• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اگست میں ریٹیل مہنگائی میں اضافہ

Updated: September 14, 2024, 12:06 PM IST | Agency | New Delhi

خردہ مہنگائی ۶۵؍۳؍ فیصد ہوگئی۔ جولائی میں یہ۵۴ء۳؍ فیصد کی۵؍ سال کی کم ترین سطح پر تھی۔

In August, prices of vegetables increased and pulses became cheaper. Photo: INN
اگست میں سبزیوں کے دام میں اضافہ ہوا اوردالیں سستی ہوئیں۔ تصویر : آئی این این

سبزیاں مہنگی ہونے کی وجہ سے اگست میں ریٹیل مہنگائی۳ء۶۵؍ فیصد تک پہنچ گئی۔ جولائی میں یہ۳ء۵۴؍ فیصد پر آ گیا تھا۔ یہ ۵۹؍ ماہ میں مہنگائی کی کم ترین سطح تھی۔ اس کے ساتھ ہی غذائی افراط زر کی شرح ۵ء۴۲؍ فیصد سے بڑھ کر ۵ء۶۶؍ فیصد ہوگئی ہے۔ شہری مہنگائی بھی ماہانہ بنیادوں پر ۲ء۹۸؍ فیصد سے بڑھ کر۳ء۱۴؍ فیصد ہوگئی۔ دیہی مہنگائی۴ء۱۰؍ فیصد سے۴ء۱۶؍ فیصد تک پہنچ گئی۔ 
 اشیائے خوردونوش کی مہنگائی اگست ۲۰۲۳ء میں ۹ء۴۹؍ فیصد تھی، اب یہ گھٹ کر ۵ء۶۶؍ فیصد پر آ گئی ہے کھانے اور مشروبات کی افراط زر کی ٹوکری میں تقریباً ۵۰؍ فیصد حصہ ہے۔ اس کی مہنگائی ماہانہ کی بنیاد پر۵ء۴۲؍ فیصد سے بڑھ کر۵ء۶۶؍ فیصد ہوگئی ہے جبکہ ایک سال قبل اگست۲۰۲۳ء میں خوراک کی مہنگائی۹ء۹۴؍ فیصد تھی یعنی سالانہ بنیادوں پر اس میں بھی کمی آئی ہے۔ آر بی آئی نے حال ہی میں منعقدہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کی میٹنگ کے دوران اس مالی سال کیلئے افراط زر کا تخمینہ۴ء۵؍فیصد رکھا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے:بلڈوزر ایکشن ملک کے قانون پر بلڈوزر چلانے جیسا عمل ہے: سپریم کورٹ

آر بی آئی گورنر نے کہا تھا – مہنگائی کم ہو رہی ہے، لیکن ترقی سست اور ناہموار ہے۔ ہندوستان کی افراط زر اور ترقی کی رفتار متوازن طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے، لیکن یہ یقینی بنانے کے لیے چوکنا رہنا ضروری ہے کہ افراط زر ہدف پر رہے۔ مہنگائی کیسے متاثر ہوتی ہے؟ افراط زر کا براہ راست تعلق قوت خرید سے ہے۔ مثال کے طور پر، اگر افراط زر کی شرح۶؍فیصد ہے، تو کمائے گئے۱۰۰؍ روپے کی قیمت صرف۹۴؍روپے ہوگی۔ اس لئے سرمایہ کاری صرف افراط زر کو مدنظر رکھ کر کی جانی چاہیے۔ ورنہ آپ کے پیسے کی قدر کم ہو جائے گی۔ 
 مہنگائی کیسے بڑھتی اور کیسے کم ہوتی ہے؟ افراط زر کے بڑھنے اور گرنے کا انحصار مصنوعات کی طلب اور رسد پر ہے۔ اگرافراد کے پاس زیادہ پیسہ ہے تو وہ زیادہ چیزیں خریدیں گے۔ زیادہ چیزیں خریدنے سے چیزوں کی مانگ بڑھ جائے گی اور اگر طلب کے مطابق رسد نہ ہو تو ان چیزوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ اس طرح مارکیٹ مہنگائی کا شکار ہو جاتا ہے۔ سیدھے الفاظ میں پیسے کا زیادہ بہاؤ یا بازار میں سامان کی کمی مہنگائی کا سبب بنتی ہے جبکہ طلب کم اور رسد زیادہ ہو تو مہنگائی کم ہو گی۔ مہنگائی کا تعین سی پی آئی سے ہوتا ہے بطور صارف، آپ اور میں خردہ بازار سے سامان خریدتے ہیں۔ اس سے متعلق قیمتوں میں تبدیلی کو دکھانے کا کام کنزیومر پرائس انڈیکس یعنی سی پی آئی کرتا ہے۔ سی پی آئی اس اوسط قیمت کی پیمائش کرتا ہے جو ہم سامان اور خدمات کیلئے ادا کرتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK