• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آر بی آئی مالیاتی شعبے کو مضبوط بنانے کیلئے پالیسیاں بنانے کیلئے سرگرم: شکتی کانت داس

Updated: August 27, 2024, 11:58 AM IST

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے گورنر شکتی کانت داس نے پیر کو کہا کہ مرکزی بینک پالیسیوں، نظام اور پلیٹ فارمز کو تشکیل دینے پر مسلسل کام کر رہا ہے جو مالیاتی شعبے کو مضبوط، متحرک اور گاہک کے تئیں آسان بنائیگا۔ 

Shaktikanta Das. Photo: INN
شکتی کانت داس۔ تصویر :آئی این این

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے گورنر شکتی کانت داس نے پیر کو کہا کہ مرکزی بینک پالیسیوں، نظام اور پلیٹ فارمز کو تشکیل دینے پر مسلسل کام کر رہا ہے جو مالیاتی شعبے کو مضبوط، متحرک اور گاہک کے تئیں آسان بنائیگا۔ 
 آر بی آئی ایٹ ۹۰؍ پہل کے تحت ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر عالمی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، داس نے کہا کہ ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی آئی آئی ) اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز دنیا کی تقریباً تمام معیشتوں کے مستقبل کے سفر کی تشکیل کریں گی۔ ڈی پی آئی سے مراد عوامی ڈومین میں بنائے گئے بنیادی ٹیکنالوجی سسٹمز ہیں جو صارفین اور دیگر ڈیولپرس کیلئے آسانی سے دستیاب ہیں۔ داس نے کہا کہ روایتی بینکاری نظام نے گزشتہ دہائی میں بے مثال تکنیکی تبدیلی دیکھی ہے۔ تمام اشارے یہ بتاتے ہیں کہ آنے والے برسوں میں یہ عمل مزید تیز ہو سکتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:ونیزویلا: صدراتی انتخاب میں شفافیت اور دیانتداری کا فقدان: انتخابی افسر

ڈی پی آئی کے ساتھ ملک کے تجربے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’’ڈی پی آئی نے ہندوستان کو ایک دہائی سے بھی کم عرصے میں مالی شمولیت کی سطح حاصل کرنے کے قابل بنایا ہے جسے حاصل کرنے میں کئی دہائیوں یا اس سے زیادہ وقت لگ سکتا تھا۔ ‘‘ داس نے کہا ’’آر بی آئی نے اسے `یونیفائیڈ لینڈنگ انٹرفیس (یوایل آئی)کا نام دینے کی تجویز پیش کی ہے۔ یہ عوام کو آسانی سے قرض حاصل کرنے میں مدد کرے گا۔ 
 انہوں نے کہا کہ یو ایل آئی پلیٹ فارم مختلف ڈیٹا سروس فراہم کرنے والوں سے لے کر قرض دہندگان تک مختلف ریاستوں کے زمینی ریکارڈ سمیت ڈیجیٹل معلومات کے بغیر کسی رکاوٹ کے بہاؤ کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ گورنر داس نے کہا کہ ’’ابتدائی مرحلے سے حاصل کئے جانے والے تجربے کی بنیاد پر یو ایل آئی کو جلد ہی ملک بھر میں شروع کیا جائے گا۔ ‘‘
 انہوں نے کہا کہ یو پی آئی سسٹم سرحد پار ترسیلات زر کے دستیاب طریقوں کا ایک سستا اور تیز متبادل بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ گورنر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مالیاتی اداروں کو مصنوعی ذہانت (اے آئی ) سے وابستہ خطرات سے پوری طرح آگاہ ہونا چاہیے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK