عالمی برادری سے ۳۵؍ہزار شہید فلسطینیوں کیلئے آواز بلند کرنے کی اپیل۔فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کیلئےاپنے سفارتی رابطے جاری رکھنے کا وعدہ۔
EPAPER
Updated: May 15, 2024, 10:21 AM IST | Agency | Istanbul/Tel Aviv/Ramlah/Cairo
عالمی برادری سے ۳۵؍ہزار شہید فلسطینیوں کیلئے آواز بلند کرنے کی اپیل۔فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کیلئےاپنے سفارتی رابطے جاری رکھنے کا وعدہ۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کرنے اور فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کیلئےاپنے سفارتی رابطے جاری رکھنے کا عزم ظاہرکیا۔ دریں اثناء انہوں نے عالمی برادری سے ۳۵؍ہزار شہید فلسطینیوں کیلئے آواز بلند کرنے کی اپیل کی۔
میڈیارپورٹس کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نےپیر کی شب انقرہ میں یونانی وزیر اعظم مٹسوٹاکس سے بات چیت کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ہم اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کرنے اور فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے کیلئےاپنے سفارتی رابطے جاری رکھیں گے۔ ‘‘
طیب اردگان نے مغربی ممالک کی قیادت میں بین الاقوامی برادری سے۳۵؍ ہزار سے زیادہ بے گناہ فلسطینی شہریوں کے قتل کیخلاف آواز بلند کرنے پر زور دیا۔
’’ہم حماس کو دہشت گرد تنظیم نہیں مانتے‘‘
اردگان کا کہناتھا، ’’حماس کے ایک ہزار سے زائد اراکین اس وقت ترکی کے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور ہم حماس کو دہشت گرد تنظیم نہیں مانتے۔ ‘‘رجب طیب اردگان نے پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا، ’’ حماس کے بہت سے اراکین جاں بحق ہوگئے ہیں اور پورا مغرب ان پر ہر قسم کے ہتھیاروں اور گولہ بارود سے حملہ کر رہا ہے۔ ‘‘
انہوں نے یونانی وزیر اعظم مٹسوٹاکس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’ہم حماس کو دہشت گرد تنظیم سمجھنے والے ایتھنز کے نقطۂ نظر سے دکھی ہیں اور حماس کو اپنے مقبوضہ علاقوں کا دفاع کرنے والی مزاحمتی تنظیم سمجھتے ہیں۔ ‘‘
رجب طیب اردو گان نے یہ بھی کہا، ’’ انقرہ اور ایتھنز کے درمیان دہشت گردی سے نمٹنے سے متعلق متفقہ حکمت عملی مضبوط ہو رہی ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: افغانستان میں تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں تقریباً۴۰؍ ہزار بچے بے گھر
امریکی وزیر خارجہ کا مصری وزیرخارجہ سے رابطہ
دریں اثناء امریکی محکمۂ خارجہ نے اپنے بیان میں بتایا، ’’وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے مصری ہم منصب سامح شکری سے ٹیلیفونک بات چیت میں اس کی تصدیق کی ہے کہ امریکہ رفح میں کسی بڑے زمینی فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کرتا ہے۔ انہوں نے رفح سے شہریوں کی جبری نقل مکانی کو بھی مسترد کردیا ہے۔ دونوں وزراء نے ان اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا جن کا مقصد غزہ تک انسانی بنیادوں پررسائی کو بڑھانا، گزرگاہ کو دوبارہ کھولنا اور کریم شالوم گزرگاہ کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہے۔ ‘‘
فلسطینی شہداء کی تعداد۳۵؍ ہزار سے تجاوز
ادھر غزہ میں جاری اسرائیلی حملے کے دوران مجموعی طور پر۳۵؍ ہزار۱۷۳؍ فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اس کا اعلان منگل کو غزہ میں قائم فلسطینی وزارت صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار میں کیا گیا ہے۔ یادرہے کہ غزہ میں اسرائیلی جنگ کا آغاز پچھلے سال ۷؍ اکتوبر کو ہوا تھا۔
وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی فوج نے اس جنگ میں سب سے زیادہ فلسطینی خواتین اور فلسطینی بچےشہید کئے ہیں۔ شہداء میں ۲؍ تہائی تعداد ان عورتوں اور فلسطینی بچوں کی ہے۔ ان اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اس اب تک۷۹؍ ہزار فلسطینیوں کو زخمی کیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے جنگ میں اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں غزہ میں موجود اسپتال تقریباً تباہ ہو چکے ہیں اور نظام صحت آخری سانس لے رہا ہے۔
رفح سے متعلق دو امریکی عہدیداروں کا بیان
غزہ پر جنگ کے پس منظر میں دو امریکی عہدیداروں نے `’سی این این‘ کو بتایا، ’’ اسرائیل نے رفح شہر کے مضافات میں آنے والے دنوں میں ایک منظم کارروائی کیلئے فوج کی بڑی تعداد کو متحرک کردیا ہے لیکن ابھی اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا، کیونکہ ابھی یہ واضح نہیں کہ اسرائیل نے رفح پر منظم حملے کرنے کا حتمی فیصلہ کیا ہے یا نہیں۔ ‘‘ یادرہےکہ یہ حملہ بائیڈن انتظامیہ کیلئے ایک براہ راست چیلنج ہوگا جو رفح میں کسی بھی فوجی کارروائی کے سخت خلاف ہے۔ یادرہےکہ گزشتہ ہفتے کے دوران اسرائیلی فوج نے رفح میں بمباری اور دیگر کارروائیوں میں شدت پیدا کر دی تھی اور ساتھ ہی شہر میں پھنسے لاکھوں افراد کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دے دیا تھا۔
ساڑھے ۴؍ لاکھ افراد کی نقل مکانی
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ پٹی کے جنوب میں شدید لڑائی سے بچنے کی کوشش میں ایک ہفتے کے اندر غزہ کے رفح شہر سے تقریباًساڑھے۴؍ لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔ منگل کو ’یواین ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی‘( یواین آرڈبلیواے) نے ’ایکس‘ پر لکھا، ’’ رفح میں سڑکیں خالی ہوچکی ہیں، بہت سے خاندان تحفظ کی تلاش میں بھاگ رہے ہیں۔ عوام کو مسلسل بھوک اور خوف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ کوئی کہیں بھی محفوظ نہیں ہے۔ فوری جنگ بندی ہی واحد اُمید ہے۔ ‘‘اسرائیلی افواج نے صرف ایک ہفتہ قبل مشرق سے غزہ کے جنوبی شہر کی طرف پیش قدمی کی تھی اور اس کے بعد سے مصر جانے والی رفح سرحدی گزرگاہ کے فلسطینی حصے کا کنٹرول حاصل کر لیا۔ اسرائیل گزشتہ اکتوبر میں غزہ جنگ کے آغاز میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کی رہائی کیلئے حماس پر فوجی دباؤ ڈال رہا ہے۔ وہ غزہ سے حماس کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ غزہ پٹی میں اسرائیلی حملے اور لڑائی منگل کو بھی جاری رہی۔ فلسطینی عینی شاہدین نے غزہ پٹی کے شمال، جنوب اور مرکز میں مسلسل گولہ باری کی اطلاع دی۔