Inquilab Logo Happiest Places to Work

ملک کے امیر ترین ۵؍ فیصد افراد اپنی دولت کا صرف ۴؍ فیصد ظاہر کرتے ہیں: رپورٹ

Updated: April 15, 2025, 7:35 PM IST | New Delhi

ایک مطالعے کے مطابق، نچلے ۱۰؍ فیصدخاندانوں کی کل ظاہر کی گئی آمدنی ان کی دولت سے ۱۸۸؍ فیصد زیادہ ہے، جبکہ سب سے امیر۵؍ فیصد خاندانوں نے ایسی آمدنی درج کرائی جو ان کی دولت کا صرف۴؍ فیصد تھی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

رام سنگھ، جو آربی آئی کے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ممبر اور دہلی اسکول آف ایکنامکس کے ڈائریکٹر ہیں، نے ایک مقالہ شائع کیا ہے جس کا عنوان ہے ’’کیا امیر اپنی آمدنی کو کم ظاہر کرتے ہیں؟‘‘ یہ مقالہ انتخابی امیدواروں کی طرف سے دائر کردہ حلف ناموں، فوربس بلینئرز کی فہرست، اور ہندوستانی ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے شائع کردہ اعدادوشمار پر مبنی ہے۔ مقالے میں کہا گیا ہے کہ ’’جتنا زیادہ امیر فرد یا خاندان ہوتا ہے، اس کی دولت کے مقابلے میں ظاہر کی گئی آمدنی اتنی ہی کم ہوتی ہے۔‘‘  اس میں مزید کہا گیا کہ ’’غائب آمدنی‘‘ آمدنی کی عدم مساوات پیدا کرنے اور ٹیکس کی ذمہ داری کو کم کرنے کا باعث بنتی ہے۔ اس بناء پر سب سے امیر افراد کم ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ اس میں مزید نشاندہی کی گئی کہ فوربس کی فہرست میں شامل سب سے امیر خاندانوں کی کل ظاہر کی گئی آمدنی ان کی دولت کا صفر اعشاریہ ۶؍ فیصد سے بھی کم ہے، اور یہ مشاہدہ کیا گیا کہ ’’فوربس کی فہرست میں شامل۱۰۰؍ خاندانوں کے لیے،۹۰؍ فیصد سے زیادہ سرمائے کے منافع ان کی ظاہر کی گئی آمدنی میں شامل نہیں ہوتے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: نصابی کتب میں `سرکاری اشتہارات`: این سی ای آر ٹی کی ہفتم جماعت کی کتاب میں مرکزی اسکیموں کاپروپیگنڈا

اس میں کہا گیا کہ ’’ایک اور نقطہ نظر سے، سب سے امیرصفر اعشاریہ ایک فیصد خاندانوں کی کل ظاہر کی گئی آمدنی ان کے سرمائے سے حاصل ہونے والے منافع کا صرف پانچواں حصہ ہے، اور ان کی کم از کم۸۰؍ فیصد آمدنی انکم ٹیکس ریٹرن میں ظاہر نہیں کی جاتی۔‘‘اس میں یہ بھی مشاہدہ کیا گیا کہ آمدنی کا کم اظہار سب سے امیر گروپ کی ٹیکس ذمہ داری کو ان کی دولت کے صرف ایک فیصدکو کم کر دیتی ہے۔ فوربس کی فہرست میں شامل سب سے امیرصفر اعشاریہ ایک فیصد خاندانوں کی ٹیکس ذمہ داری ان کی آمدنی کے دسویں حصے سے بھی کم ہے۔ ان گروپوں کی طرف سے ادا کیا جانے والا ٹیکس ان کی دولت کے مقابلے میں درمیانی دولت والے گروپوں کی بہ نسبت ٹیکس ذمہ داری سے کم ہے۔‘‘
اس رپورٹ میں چند اہم نکات بھی درج کئے گئے ہیں، جیسے دولت اور ظاہر کی گئی آمدنی کے درمیان الٹا تعلق ہے – جتنا زیادہ امیر گھرانہ ہوتا ہے، ظاہر کی گئی آمدنی کا تناسب ان کی دولت کے مقابلے میں اتنا ہی کم ہوتا ہے۔دوسرے یہ کہ ۱۰؍ فیصد نچلے طبقے سےتعلق رکھنے والے  خاندانوں کے ذریعے، ان کی ظاہر کی گئی قابل ٹیکس آمدنی ان کی کل دولت سے۱۷۰؍فیصد زیادہ ہے۔تیسرے یہ کہ کرایہ سے حاصل ہونے والی آمدنی اکثر کم ظاہر کی جاتی ہے، اور کچھ افراد ٹیکس سے بچنے کے لیے قابل ٹیکس آمدنی کو ٹیکس فری زرعی آمدنی کے طور پر غلط درجہ بندی کرتے ہیں۔چوتھے یہ کہ کچھ آبادیاتی گروہ، جیسے کہ خواتین، سیاستدان، کل وقتی زراعت پیشہ افراد، اور مجرمانہ ریکارڈ والے افراد، نمایاں طور پر کم آمدنی ظاہر کرتے ہیں۔ پانچویں یہ کہ جن افراد پر میڈیا کی زیادہ توجہ اور عوامی جانچ پڑتال ہوتی ہے، وہ زیادہ آمدنی ظاہر کرنے کا رجحان رکھتے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نظر آنے اور جوابدہی کا اثر آمدنی کے انکشاف کے طریقوں پر پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اصلاح کے نام پر سرکار وقف کے تصور کو ختم کرنا اور وقف جائیدادوں کو ہتھیانا چاہتی ہے

مطالعے نے زور دیا کہ جتنا زیادہ امیر فرد ہوتا ہے، اس کی نسبتاًٹیکس ذمہ داری اتنی ہی کم ہوتی ہے۔ سب سے امیر افراد کی ٹیکس ذمہ داری ان کی دولت کاایک فیصد ہے۔ سب سے اوپرکے دسویں حصے کیلئے، کل ٹیکس ذمہ داری ان کی دولت کاصفر اعشاریہ ۸؍ فیصد سے کم ہے۔ فوربس کی فہرست میں شامل انتہائی امیر ہندوستانی صفر اعشاریہ ۲؍ فیصد سے کم ٹیکس ادا کرتے ہیں — جو درمیانی دولت والے افراد کی ٹیکس ذمہ داری سے کہیں کم ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK