• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

خوراک کی افراط زر کے دباؤ پر آر بی آئی کا انتباہ

Updated: August 21, 2024, 11:50 AM IST | Agency | Mumbai

مرکزی بینک نے ایک رپورٹ میں کہا: اگر خوراک کی افراط زر کا دباؤ برقرار رہتا ہے تو پھر مانیٹری پالیسی کے حوالے سے احتیاط ضروری ہے۔

RBI wants to maintain a balance between food inflation and monetary policy. Photo: INN
آر بی آئی خوراک کی افراط زر اور مانٹیری پالیسی میں توازن برقرار رکھنا چاہتاہے۔ تصویر : آئی این این

ریزرو بینک آف انڈیا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر خوراک کی افراط زر کا دباؤ برقرار رہتا ہے تو پھر مانیٹری پالیسی کے حوالے سے محتاط انداز اپنانے کی ضرورت ہے۔ ریزرو بینک کے ڈپٹی گورنر ایم ڈی پاترا اور دیگر کی طرف سے تیار کی گئی رپورٹ ’کیا خوراک کی قیمتیں ختم ہو رہی ہیں ؟‘ اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ 
 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ’ ’معیشت میں مالیاتی پالیسی واحد فعال تنزلی ایجنٹ ہے۔ آگے کے حالات دیکھیں تو اگر خوراک کی قیمتوں پر دباؤ برقرار رہتا ہے اور طویل عرصے تک جاری رہتا ہے تو محتاط مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہوگی۔ ‘‘
 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مانیٹری پالیسی سازی میں خوراک کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو عارضی سمجھنے کا روایتی طریقہ تیزی سے ناقابل برداشت ہوتا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ’’اس اضافے کا بڑا حصہ غذائی افراط زر کی توقعات میں مسلسل اضافے کے رجحان سے ہوا۔ ‘‘
رپورٹ بنانے والوں نے پایا کہ۲۰۲۰ء کی دہائی میں خوراک کی بلند افراط زر ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جون ۲۰۲۰ء سے جون ۲۰۲۴ء کے دوران ۵۷؍فیصد مہینوں میں خوراک کی مہنگائی کی شرح۶؍ فیصد یا اس سے زیادہ رہی ہے۔ اس عرصے کے دوران۱۲؍ فوڈ سب گروپس میں سے تقریباً ۶؍کی افراط زر کی شرح ۵۰؍ فیصد یا اس سے زیادہ مہینوں میں ۶؍فیصد یا اس سے زیادہ رہی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:ہندوستان میں آباد تارکین وطن میں ہندوئوں کی تعداد۶۱؍ فیصد: پیو رپورٹ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران اشیائے خوردونوش کی مہنگائی دباؤ کا شکار ہے جبکہ بنیادی افراط زر تاریخی کم ترین سطح پر آ گیا ہے۔ ایسا مہنگائی پر قابو پانے کیلئے مانیٹری پالیسی کی وجہ سے ہوا ہے۔ رپورٹ میں دلیل دی گئی ہے کہ اس کی وجہ سے کم بنیادی افراط زر کا فائدہ مند اثر ضائع ہو سکتا ہے۔ 
 رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ `کھانے کی زیادہ مہنگائی کے حوالے سے گھرانوں کے تصور اور توقعات کو متاثر کر رہی ہے۔ ایسی صورت حال میں اس بات کا امکان ہے کہ یہ غیر خوراکی قیمتوں میں بھی پھیل سکتی ہے۔ رپورٹ میں غذائی مہنگائی کے حالیہ جھٹکوں کی وجہ سپلائی سائیڈ کے مسائل، موسمیاتی تبدیلیاں، مانسون کی تقسیم، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور غیر موسمی بارش کو قرار دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی موسمیاتی نظام، بشمول لا نینا اور ال نینو حالات میں کمی کا بھی۲۰۲۰ء سے اثر پڑا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ۲۰۲۰ء کی دہائی میں اشیائے خوردونوش کی مہنگائی کی شرح اوسطاً ۶ء۳؍ فیصد رہی ہے، جب کہ اس سے پہلے ۲۰۱۶ء سے۲۰۲۰ء تک کا عرصہ بالکل مختلف تھا جب خوراک کی مہنگائی کی اوسط شرح صرف۲ء۹؍ فیصد تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK