کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کی مودی کی تقریر پر تنقید، کہا:انہوں نے رسمی الفاظ کا ضرورت سے زیادہ استعمال کیا، جے رام رمیش نے بھی مایوسی کااظہار کیا۔
EPAPER
Updated: June 25, 2024, 11:28 AM IST | Agency | New Delhi
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کی مودی کی تقریر پر تنقید، کہا:انہوں نے رسمی الفاظ کا ضرورت سے زیادہ استعمال کیا، جے رام رمیش نے بھی مایوسی کااظہار کیا۔
نئی دہلی(ایجنسی): ۱۸؍ویں لوک سبھا کے پہلے دن اجلاس سے قبل وزیراعظم مودی کی تقریر کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کانگریس نے سخت تبصرہ کیا ہے۔ کانگریس سربراہ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ ملک کو امید تھی کہ ملک کے سلگتے ہوئے موضوعات پر وہ کچھ کہیں گے لیکن انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ اسی طرح کانگریس ترجمان جے رام رمیش نےمودی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ کی طرح وزیراعظم نے ایک بار پھر پارلیمنٹ کے باہر سے ملک کے نام پیغام دیا ہے۔
کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے وزیراعظم کی تقریر پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے شروع ہونے سے پہلے ان موضوعات پر کچھ نہیں کہا جن کی ملک ان سے توقع کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ’’ وزیر اعظم مودی جی نے اپنے رسمی الفاظ کاآج ضرورت سے زیادہ استعمال کیا۔ اسے کہتے ہیں، رسی جل گئی، بل نہیں گیا۔ حالانکہ ملک کو امید تھی کہ مودی جی اہم مسائل پر کچھ کہیں گے۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ ’’نیٹ اوردیگر بھرتی امتحانات میں پیپر لیک کے بارے میں نوجوانوں کے تئیں کچھ ہمدردی ظاہر کریں گے، لیکن انہوں نے اپنی حکومت کی دھاندلی اور بدعنوانی کے بارے میں کوئی ذمہ داری نہیں لی۔ مغربی بنگال میں حالیہ ٹرین حادثے پر بھی مودی جی نے خاموشی اختیار کی۔ منی پور پچھلے۱۳؍ مہینوں سے تشدد کی لپیٹ میں ہے لیکن مودی جی نہ تو وہاں گئے اور نہ ہی آج اپنی تقریر میں تازہ ترین تشدد پر کوئی تشویش ظاہر کی ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیلی حملوں اورافراتفری میں۲۱؍ ہزار فلسطینی بچے لاپتہ ہونے کا انکشاف
کانگریس سربراہ نے کہا کہ آسام اور شمال مشرق میں سیلاب ہو، مہنگائی ہو، روپے کی گراوٹ ہو، اگزٹ پول اسٹاک مارکیٹ گھوٹالہ ہو، اگلی مردم شماری کو جسے مودی حکومت نے طویل عرصے سے التوا میں رکھا ہوا ہے، اس کی بات ہو یا پھر ذات کی بنیاد پر ہونے والی مردم شماری کی بات ہو، ان تمام موضوعات پر مودی جی نے بالکل خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی جی! آپ اپوزیشن کو نصیحت دے رہے ہیں، آپ کو پہلے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ ملک کے عوام نے مودی جی کے خلاف ووٹ دیا ہے، اس کے باوجود اگر وہ وزیراعظم بن گئے ہیں تو انہیں کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ اپوزیشن اور انڈیا اتحاد پارلیمنٹ میں اتفاق رائے چاہتا ہے، ہم ایوان میں، سڑکوں پر اور سب کے سامنے عوام کی آواز اٹھاتے رہیں گے۔ ہم آئین کی حفاظت کریں گے۔ جمہوریت زندہ باد۔ ‘‘
حز ب اختلاف ہر منٹ کا حساب مانگے گا: جے رام رمیش
کانگریس ترجمان جے رام رمیش نے وزیر اعظم کی تقریر پر نتقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ان کے پاس عوام کے سامنے پیش کرنے کیلئے کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ ہمیشہ کی طرح۱۸؍ویں لوک سبھا کے آغاز سے پہلے ہی بھی انہوں نے عوامی مسائل سے توجہ ہٹانےکیلئے معاملات کو نیا رُخ دینے کی کوشش کی۔ وزیر اعظم نے ایسا کوئی ثبوت نہیں دیا ہے کہ وہ عوام کے فیصلے کا صحیح مطلب سمجھتے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’غیر حیاتیاتی وزیر اعظم کو لوک سبھا انتخابات میں ذاتی، سیاسی اور اخلاقی طور پر کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، لیکن وہ اسے سمجھ نہیں رہے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ کی طرح ایک بار پھرپارلیمنٹ کے باہر سے’قوم کے نام پیغام‘ جاری کیا ہے۔ ‘‘ کانگریس ترجمان نے کہا کہ اپوزیشن ان سے ہر منٹ کا حساب طلب کرے گی۔ اس تعلق سے کسی کو کسی قسم کا شک نہیں ہونا چا ہے۔ وہ مکمل طور پر بے نقاب ہو چکے ہیں۔ ‘‘
آئین پر حملہ برداشت نہیں کریں گے: راہل گاندھی
کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ پر براہ راست تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ وہ مسلسل آئین پر حملہ کر رہے ہیں لیکن کانگریس اسے کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کرے گی۔ پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہاکہ اسی لئے ہم نے حلف لیتے وقت آئین کو اپنے ہاتھ میں رکھا تھا۔ آئین کو ہاتھ میں لے کر لوک سبھا میں حلف لینے کیلئے جانے کے سوال پر انہوں نےصحافیوں کو آئین کی کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایک پیغام ہے اور اس کا پیغام جا رہا ہے۔ ہندوستان کے آئین کو کوئی طاقت ہاتھ نہیں لگا سکتی۔ ‘‘اسی طرح ایک پوسٹ میں کانگریس لیڈر نے لکھا کہ’’ ہمارے ہاتھوں میں آئین کی کاپی اور دلوں میں اس کا احترام ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت اسے چھو نہیں سکتی، انڈیا اتحاد اپنی پوری طاقت سے اس کی حفاظت کرے گا۔ ‘‘