ہلکے سے معتدل درجہ کے بخار کے علاج کیلئے پیراسیٹامول کے استعمال میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے کیونکہ اسے موثر، نسبتاً محفوظ اور قابل رسائی مانا جاتا ہے۔
EPAPER
Updated: December 14, 2024, 4:53 PM IST | London
ہلکے سے معتدل درجہ کے بخار کے علاج کیلئے پیراسیٹامول کے استعمال میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے کیونکہ اسے موثر، نسبتاً محفوظ اور قابل رسائی مانا جاتا ہے۔
ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ میڈیکل اسٹورز پر بآسانی دستیاب دوا، پیراسیٹامول، ۶۵ سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد میں معدے، دل اور گردے سے متعلق پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔ عام طور پر ہلکے سے معتدل درجہ کے بخار کے علاج کے لئے پیراسیٹامول استعمال کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، اوسٹیو ارتھرائٹس، ایک دائمی بیماری جس میں جوڑوں میں درد، اکڑن اور سوجن رہتی ہے، کے علاج کے لئے تجویز کی جانے والی پہلی دوا بن گئی ہے کیونکہ اسے موثر، نسبتا محفوظ اور قابل رسائی مانا جاتا ہے۔ تاہم، تازہ تحقیق میں اس مقبول عام دوا کے طویل استعمال سے معدے کے ضمنی اثرات، مثلاً السر اور خون بہنے کے بڑھتے ہوئے خطرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: دانتوں کی صحت کا خیال رکھیں اور انہیں بیماریوں سے بچائیں
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ناٹنگھم کے محقیقین کی تازہ ترین تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ پیراسیٹامول کے استعمال سے پیپٹک السر سے خون بہنے اور نچلی آنتوں میں خون بہنے کے خطرے میں بالترتیب ۲۴ فیصد اور ۳۶ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دوائی لینے سے گردے کی دائمی بیماری کا خطرہ ۱۹ فیصد، دل کی خرابی ۹ فیصد اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ ۷ فیصد بڑھ سکتا ہے۔ اس تحقیق میں، محققین نے ایک لاکھ ۸۰ ہزار ۴۸۳ء افراد کے طبی ریکارڈز کا باریک بینی کے ساتھ جائزہ لیا جنہیں متعدد دفعہ (۶ ماہ کے عرصہ میں ۲ سے زائد مرتبہ) پیراسیٹامول تجویز کی جاتی تھی۔ ان کی صحت کے نتائج کا موازنہ اسی عمر کے ۴ لاکھ ۲ ہزار ۴۷۸ افراد کے نتائج سے کیا گیا جنہیں پیراسیٹامول بار بار تجویز نہیں کیا گیا تھا۔ تحقیق کے لئے کلینیکل پریکٹس ریسرچ ڈیٹا لنک گولڈ کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ شرکاء کی عمر ۶۵ سال اور اس سے زیادہ تھی (اوسط عمر ۷۵ سال) اور وہ ۱۹۹۸ء اور ۲۰۱۸ء کے درمیان کم از کم ایک سال کے لئے یو کے جنرل پریکٹیشنر کے ساتھ رجسٹرڈ تھے۔
یہ بھی پڑھئے: صحت کےشعبے میں مہاراشٹرکی کارکردگی مایوس کن
دی لانسیٹ جریدے میں ۲۰۱۶ء میں شائع ہوئی ایک تحقیق نے ۱۹۸۰ء سے ۲۰۱۵ کے درمیان شائع ہوئیں ۷۶ بے ترتیب آزمائشوں کے ڈیٹا کو جمع کرکے ان کا تجزیہ کیا تھا جس میں ۵۸ ہزار ۴۵۱ مریض شامل تھے۔ برن یونیورسٹی کے محققین نے پایا کہ پیراسیٹامول نے گھٹنے اور کولہے کے اوسٹیو ارتھرائٹس کے مریضوں کو درد سے نجات دلانے میں کوئی رول ادا نہیں کیا اور نہ ہی جسمانی افعال کو بہتر بنایا۔