• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ممبئی اور مضافات میں بارش کا سلسلہ برقرار، چند سڑکیں بند، پروازیں متاثر

Updated: July 22, 2024, 3:04 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

بیسٹ کی کئی بسوں کے راستے تبدیل کئے گئے۔ ہاربر لائن پر ٹرینیں تاخیر سے چلیں۔کئی علاقوں میں ۱۰۰؍ ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی۔ گھاٹکوپر میں مٹی کا تودہ مکان پر گرا لیکن کوئی زخمی نہیں ہوا۔

Roads were submerged in water at several places. Photo: Ashish Raje and Shadab Khan
متعدد مقامات پر سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں۔ تصویر : آشیش راجے اور شاداب خان

اتوار کو ممبئی میں صبح تقریباً ساڑھے ۹؍ بجے سے بارش کا سلسلہ شروع ہوا اور اس روز بھی متعدد مقامات پر سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں۔ مضافات میں واقع ۳؍ سب وے پانی بھرنے کے سبب بند کرنے پڑے جبکہ بیسٹ نے مختلف مقامات پر کئی بسوں کو متبادل راستوں پر چلایا۔ سینٹرل اور ہاربر لائن پر ٹرین خدمات متاثر ہوئیں جبکہ خراب موسم کے سبب ممبئی ایئر پورٹ پر پروازیں بھی متاثر ہوئیں حتیٰ کہ مختلف شہروں سے ممبئی آنے والے ۱۵؍ ہوائی جہازوں کو قریب کے دیگر شہروں میں بھیج دیا گیا۔ 
 اتوار کو صبح ۱۰؍ بجکر ۵۰؍ منٹ پر گھاٹکوپر گولی بار روڈ پر جگدوشا نگر میں پہاڑ سے مٹی کا تودہ ایک مکان پر گر گیا لیکن اس میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔ 
بیسٹ بس کے روٹ تبدیل
 محکمہ ٹریفک کے مطابق پانی بھرنے سے اندھیری، کھار اور مانخورد میں واقع مہاراشٹر نگر سب وے میں پانی بھر جانےسے ان کو گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے بند کردیا گیا تھا۔ مرین ڈرائیو، لوور پریل، دادر (مشرق)، کرلا اوردیگر کئی علاقوں میں سڑکیں زیر آب آنے کی وجہ سے ٹریفک متاثر رہا حتیٰ کہ بیسٹ نے کرلا ایل بی ایس روڈ، پربھا دیوی، چمبور شیل کالونی، وڈالا سنگرام نگر، پریل اور ٹرامبے میں آر سی ایف ریلوے سب وے سے گزرنے والی کئی بسوں کو متبادل راستوں پر چلایا۔ 
 سائن، دادر، وڈالا، گوونڈی، گھاٹ کوپر، سانتاکروز، پوائی، بوریولی، چاندیولی اور ملنڈ جیسے کئی علاقوں میں مختلف سڑکوں پر پانی جمع ہوجانے سے انسانوں کا چلنا اور گاڑیوں کا گزرنا محال ہوگیا تھا۔ ان علاقوں میں گہرے پانی میں جانے کی وجہ سے کئی گاڑیاں بند پڑ گئیں تھیں۔ البتہ اتوار کو چھٹی ہونے کی وجہ سے لوگ غیرضروری طور پر گھروں سے نہیں نکلے اس لئے پریشانیوں سے بچ گئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: بی جےپی کا کیرالا سرکار پر ’خارجہ سیکریٹری‘ کی تقرری کا الزام

