برسلز میں ایک اجلاس کیلئے جمع ہوئے یورپی یونین کے قانون سازوں سے ویڈیو کال پر خطاب کرتے ہوئے زیلنسکی نے جنگ کے دوران حمایت کرنے کیلئے یورپی یونین کا شکریہ ادا کیا۔
EPAPER
Updated: November 20, 2024, 5:39 PM IST | Inquilab News Network | Kyiv / Brussels
برسلز میں ایک اجلاس کیلئے جمع ہوئے یورپی یونین کے قانون سازوں سے ویڈیو کال پر خطاب کرتے ہوئے زیلنسکی نے جنگ کے دوران حمایت کرنے کیلئے یورپی یونین کا شکریہ ادا کیا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے منگل کو روس کے ساتھ جاری جنگ کے ایک ہزار دن مکمل ہونے پر یورپی پارلیمنٹ سے خطاب کیا۔ انہوں نے یورپ پر زور دیا کہ وہ ماسکو کو "منصفانہ امن" کیلئے "پوری قوت سے"مجبور کیا جائے۔ برسلز میں ایک اجلاس کیلئے جمع ہوئے یورپی یونین کے قانون سازوں سے ویڈیو کال کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے زیلنسکی نے جنگ کے دوران حمایت کرنے کیلئے ۲۷ ممالک پر مشتمل تنظیم یورپی یونین کا شکریہ ادا کیا اور مزید حمایت کی ترغیب دی۔
اس موقع پر زیلنسکی نے کہا کہ ولادیمیر پوتن اس جنگ کو ہر حال میں جیتنا چاہتے ہیں۔ وہ خود جنگ سے نہیں رکیں گے۔ انہیں جتنا وقت دیا جائے گا، حالات اتنے ہی بگڑتے چلے جائیں گے۔ ہر نیا دن، روس کو سخت ٹکر دینے کیلئے بہترین موقع ہے۔ واضح رہے کہ ۴۶ سالہ یوکرینی صدر کا خطاب ایسے وقت میں سامنے آیا جب یورپی یونین کے وزرائے دفاع پر یوکرین کو عطیہ کردہ طویل فاصلے تک حملہ کی صلاحیت رکھنے والے میزائلوں کو روس کے اندر حملہ کی اجازت دینے کے لئے امریکہ کا ساتھ دینے کیلئے دباؤ تھا۔
یہ بھی پڑھئے:’’دلت وائز‘‘ کے بانی وی ٹی راج شیکھر کا ۹۳؍ سال کی عمر میں انتقال
یورپی یونین نے جون میں کیف کے ساتھ الحاق کی گفتگو کا آغاز کیا جس کے بعد جنگ زدہ ملک نے یونین کی رکن بننے کے طویل راستہ پر پیش قدمی کی۔ یورپی یونین نے ۲۰۲۲ء میں روس کے حملے کے بعد یوکرین کو ۱۲۰ بلین یورو سے زیادہ فوجی، انسانی اور مالی امداد فراہم کی ہے۔ یورپی یونین کے حکام نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آیا ڈونالڈ ٹرمپ کے دوبارہ امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد واشنگٹن کی خارجہ پالیسی میں کسی بھی ممکنہ تبدیلی سے قطع نظر یونین، یوکرین کی حمایت جاری رکھے گا۔ حالانکہ، یورپی یونین کی پارلیمنٹ کی سربراہ روبرٹا میٹسولا نے زیلنسکی کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ہم یوکرین کے ساتھ آج، کل اور ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔
ٹرمپ، جو جنوری میں امریکی صدر کا عہدہ سنبھالیں گے، کی واپسی نے یورپی سلامتی سے امریکی وابستگی میں کمی اور کیف کے لئے فوجی تعاون میں کمی کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔ سبکدوش ہو رہی بائیڈن انتظامیہ نے حال ہی میں کیف کو روس کے اندر فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے لئے امریکی میزائلوں کے استعمال کی اجازت دی تھی، جس کے جواب میں شمالی کوریا نے ماسکو کی مدد کے لئے فوجیں تعینات کر دی ہیں۔