برطانیہ میں بڑھتے ہوئے پُرتشدد مظاہروںپر قابو پانے کیلئےوزیراعظم سرکیئر اسٹارمر نے پولیس حکام کی ’کوبرا‘ میٹنگ بلائی ، ایک ویڈیو پیغام میں کہا ’’ اس ملک میں سب کو محفوظ رہنے کا حق ہےلیکن مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا ، مساجد پر حملے کئےگئے، تمام صحیح سوچ رکھنے والوں کو ایسے تشدد کی مذمت کرنی چاہئے۔‘‘
برطانوی وزیر اعظم کی جانب سے پولیس کو مظاہرین سے نمٹنے کے سخت احکامات دئیے گئے ہیں اور مظاہرین کو بھی سخت الفاظ میں متنبہ کیا گیا ہے۔ تصویر : آئی این این
ایک ہفتہ قبل برطانیہ کے شہر ساؤتھ پورٹ میں ایک شخص نے چاقو سے واکر تین بچیوں کو قتل کردیا تھا۔ اس کے بعد شروع ہونے والا ہنگامہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ برطانیہ (انگلینڈ) کے ۱۷؍ شہروں میں آتش زنی اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ اس دوران وزیر اعظم کیئراسٹارمر نے سخت الفاظ میں متنبہ کیا ہےکہ مظاہرین کو پچھتانا پڑے گا۔ سر کیئراسٹارمر کے مظاہرین کو مسلسل متنبہ کرنے اور تشدد سے گریز کی ہدایت دینے کے باوجود مظاہرین ایک واقعہ کی آڑ میں ملک میں لاء اینڈ آرڈرکو نقصان پہنچانے پر آمادہ ہیں۔
مظاہرین میں اب تک کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جن میں سے ایک کی حالت نازک ہے۔ اتوار کو دائیں بازو کے مظاہرین نے شمالی انگلینڈ کے شہر روڈرہم میں اس ہوٹل پردھاوا بول دیا جہاں پناہ گزیں مقیم تھے۔ ہالی ڈے اِن ایکسپریس نامی ہوٹل کے باہر مظاہرین نے نعرے لگائے اور بوتلیں پھینک کر کئی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ہوٹل میں۵۰۰؍ تارکین وطن مقیم ہیں۔ پُرتشدد احتجاج میں جہاں ڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں وہیں کم وبیش اتنی ہی تعداد میںلوگوںکو گرفتار بھی کیاگیا ہے۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے پولیس کو کارروائی کی کھلی چھٹی دی ہے۔ پولیس نے انگلینڈ اور شمالی آئرلینڈ میں۱۵۰؍ سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔ اسے ۱۳؍ سال میں برطانیہ میں ہونے والا سب سے بڑا فساد بتایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:ریزرو بینک آف انڈیا ۹؍ویں مرتبہ ریپوریٹ میں تبدیلی نہیں کرے گا
وزیراعظم نے ہنگامی میٹنگ طلب کی
معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پیر کو وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ ۱۰؍ ڈاؤننگ اسٹریٹ پر سینئر پولیس حکام کاہنگامی اجلاس طلب کیا گیاجس میں انہیں مظاہرین سے نمٹنے کیلئے سخت احکامات دئیے گئے۔ ایک ویڈیو پیغام میں وزیر اعظم کیر سٹارمر نے واقعے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے نام پر منظم تشدد کیا جا رہا ہے جو ناقابل قبول ہے۔ اس کوبرا میٹنگ اسٹارمر نے کہا کہ’’ ان `غنڈوں کو جیل بھیجنے کیلئے جو بھی کرنا پڑے گا، کیاجائے گا، پولیس گرفتاریاں کرے گی، الزامات طے جائیں گے اور سزا دی جائے گی۔ میں ضمانت دیتا ہوں کہ آپ (مظاہرین) کو اس تشدد میں حصہ لینے پر پچھتاوا ہوگا، چاہے آپ اس میں براہ راست ملوث ہوں یا آن لائن۔‘‘واضح رہےکہ برطانیہ میں جنگ اور داخلی بحران جیسی صورتحال میں ’کوبرا‘ میٹنگ بلائی جاتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ اس ملک میں لوگوں کو محفوظ رہنے کا حق ہے۔ اس کے باوجود ہم نے دیکھا کہ مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا۔ مساجد پر حملے کئےگئے۔ تمام صحیح سوچ رکھنے والوں کو ایسے تشدد کی مذمت کرنی چاہئے۔‘‘
تشد د کب اور کیسے شروع ہوا ؟
گزشتہ ہفتے پیر کی شام، لیورپول کے قریب ساؤتھ پورٹ میں ایک ڈانس کلاس میں ایک نابالغ نے کئی لوگوں پر چاقو سے حملہ کر د یا تھا جس میں ۳؍ بچیوں کی موت ہوگئی تھی۔ اس کے علاوہ ۱۰؍ سے زائد زخمی ہوئے تھے ۔اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر یہ افواہ پھیلائی گئی کہ ڈانس کلاس میں چاقو سے حملہ کرنے والا مسلمان تارک وطن تھاجس سے عوام میں شدید برہمی پھیل گئی۔ برطانیہ کے قانون کے مطابق ۱۸؍ سال سے کم عمر کےملزم اور مشتبہ افرادکی شناخت عام نہیں کی جاتی لیکن اس معاملے میں عدالت کو مختلف فیصلہ کرنا پڑا۔عدالت نے افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کیلئے حملہ آور کی شناخت جاری کرنے کا حکم دیا جس کے بعد معلوم ہوا کہ حملہ آور کا نام ایکسل روڈا کوبانا ہے، اس کی عمر ۱۷؍ سال ہے اور اس کا تعلق روانڈا سے ہے۔ روڈاکوبانا پر قتل کے تین اور اقدام قتل کے۱۰؍ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