لوکل ٹرینیں متاثر
 سینٹرل لائن پر شام کے وقت پٹریاں زیر آب آنے سے دادر سے ماٹونگا کے درمیان ٹرین خدمات متاثر ہوئیں جبکہ کرلا، مانخورد، ناہور اور پنویل میں پٹریوں پر پانی بھر جانے کی وجہ سے ان مقامات پر ٹرینیں بہت دھیمی رفتار سے چلائی جارہی تھیں اور نتیجتاً ہاربر لائن کی ٹرینیں ۱۵؍ سے ۲۰؍ منٹ تاخیر سے چل رہی تھیں جس کی وجہ سے بہت سے مسافروں کو شدید پریشانیاں ہوئیں۔ 
تیز بارش کی پیش گوئی
 محکمہ موسمیات نے پیر کیلئے بھی تیز بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ۲؍ دنوں سے محکمہ موسمیات برسات کے تعلق سے کی جانے والی پیش گوئی میں ایک دن قبل ’یلو الرٹ‘ جاری کر رہا ہے تاہم دن شروع ہونے کے بعد وارننگ کو ’اورینج الرٹ‘ کردیا جاتا ہے اور اتوار کو بھی ایسا ہی کیا گیا۔ 
۱۰۰؍ ملی میٹر سے زائد بارش کا سلسلہ جاری
اتوار کو صبح ساڑھے ۸؍ بجے سے شام ساڑھے ۵؍ بجے کے درمیان سانتا کروز میں ۱۴۱؍ ملی میٹر اور قلابہ میں ۴۰ء۳؍ ایم ایم بارش ریکارڈ کی گئی۔ 
 شہر و مضافات کے مختلف مقامات پر بی ایم سی کے نصب شدہ آلات پر اتوار کو صبح ۸؍ بجے سے دوپہر ۳؍ بجے تک محض ۷؍ گھنٹوں کے درمیان جن مقامات پر زیادہ برسات ریکارڈ کی گئی ان میں ٹرامبے مانخورد میں ۱۵۵ء۶؍ ملی میٹر، سانتاکروز ۱۴۴ء۴، مانخورد فائر اسٹیشن ۱۴۰ء۶، گھاٹ کوپر رما بائی میونسپل اسکول ۱۳۶ء۶، بی کے سی فائر اسٹیشن ۱۳۴، ورلی ۱۲۹ء۲، دادر ۱۲۶ء۳، اوشیوارہ پرتیکشا نگر ۱۲۵ء۵، ورلی ناکہ ۱۲۳ء۶، سانتا کروز گزدر باندھ پمپنگ اسٹیشن ۱۱۲ء۶، اندھیری مالپا ڈونگری میونسپل اسکول ۱۱۰ء۲؍ اور سانتاکروز ایس ایم ڈبلیو ورکشاپ ۱۱۰ء۷؍ ملی میٹر شامل ہیں۔ 
ممبئی ایئر پورٹ پر پروازیں متاثر
 اتوار کو ممبئی انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر پروازوں کی آمدورفت کو دن میں ۲؍ مرتبہ تھوڑے تھوڑے وقفہ کیلئے بند کرنا پڑا تھا۔ شدید برسات کی وجہ سے اتوار کو کُل ۳۶؍ جہازوں کی پروازیں منسوخ ہوئیں جن میں ۱۸؍ جہازوں کو ممبئی ایئرپورٹ پر اترنے نہیں دیا گیا جبکہ اتنے ہی ہوائی جہازوں کی روانگی معطل کردی گئی۔ 
اطلاع کے مطابق انڈیگو ایئر لائنس کی ۱۲؍ فلائٹ کی لینڈنگ اور ۱۲؍ کی اڑان منسوخ ہوئی، ایئر انڈیا کی ۸؍ اوروستارا کی ۴؍ پروازیں متاثر ہوئیں۔ جن ہوائی جہازوں کو ممبئی ایئر پورٹ پر اترنے نہیں دیا گیا ان میں انڈیگو، ایئر انڈیا، وستارا اور اکاسا کے طیارے شامل تھے۔ ان تمام فلائٹ کو قریب کے دیگر شہروں خصوصاً گجرات کے احمدآباد ایئر پورٹ پر بھیج دیا گیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK