حماس نے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ اسرائیل کے وحشیانہ سلوک پر سخت تنقید کی۔ ویڈیو فوٹیج میں حماس کی قید سے رہائی پانے والے اسرائیلی قیدیوں کو صاف ستھرے لباس میں تحائف اٹھائے جاتے دکھایا گیا، جبکہ اسرائیلی قید سے رہا ہونے والی فلسطینی خواتین کے چہروں پر اسرائیلی بدسلوکی اور تشدد کے آثار نمایاں تھے۔
اسرائیلی جیل سے رہا ہونے والی فلسطینی کارکن خالدہ جرار کی دو تصویریں اسرائیلی مظالم کی داستاں سناتے ہوئے۔ تصویر: ایکس
فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے کہا ہے کہ رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں کی صحت کی حالت اسرائیل کی ’بربریت اور فسطائیت‘ کی عکاسی کرتی ہے۔اسرائیلی حکام نے غزہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت اتوار کی شب مقبوضہ مغربی کنارے میں رام اللہ کے مغرب میں واقع اوفر جیل سے خواتین اور بچوں سمیت ۹۰؍فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا۔یہ حماس کی جانب سے معاہدے کے تحت تین خواتین قیدیوں کو رہا کرنے کے چند گھنٹے بعد آیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ تینوں اسرائیلی خواتین کی صحت بہتر ہے۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطینی کارکن خالدہ جرار، بدنام زمانہ اسرائیلی جیل سے رہا
حماس نے ایک بیان میں کہا کہ’’ تینوں اسرائیلی یرغمالیوں کی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جسمانی اور ذہنی طور پر مکمل صحتمند ہیں، جبکہ ہمارے قیدیوں کے چہروں پر تشدد کے نمایاں آثار ہیں۔یہ مزاحمت کی اقدار اور اخلاقیات اور قبضے کی بربریت اور فاشزم کے درمیان وسیع فرق کو واضح کرتا ہے۔‘‘حماس نے کہا کہ ’’ہم اپنی عوام، اپنی قوم اور دنیا بھر میں آزادی کے حامیوں کو (اسرائیلی) قبضے کی جیلوں سے قیدیوں کے پہلے گروپ کی آزادی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔‘‘بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیل کے جابرانہ اقدام کے باوجود قیدیوں کو خوش آمدید کہنے کیلئے بڑے پیمانے پر عوام کا باہر نکلناآزادی کیلئے ان کی شدید خواہش کا مظہر ہے۔‘‘
دریں اثناء اسرائیل نے قیدیوں کے استقبال کے دوران جشن منانے کے خوف سے فلسطینیوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے۔واضح رہے کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ اتوار کو نافذ ہوا، جس نے غزہ پر اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کو روک دیا۔ اس معاہدے میں قیدیوں کا تبادلہ، مستقل جنگ بندی، اور غزہ سے اسرائیلی فوج کا انخلاء شامل ہے۔