے یہاں تک کہا تھا کہ بیلا حدید ماضی میں یہود مخالف خیالات پھیلاتی رہی ہیں اور انھوں نے لوگوں کو یہودیوں اور اسرائیلیوں کے خلاف تشدد پر اُکسایا ہے۔ بیلا کے قریبی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایڈیڈاس کے خلاف عوامی جوابدہی سے متعلق کیس کرنے کیلئے قانونی ٹیم کی خدمات بھی حاصل کرلی ہیں۔ واضح رہے کہ یہ معاملہ تنازع میں اس وقت تبدیل ہوا جب یہ اعلان کیا گیا کہ بیلا ایڈیڈاس کے نیکسٹ آئی ٹی شو کا چہرہ ہونگی اور مہم کا حوالہ میونخ اولمپک کو بنایا گیا جو تنازع کی وجہ بنا کیونکہ یہ معاملہ ایک تاریخی تشدد کے واقعہ سے جڑا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:نیتن یاہو فلسطین پر مذاکرات کو امریکی صدارتی انتخابات تک موخر کرسکتے ہیں

واضح رہےکہ ۱۹۷۲ء کے اولمپکس کے دوران ہوئے ایک حملے میں۱۱؍ اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ فلسطین کے پراپرٹی ٹائیکون محمد انور حدید کی بیٹیاں بیلا حدید اور جیجی حدید فلسطین میں جاری جنگ میں متاثر ہونے والے افراد کیلئے آواز اٹھانے میں پیش پیش رہی ہیں۔ اسرائیل کی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پر اس مہم میں بیلا حدید کے ہونے پر شدید تنقید کی ہے جبکہ یہودی امریکی کمیٹی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں اسے `ایڈیڈاس کی سنگین غلطی قراردیا تھا اور اسے `دور کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ایڈیڈاس نے کہا کہ بیلا حدید کی شمولیت پر اسرائیلی تنقید کے بعد وہ اپنی مہم پر نظر ثانی کر رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK