رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کو اسرائیلی پابندیوں کے باوجود تقریباً ۹۰؍ ہزار فلسطینی نماز جمعہ کیلئے مسجد اقصیٰ پہنچے۔ ہزاروں مصلیان کو اسرائیلی فورسیز نے علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا۔
EPAPER
Updated: March 08, 2025, 5:40 PM IST | Jerusalem
رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کو اسرائیلی پابندیوں کے باوجود تقریباً ۹۰؍ ہزار فلسطینی نماز جمعہ کیلئے مسجد اقصیٰ پہنچے۔ ہزاروں مصلیان کو اسرائیلی فورسیز نے علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا۔
اسرائیل کی سخت پابندیوں کے باوجود تقریباً ۹۰؍ ہزار فلسطینیوں نے رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کی نماز مقبوضہ مشرقی یروشلم کی مسجد الاقصیٰ میں ادا کی۔ یروشلم میں اسلامی وقف کے ڈائریکٹر جنرل شیخ عزام الخطیب نے انادولو کو بتایا کہ ’’تقریباً ۹۰؍ ہزار نمازیوں نے مسجد اقصیٰ میں جمعہ کی نماز میں شرکت کی۔‘‘ اس دوران اسرائیلی پولیس کی بھاری نفری مسجد کے اطراف اور یروشلم کے پرانے شہر میں نمازیوں کے داخلے پر پابندی کیلئے تعینات تھی۔ اس ضمن میں جمعرات کو اسرائیلی پولیس نے اعلان کیا تھا کہ جمعہ کو مشرقی یروشلم میں ۳؍ ہزار اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ علاوہ ازیں، اسرائیلی حکام نے مقبوضہ مغربی کنارے سے یروشلم پہنچنے کی کوشش کرنے والے نمازیوں پر بھی سخت پابندیاں عائد کر دیں۔
First Ramadan Friday Prayer at Aqsa
— Ahmed Quraishi (@_AhmedQuraishi) March 7, 2025
Despite the rainy and cold weather, tens of thousands of worshippers flocked to Al-Aqsa Mosque to perform the noon prayer on the first Friday of the blessed month of #Ramadan [pic.twitter.com/JZWL9QtSBe]
May God accept your prayers with goodness…
عینی شاہدین نے انادولو کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نے دسیوں ہزار فلسطینیوں کو یروشلم کے ارد گرد قائم فوجی چوکیوں کو اقصیٰ پہنچنے سے روک دیا۔ جمعرات کو اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اعلان کیا کہ مسجد میں صرف ۵۵؍ سال سے زائد عمر کے مرد، ۵۰؍ سال سے زائد عمر کی خواتین اور ۱۲؍ سال سے کم عمر کے بچوں کو داخلے کی اجازت ہوگی۔ نمازیوں کو پیشگی سیکوریٹی کلیئرنس حاصل کرنے اور نامزد کراسنگ پر وسیع چیکنگ سے گزرنا بھی ضروری تھا۔ ان اقدامات کے باوجود اسرائیل کے اندر یروشلم اور عرب قصبوں سے فلسطینیوں نے مسجد کا رخ کیا۔ الاقصیٰ کے محافظوں، اسکاؤٹس اور سیکوریٹی ٹیموں سمیت رضاکار گروپوں نے نمازیوں کی مدد کی۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: نصف سے کم آبادی کو اسرائیلیوں سے ہمدردی، ۲۵؍ سال میں کم ترین فیصد: سروے
خطبہ کے دوران، مسجد اقصیٰ کے جمعہ کے مبلغ محمد سالم محمد علی نے اسرائیلی پابندیوں کے باوجود مسجد تک پہنچنے کیلئے نمازیوں کے عزم کی تعریف کی اور مقدس مقام کی حفاظت کیلئے مزید کوششوں پر زور دیا۔ نماز کے اختتام پر نمازیوں نے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی۔ یاد رہے کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو غزہ پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے، اسرائیلی حکام نے مغربی کنارے سے مشرقی یروشلم تک فلسطینیوں کی رسائی کو محدود کرنے کیلئے سخت اقدامات نافذ کیے ہیں۔ فلسطینی ان پابندیوں کو مسجد الاقصیٰ سمیت مشرقی یروشلم کو یہودیانے اور اس کی عرب اور اسلامی شناخت کو مٹانے کی اسرائیل کی وسیع تر کوششوں کا حصہ سمجھتے ہیں۔