وزیر دفاع نے باندی پورہ کے گریز میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئےکہا ’’ہندوستان، پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے مگر دہشت گردی اور مذاکرات ایکساتھ نہیں چل سکتے۔‘‘
EPAPER
Updated: September 30, 2024, 12:45 PM IST | Agency | Srinagar
وزیر دفاع نے باندی پورہ کے گریز میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئےکہا ’’ہندوستان، پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے مگر دہشت گردی اور مذاکرات ایکساتھ نہیں چل سکتے۔‘‘
مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کشمیر کے باندی پورہ ضلع کے گریز میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اوردہشت گردی کو موضوع بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان ہندوستان کے ساتھ دوستا نہ تعلقات برقراررکھتا تو مودی حکومت اسے آئی ایم ایف سے زیادہ پیکیج دیتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ مودی جی نے ۱۵-۲۰۱۴ء میں جموں کشمیر کی ترقی کیلئے جس خصوصی پیکیج کا اعلان کیاتھاوہ آج بڑھ کر۹۰؍ ہزارکروڑتک پہنچ چکا ہے۔ یہ رقم اس بیل آؤٹ پیکیج سےکہیں زیادہ ہے جوپاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)سے مانگ رہا ہے۔ راجناتھ سنگھ نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کا بھی حوالہ دیا جنہوں نے کہا تھا کہ ’’ ہم دوست بدل سکتےہیں مگر پڑوسی نہیں۔ ‘‘وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ’ ’ میرے پاکستانی دوستو، کشیدہ تعلقات کیوں، ہم پڑوسی ہیں، اگرہمارے درمیان اچھےتعلقات ہوتےتو ہم نے آپ کو آئی ایم ایف سے زیادہ فنڈ دیا ہوتا۔ مرکزترقی کیلئے جموں کشمیر کو بھی پیسہ دیتا ہے لیکن پاکستان اس مالی امداد کا ایک طویل عرصے سے غلط استعمال کرتا آرہا ہے۔ ‘‘
پاکستان کو متنبہ کرتے ہوئے انہوں نے اس موقع پر کہا’’ اگرہندوستان میں کوئی بھی بڑا دہشت گردی کا واقعہ رونما ہوا تو گھس کر جوابی کارروائی کی جائیگی۔ ہندوستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک بشمول پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے تاہم دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ راجناتھ سنگھ کے بقول ’’پاکستان میں دہشت گردی کی فیکٹریاں چلائی جارہی ہیں ، ہندوستان کی ہر حکومت نے پاکستان کو سمجھایا لیکن وہ باز نہیں آر ہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آنجہانی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کا نعرہ دیا اور پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کی خاطر پیدل وہاں چلے گئے لیکن اس کا جواب پڑوسی ملک نے دہشت گردی کی صورت میں دیا۔
یہ بھی پڑھئے:لبنان کی سرحدوں پر اسرائیلی ٹینک تعینات، مسلسل بمباری
وزیر دفاع نے کہاکہ موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی نے تمام پروٹوکول توڑ کر نواز شریف سے ملنے گئے لیکن اس بار بھی ہمسایہ ملک نے اس کا منفی جواب دیا۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر میں دو سیاسی خاندانوں نے لمبے عرصے تک حکمرانی کی اور یہاں کے لوگوں کو مصیبتوں میں ڈال دیا۔ جموں وکشمیرکے موجودہ اسمبلی انتخابات غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ پوری دنیا کی نظریں اس پر ٹکی ہوئی ہے لہٰذا لوگوں کو سوچ سمجھ کر اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرنا چاہئے۔ دفعہ۳۷۰؍کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں امن و امان لوٹ آیا، مودی سرکار نے یہاں تعمیر وترقی کا جال بچھانے کی خاطر۹۰؍ہزار کروڑ روپے کا پیکیج بھی دیا۔
پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہاکہ پاکستان بین الاقوامی ممالک سے فنڈ حاصل کرکے دہشت گردی کی فیکٹریاں چلا رہا ہے۔ میں ایمانداری سے کہتا ہوں کہ کشمیر میں دہشت گردی کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے۔ مرکزی وزیر دفاع نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستان کی ہر حکومت نے پاکستان کو سمجھایا کہ وہ دہشت گردی کی فیکٹریاں بند کریں لیکن پڑوسی ملک اپنی سرزمین پر ہندوستان مخالف سرگرمیاں چلانے کی اجازت دے رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے کشمیر کا مسئلہ اٹھانے کے بارے میں وزیر دفاع نے کہاکہ پڑوسی ملک بین الاقوامی فورموں پر کشمیر اور ہندوستان کو بدنام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ترکی نے بھی اب پاکستان کا ساتھ چھوڑ دیا ہے اورا ب پاکستان پوری دنیا میں الگ تھلگ ہو کررہ گیا ہےجس کی وجہ پاکستانی وزیراعظم بوکھلا گئے ہیں۔