طلبہ نے جائے حادثہ پر موم بتیاں جلا کر مہلوکین کو خراج عقیدت پیش کیا اور اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کیا، حادثات کے تعلق سے جواب دہی طے کرنے کا مطالبہ۔
EPAPER
Updated: November 19, 2024, 11:07 AM IST | Agency | pu
طلبہ نے جائے حادثہ پر موم بتیاں جلا کر مہلوکین کو خراج عقیدت پیش کیا اور اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کیا، حادثات کے تعلق سے جواب دہی طے کرنے کا مطالبہ۔
۱۸؍ مئی ۲۰۲۴ء کو پونے کے کلیانی نگر علاقے میں ایک نابالغ رئیس زادے کی کار سے ۲؍ نوجوان انجینئر وں ( ایک لڑکا اور ایک لڑکی) کی موت ہو گئی تھی۔ پولیس نے دولت کی طاقت کے آگے جھکتے ہوئے ملزم کو صرف مضمون لکھوا کر آزاد کر دیا تھا۔ اس کے خلاف ہنگامہ کھڑا ہو گیا تھا۔ پیر کے روز اس واقعے کو ۶؍ ماہ کا عرصہ مکمل ہو گیا۔ اس موقع پر شہر کے نوجوانوں نے ایک کینڈل مارچ نکال کر اس حادثے اور حادثے کے پس منظر میں ہونے والی نا انصافیوں کو یاد کیا۔ ساتھ ہی مہلوکین کو انصاف ملنے تک جدوجہد جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
یاد رہے کہ ۶؍ ماہ قبل پونے کے کلیانی نگر میں ویدانت اگروال (۱۷) نامی نابالغ رئیس زادے نے اپنی کار سے انیش اوادھیا اور اشونی کوشٹا نامی دو انجینئروں کو اڑا دیا تھا۔ دونوں کی موقع ہی پر موت ہوگئی تھی۔ مقامی باشندوں نے گاڑی اور اس میں بیٹھے ۴؍ لوگوں کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ این سی پی (اجیت) کے مقامی رکن اسمبلی سنیل ٹنگرے پولیس اسٹیشن پہنچے اور لڑکے خلاف کارروائی نہ کرنے کیلئے پولیس پر دبائو ڈالا۔ پولیس نے لڑکے کو وہاں پیزا کھلایا اور کولڈ ڈرنک پیش کیا۔ جبکہ اس کے خون کی جانچ کیلئے نمونہ لینے میں بھی تاخیر کی گئی۔ جب یہ معاملہ جوینائل ٹریبونل میں پہنچا تو ٹریبونل نے مضحکہ خیز طو ر پر لڑکے کو روڈ ایکسیڈنٹ سے بچنے کے تعلق سے ایک مضمون لکھنے اور ۱۵؍ دنوں تک ٹریفک پولیس کے ساتھ رہ کر ٹریفک نظام کو سمجھنے کی سزا سنائی۔ ا س پر صرف مہاراشٹر میں نہیں بلکہ دہلی تک میں تنقیدیں ہونے لگیں۔
یہ بھی پڑھئے: کل مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں اسمبلی الیکشن کیلئے پولنگ
بالآخر عدالت میں ایک عرضداشت داخل کی گئی اور عدالت نے ٹریبونل کے فیصلے کو منسوخ کرکے لڑکے کو گرفتار کرنےکا حکم جاری کیا۔ اس دوران رئیس زادے نے شراب نہیں پی تھی یہ ثابت کرنے کیلئے اس کے خون کے نمونوں کو تبدیل کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں پونے کے ساسون اسپتال گیا۔ اس کے بعد لڑکے کے ماں اور باپ کو بھی حراست میں لیا گیا۔ خدشہ ہے کہ پیسوں کی طاقت کے سبب یہ سارے لوگ چھوٹ جائیں گے اسی لئے مقامی لوگوں میں بےچینی ہے۔
نوجوانوں کی جانب سے کینڈل مارچ
یاد رہے کہ انیش اور اشونی کی موت کے ایک ہفتے بعد یعنی ۲۵؍ مئی کو پونے میں نوجوانوں نے ایک کینڈل مارچ نکالا تھا۔ اس کے بعد پولیس اور انتظامیہ حرکت میں آیا تھا۔ اب جبکہ اس واقعے کو ۶؍ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے نوجوانوں نے ایک بار پھر کینڈل مارچ نکالا ہے۔ اتوار کی رات سیکڑوں نوجوان جن میں اکثریت کالج کے طلبہ کی تھی کلیانی نگر کے اس مقام پر جمع ہوئے جہاں ان دونوں کے ساتھ حادثہ پیش آیا تھا اور ان کی موت واقع ہوئی تھی۔ نوجوانوں نے اس فٹ پاتھ پر دونوں کی تصویر والا بینر لگایا اور اس کے آگے موم بتیاں جلا کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں میں تختیاں اٹھا رکھی تھیں جس پر حکومت سے کئی طرح کے سوال پوچھے گئے تھے جیسے ’’آپ کو دکھائی نہیں دیتا ہے؟ ‘‘ ایک بینر پر لکھا تھا ’’ پہلے پیسے نے دو گھروں کے دو کمانے والے نو جوانوں کو کچل دیا۔ اس کے بعد پیسے نے قانون کو خرید لیا۔ ‘‘
ان نوجوانوں کا کہنا تھا کہ ان کا یہ مظاہرہ صرف اس حادثے کے خلاف نہیں ہے بلکہ مہلوکین کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی اور انہیں انصاف دلانے کیلئے بھی ہے۔ نوجوان چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے آگے وہ پیسے کے زور پر جیل سے باہر آنے میں کامیاب نہ ہو جائیں۔ ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ حادثات کو عام طور پر معمول کی بات سمجھ کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے لیکن حادثات میں ایک پورا گھر اجڑ جاتا ہے۔ ایسی صورت میں یہ ضروری ہے کہ ہر ایک حادثے کے پیچھے جواب دہی مقرر کی جائے اور خاطیوں کو ان کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اس مارچ میں مقامی باشندوں کی حمایت حاصل تھی۔