جون میں مانسون کے آغاز کو ابھی ۲ ماہ باقی ہیں، لیکن ذخائر میں پانی کی کمی ربیع اور خریف کے درمیانی موسم میں بوائی جانے والی گرمی کی فصلوں کی پیداوار کو متاثر کر سکتی ہے۔
EPAPER
Updated: March 24, 2025, 9:03 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
جون میں مانسون کے آغاز کو ابھی ۲ ماہ باقی ہیں، لیکن ذخائر میں پانی کی کمی ربیع اور خریف کے درمیانی موسم میں بوائی جانے والی گرمی کی فصلوں کی پیداوار کو متاثر کر سکتی ہے۔
ہندوستان کے بڑے آبی ذخائر میں پانی کی سطح، کل گنجائش کا صرف ۴۵ فیصد رہ گئی ہے۔ یہ انکشاف تشویشناک ہے کیونکہ محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے مارچ سے مئی کے درمیان معمول سے زیادہ گرمی کی پیش گوئی کی ہے اور جنوب مغربی مانسون کے آغاز میں ابھی ۲ ماہ باقی ہیں۔ مرکزی آب کمیشن (سی ڈبلیو سی) کے ۲۰ مارچ کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک کے ۱۵۵ بڑے آبی ذخائر میں کل دستیاب ذخیرہ ۷۰۰ء۸۰ ارب کیوبک میٹر (بی سی ایم) ہے جو ان ذخائر کی کل گنجائش ۸ء۱۸۰ بی سی ایم کا صرف ۴۵ فیصد ہے۔ جن ریاستوں میں گزشتہ سال کے مقابلے پانی کا ذخیرہ کم ہے، ان میں ہماچل پردیش، پنجاب، جھارکھنڈ، ادیشہ، ناگالینڈ، بہار، چھتیس گڑھ اور اتراکھنڈ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ڈگریاں اہم نہیں،۸۳؍ فیصد انجینئرنگ گریجویٹس بے روزگار: ایک رپورٹ
شمالی علاقوں میں صورتحال زیادہ تشویشناک ہے۔ یہاں کے آبی ذخائر میں پانی کی سطح محض ۲۵ فیصد رہ گئی ہے۔ اس خطے میں ۱۱ ذخائر ہیں جو پنجاب، ہماچل پردیش اور راجستھان میں واقع ہیں۔ ہماچل پردیش اور پنجاب دونوں ریاستوں میں اس وقت سال کے لحاظ سے ذخیرہ معمول سے کم ہے۔ ان ریاستوں میں ذخیرے کی کمی بالترتیب ۳۶ فیصد اور ۴۵ فیصد ہے۔ جنوبی علاقوں کی حالت بھی بہتر نہیں ہے جہاں آبی ذخائر دوسری کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ آندھرا پردیش، تلنگانہ، کرناٹک، تمل ناڈو اور کیرلا ان جنوبی ریاستوں کے ۴۳ ذخائر میں پانی کا ذخیرہ کل گنجائش کا صرف ۴۱ فیصد ہے۔ مغربی، وسطی اور مشرقی علاقوں کے ذخائر میں بالترتیب ۵۵ فیصد، ۴۹ فیصد اور ۴۴ فیصد پانی موجود ہے۔ ہندوستان کے متعدد علاقوں میں دن اور رات کے درجہ حرارت معمول سے کہیں زیادہ ریکارڈ کئے جا رہے ہیں۔ جون میں مانسون کے آغاز کو ابھی ۲ ماہ باقی ہیں، لیکن ذخائر میں پانی کی کمی ربیع اور خریف کے درمیانی موسم میں بوائی جانے والی گرمی کی فصلوں کی پیداوار کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ملک میں کوئلے کی پیداوارایک بی ٹی سے تجاوز
سی ڈبلیو سی کے اعداد و شمار کے مطابق ۲۰ دریائی طاسوں میں سے ۱۴ میں پانی کا ذخیرہ ۵۰ فیصد سے کم ہے۔ گنگا کا طاس ۵۰ فیصد گنجائش تک بھرا ہوا ہے جبکہ گوداوری، نرمدا اور کرشنا طاسوں میں بالترتیب ۴۸ فیصد، ۴۷ فیصد اور ۳۴ فیصد پانی موجود ہے۔ واضح رہے کہ ہندوستان میں دریائی نظام آبپاشی، پینے کے پانی، گھریلو استعمال، سستے نقل و حمل اور بجلی کی پیداوار کیلئے اہم ہیں۔ دریائی طاسوں میں پانی کی کمی ان علاقوں کے معاشی و سماجی حالات، روزگار اور زراعت کو متاثر کرتی ہے جو پانی کی فراہمی کیلئے دریاوں پر انحصار کرتے ہیں۔