راجستھان میں بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کی حکومت نے سرکاری ملازمین پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر ۵۲؍ سال پرانی پابندی ہٹا دی ہے۔ ریاست میں آر ایس ایس پر پابندی ۱۹۷۲ء سے نافذ تھی۔
EPAPER
Updated: August 25, 2024, 5:33 PM IST | Jaipur
راجستھان میں بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کی حکومت نے سرکاری ملازمین پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر ۵۲؍ سال پرانی پابندی ہٹا دی ہے۔ ریاست میں آر ایس ایس پر پابندی ۱۹۷۲ء سے نافذ تھی۔
’’دی ہندو‘‘ کی خبر کے مطابق راجستھان میں بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کی حکومت نے سرکاری ملازمین پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر عائد پابندی ہٹا دی ہے۔ ریاستی حکومت نے آر ایس ایس کو۱۷؍ تنظیموں کی فہرست سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے جن کے ساتھ سرکاری ملازمین منسلک نہیں ہوسکتے ہیں۔ بتا دیں کہ حکمراں بی جے پی کی نظریاتی بنیاد سمجھی جانے والی ہندوتوا تنظیم پر پابندی ریاست میں ۱۹۷۲ء سے نافذ تھی۔ ۹؍ جولائی۲۰۲۴ء کو، مرکزی حکومت نے مرکزی حکومت کے ملازمین پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا رکن بننے پر۵۸؍ سال پرانی پابندی ہٹا دی۔
یہ بھی پڑھئے: پی ڈی پی کا انتخابی منشورجاری،۲۰۰؍ یونٹ مفت بجلی کا وعدہ
پی ٹی آئی کے مطابق، اس سے قبل کئی ریاستی حکومتوں - بشمول ہریانہ، ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ نے بھی سرکاری ملازمین کے تنظیم کے رکن ہونے پر پابندی ہٹا دی تھی۔ یاد رہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر آزادی کے بعد سے تین بار پابندی لگائی گئی ہے – ایم کے گاندھی کے قتل کے بعد، ایمرجنسی کے دوران۱۹۷۵ء سے ۱۹۷۷ء تک اور ۱۹۹۲ءمیں ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کے بعد۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ہندو بالادستی اور عدم برداشت کو فروغ دیتا ہے۔ آر ایس ایس کو نومبر ۱۹۶۶ء میں ان تنظیموں کی فہرست میں رکھا گیا تھا جن کے ساتھ سرکاری اہلکار منسلک نہیں ہو سکتے تھے۔ ہندوتوا تنظیم نے گزشتہ ماہ پابندی ہٹائے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ۱۹۶۶ء میں کانگریس حکومت نے سیاسی مفادات کی وجہ سے یہ پابندی عائد کی تھی۔