• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہندوستان میں عوام اب بی جےپی سے خوفزدہ نہیں: راہل گاندھی

Updated: September 10, 2024, 1:15 PM IST | Agency | Dallas

امریکہ میں راہل گاندھی نے آر ایس ایس ، بی جےپی اوروزیر اعظم مودی پر تنقیدکی،ٹیکساس یونیورسٹی میں ہندوستانی نژاد شہریوں اورطلبہ سے خطاب کے دوران لوک سبھا انتخابات کے نتائج کو ہندوستانی عوام کی کامیابی قراردیا، ’بھارت جوڑویاترا‘کا بھی تذکرہ، اسے عوام تک پہنچنے کا ذریعہ بتایا۔

Rahul Gandhi, Sam Pitroda and others during the program at the University of Texas. Photo: PTI
راہل گاندھی، سیم پترودہ اور دیگرٹیکساس یونیورسٹی میں پروگرام کے دوران۔ تصویر :پی ٹی آئی

کانگریس کے سابق صدر اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے جو امریکہ کے دورہ پر ہیں، ٹیکساس یونیورسٹی میں ہندوستانی طلبہ اور شہریوں سے خطاب کے دوران بی جے پی، آر ا یس ایس اوروزیر اعظم مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ امریکی ریاست ٹیکساس کی یونیورسٹی میں انہوں نے پروگرام سے خطاب بھی کیا اورطلبہ کے سوالوں کے جوابات بھی دئیے۔ انہوں نے بھارت جوڑو یاترا پر بھی گفتگوکی۔ 
 اپنے خطاب میں راہل گاندھی نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد عوام کے دلوں سے بی جےپی او ر وزیر اعظم مودی کا خوف نکل گیا ہے۔ راہل گاندھی نے ٹیکساس کے شہر کے ڈلاس میں ہندوستانی نژاد شہریوں سےخطاب میں انتخابات کے بعد پارلیمنٹ میں اپنی پہلی تقریر کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے ’ابھیامدرا‘ کا تذکرہ کیا تھا جو ہندوستان کے تمام مذاہب میں پائی جانے والی بے خوفی کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جےپی نہ اسے سمجھ سکتی ہے او رنہ قبول کرسکتی ہے۔ 
 راہل نے مزیدکہا کہ ’’(انتخابات کے بعد)ایک دوسری بات جو ہوئی وہ یہ تھی کہ بی جے پی کا ڈر ختم ہوگیا۔ انتخابات کے نتائج کے فوراً بعد ہم نے یہ مشاہدہ کیا کہ ہندوستان میں کسی کوبھی بی جے پی اور وزیر ا عظم مودی کا خوف نہیں تھا۔ یہ بڑی کامیابی ہےاور یہ کامیابی راہل گاندھی اور کانگریس پارٹی کی نہیں ہے۔ ہم ذریعہ ہیں، یہ اصل میں ہندوستان کےعوام کی کامیابی ہے جنہوں نے جمہوریت کو پہچانا ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: جاپان: اب وقت آگیا ہے کہ ہم فلسطین کو تسلیم کرلیں: وزیر کونو تارو

آر ایس ایس کے تعلق سے راہل نے کیا کہا ؟
 راہل گاندھی نے آر ایس ایس کے تعلق سے کہا کہ اس تنظیم کا ماننا ہےکہ ہندوستان ایک نظر یہ ہے لیکن اس کی پارٹی ہندوستان کو نظریاتی طورپر تقسیم کرنے میں یقین رکھتی ہے۔ راہل نے کہا کہ ’’ ہم مانتے ہیں کہ (ملک کی تعمیر وترقی میں ) سب کو حصہ لینے کی اجازت ہے، چاہے وہ کسی مذہب یا ذات سے تعلق رکھتا ہو، چاہے اس کی زبان اورروایت جو بھی ہوچاہے اس کی تاریخی شناخت جو بھی ہو۔ یہ ایک لڑائی ہےاوریہ لڑائی لوک سبھا انتخابات میں پوری شفافیت سے لڑی گئی جس میں ملک کے لاکھوں عوام واضح طورپر یہ سمجھ گئےکہ وزیر اعظم ہندوستان کے آئین پر حملہ کررہے ہیں۔ ‘‘
بھارت جوڑو یاترا کا تذکرہ 
 بھارت جوڑویاترا کا ذکر کرتے ہوئے راہل نے کہا کہ جب میڈیا کے ذریعے اپنے خیالات کو عوام تک پہنچانا ان کے لیے مشکل ہوگیا تو انہیں ’بھارت جوڑو ‘یاترا شروع کرنے کا خیال آیا۔ یونیورسٹی کے طلباء کے سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستان میں انہیں میڈیا کے ذریعے بات کرنے کی آزادی نہیں تھی، اس لئے انہیں عوام سے بات چیت کیلئے۴؍ ہزار کلومیٹر پیدل سفر کرنا پڑا۔ سفر کے دوران گھٹنوں میں درد کے باوجود انہیں عوامی مکالمے کی خاطر یہ سفر طے کرنا پڑا۔ 
 بھارت جوڑو یاترا کے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا’’ہندوستان میں تمام مواصلاتی راستے بند تھے۔ ہم نے جو بھی کام کیا، اسے ابلاغ کے ذریعے عوام تک نہیں پہنچا سکے، ہماری ہر کوشش پر روک لگا دی گئی۔ ہم نے پارلیمنٹ میں بات کی لیکن اسے ٹی وی پر نہیں دکھایا گیا۔ میڈیا کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی کوشش کی لیکن میڈیا نے ہماری بات کو اہمیت نہیں دی۔ ہم نے قانونی نظام سے متعلق دستاویزات بھی پیش کئے لیکن کچھ نہیں ہوا۔ کافی وقت گزر گیا اور جب تمام راستے بند ہو گئے تو ہم نے عوام سے رابطہ کرنے کے بارے میں سوچنا شروع کیا۔ ہم واقعی یہ نہیں جان سکے کہ بات چیت کیسے کی جائے۔ پھر اچانک خیال آیا کہ اگر میڈیا ہمیں عوام تک نہیں پہنچنے دے رہا، ادارے عوام سے رابطہ نہیں کر رہے تو ہمیں براہ راست عوام تک جانا چاہئے۔ یہ ملک بھر میں سفر کرکے لوگوں سے بات چیت کرنے کا بہترین طریقہ تھا اور ہم نے یہی کیا۔ ‘‘
  راہل گاندھی نے کہا ’’میں آپ کو بتاتا چلوں کہ شروع میں مجھے گھٹنے کی تکلیف تھی۔ پہلےتین چار دن میں سوچتا رہا، `میں نے کیا کیا؟ جب آپ صبح اٹھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ `میں ۱۰؍ کلومیٹر پیدل چلوں گا تو ایک بات ہے لیکن جب آپ اٹھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں ۴؍ ہزار کلومیٹر پیدل چلوں گا تو یہ بالکل مختلف مثال ہے۔ ایسے لمحات تھے جب میں نے سوچا، `یہ ایک بڑی بات ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ بالکل مشکل نہیں تھا اور میں نے اپنے کام کے بارے میں سوچنے کے انداز کو بنیادی طور پر بدل دیا اور میں نے دیکھا کہ سب کچھ بالکل بدل گیا ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK