• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

رتن ٹاٹا اپنے پیچھے ۳۸؍ سو کروڑ کی دولت چھوڑ گئے

Updated: October 11, 2024, 5:46 PM IST | Agency | Mumbai

دنیا بھر میں پھیلے کاروبار کے مالک کیلئے یہ دولت بہت کم ہے لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ رتن ٹاٹا بڑے پیمانے اپنی رقم سماجی کاموں کیلئے باقاعدگی سے عطیہ کیا کرتے تھے۔

Amit Shah, Devendra Fadnavis and Eknath Shinde came to bid farewell to Ratan Tata. Photo: INN
امیت شاہ، دیویندر فرنویس اور ایکناتھ شندے ، رتن ٹاٹا کو الوداع کہنے پہنچے۔ تصویر : آئی این این

ملک کے سب سے قدیم اور مشہور صنعتی ادارے ٹاٹا گروپ کے مالک رتن ٹاٹا کا بدھ کی دیر رات انتقال ہو گیا۔ انہیں ضعیفی سے متعلق بیماریوں کے سبب اسپتال میں داخل کروایا گیا تھا جہاں علاج کے دوران انہوں نے اس دنیا کو الوداع کہہ دیا۔ رتن ٹاٹا کے انتقال کے بعد ہر کوئی یہ جاننا چاہتا ہے کہ انہوں نے اپنے پیچھے کتنی دولت چھوڑی ہے؟ اور ان کے اتنے بڑے کاروباری سلطنت کا مالک اب کون ہوگا؟ یاد رہے کہ رتن ٹاٹا کا شمار دنیا کے سب سے کامیاب کاروباریوں کی فہرست میں کیا جاتا ہے۔ ان کی قیادت میں ٹاٹا گروپ نے ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں اپنا ڈنکا بجایا۔ 
  رتن ٹاٹا نے۱۹۹۳ء میں جے آر ڈی ٹاٹا کی موت کے بعد اس گروپ کی کمان اپنے ہاتھوں میں لی تھی اور ۲۰۱۲ء تک وہ اس کمپنی کے چیئرمین بنے رہے۔ ٹاٹا گروپ کا کاروبار پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے اور گھر کی رسوئی سے لے کر آسمان میں ہوائی جہاز تک یہ نام موجود ہے۔ اس گروپ کی ۱۰۰؍سے زیادہ مندرجہ اور غیر مندرجہ کمپنیاں ہیں اور ان کا کل کاروبار تقر یباً ۳۰۰؍ ارب ڈالر کا ہے۔ اگر بات کریں رتن ٹاٹا کی کُل جائیداد کے بارے میں تو اطلاع کے مطابق انہوں نے اپنے پیچھے تقریباً ۳۸۰۰؍ کروڑ روپے کی دولت چھوڑی ہے۔  

یہ بھی پڑھئے:عبقری صنعتی شخصیت رتن ٹاٹاکی سرکاری اعزاز کیساتھ آخری رسومات

۲۸؍ دسمبر ۱۹۳۷ء کو پیدا ہوئے ہندوستان کے اس انمول `رتن کے دنیا میں پھیلے کاروبار کو دیکھتے ہوئے ان کی جائیداد کم لگ سکتی ہے، لیکن اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنی کمائی کا ایک بڑا حصہ عطیہ کر دیاکرتے تھے۔ رتن ٹاٹا اپنی دریادلی کیلئے مشہور تھے۔ اور ملک کےسرفہرست عطیہ دہندگان میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ وہ اپنی آمدنی کا بڑا حصہ ٹاٹا ٹرسٹ کو عطیہ کیا کرتے تھے، یہ ٹاٹا ٹرسٹ ہولڈنگ کمپنی کے تحت فرموں کے ذریعہ کی گئی کل کمائی کا ۶۶؍ فیصد حصہ دیتا ہے۔ ۲۰۰۴ء میں آئی تباہ کن سُونامی ہو یا کچھ سال پہلے ملک بھر میں پھیلا کورونا وبا کا قہر، ہر بحران کے وقت رتن ٹاٹا ملک کی مدد کیلئے سب سے آگے رہے۔ وہ نہ صرف سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے بلکہ اقتصادی مسائل سے پریشان طلبہ کی مدد کیلئے بھی وہ ہمیشہ تیار رہتے۔ ان کا ٹرسٹ مالی طور پر کمزور طلبہ کو اسکالرشپ دیتا ہے، جس کی مدد جے این ٹاٹا انڈومنٹ، سر رتن ٹاٹا اسکالرشپ اور ٹاٹا اسکالرشپ کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ 
 یاد رہے کہ ٹاٹا کمپنی کی ابتدا سب سے پہلے ۱۸۶۸ء میں جمشید پور میں ایک لوہے کے کارخانے سے ہوئی تھی جس کے بعد ایک ایک کرکے اس نے ہر کاروبار میں ہاتھ ڈالا اور کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے۔ وہ گاڑیاں ہوں، الیکٹرسٹی ہو، لوہا ہو یا گیس، صابن ہو، چائے کی پتی ہو یا دیگر چیزیں ٹاٹا گروپ انہیں تیار کرنے میں سرفہرست ہے۔ 
 فکی نے رتن ٹاٹا کو یاد کیا 
صنعتی دنیا نے کاروبار اور انسان دوستی کو ایک انمٹ شکل دینے والے معروف صنعتکار پدم و بھوشن رتن ٹاٹا کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔ جمعرات کو اپنے تعزیتی پیغام میں کامرس اینڈ انڈسٹری باڈی فکی نے کہا کہ رتن ٹاٹا نے اپنے پیچھے ایک ایسی وراثت چھوڑی ہے جس نے ہندوستانی کاروبار اور انسان دوستی کو لامتناہی شکل دی ہے۔ کئی باوقار ایوارڈ سے نوازے گئے رتن ٹاٹا نے ہندوستانی صنعت، اسٹارٹ اپس اور کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) میں اہم اور ہمہ گیر تعاون کیاہے۔ ۲۰۱۴؍میں برطانیہ کی طرف سے دیئے گئے نائٹ ہڈ اعزازنے ان کے عالمی قد کو واضح کیا۔ اخلاقی کاروباری طریقوں کے ساتھ ان کی لگن ان کی حکمت عملی کی مہارت کا مماثل تھی۔ 
 فکی کے صدر ڈاکٹر انیش شاہ نے کہا، ’’فکی رتن ٹاٹا کو نہ صرف ایک کامیاب تاجر کے طور پر بلکہ ایک رول ماڈل کے طور پر بھی یاد کرتا ہے جنہوں نے ایمانداری، عاجزی اور سماجی ذمہ داری کی اقدار کو اپنایا۔ ‘‘ انہوں نے کہا’’ معاشرے میں اچھے کام کرنے والی قوت کے طور پر رتن ٹاٹا کے جانے سے ہندوستانی کاروباری برادری میں ایک خلا پیدا ہو گیا ہے جسے پر کرنا مشکل ہوگا، فکی ان کے سوگوار کنبہ اور دوستوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK