برطانوی امدادی ادارے آکسفیم کا کہنا ہے کہ گزشتہ ڈھائی مہینوں میں محض ۱۲؍ ٹرک امداد ہی غزہ پہنچ سکی ہے، جبکہ ان میں سے بھی تین ٹرک خوراک پناہ گزین اسکول میں بھیجے گئے جہاں چند گھنٹوں بعد ہی گولہ باری کردی گئی۔
EPAPER
Updated: December 24, 2024, 2:16 PM IST | Inquilab News Network | Gaza
برطانوی امدادی ادارے آکسفیم کا کہنا ہے کہ گزشتہ ڈھائی مہینوں میں محض ۱۲؍ ٹرک امداد ہی غزہ پہنچ سکی ہے، جبکہ ان میں سے بھی تین ٹرک خوراک پناہ گزین اسکول میں بھیجے گئے جہاں چند گھنٹوں بعد ہی گولہ باری کردی گئی۔
برطانیہ میں قائم ایک امدادی ادارے نے محصور فلسطین کی سنگین صورتحال کی طرف توجہ مبذول کرائی،اس کے مطابق گزشتہ ڈھائی مہینوں میں غزہ میں خوراک اور پانی کے محض ۱۲؍ ٹرک ہی پہنچ پائے ہیں۔ آکسفیم نے کہا، گزشتہ ڈھائی ماہ کے دوران کھانے اور پانی کے ۳۴؍ ٹرکوں کو شمالی غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی،اسرائیلی فوج کی طرف سے جان بوجھ کر تاخیر اور منظم رکاوٹوں کے سبب صرف ۱۲؍ ٹرک ہی بھوک سے مرنے والے فلسطینی شہریوں میں امداد تقسیم کرنے میں کامیاب ہو سکے۔ان میں سے بھی تین ٹرکوں کو ایسے اسکول میں کھانا اور پانی لے کر بھیجا گیا تھا جہاں بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لی تھی، چند گھنٹوں کے بعد اس علاقے کو صاف کرکے بمباری کر دی گئی۔مزید یہ کہ انہیں اور دیگر بین الاقوامی انسانی امدادی اداروں کو غزہ میں امداد کی ترسیل سے مسلسل روکا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ ہزاروں افراد ایسے ہیں جن تک کوئی رسائی نہیں ہے، اور رابطہ منقطع ہونے کے سبب ان کی اصل تعداد بتانا نا ممکن ہے۔، غزہ میں کام کرنے والی انسانی تنظیموں کو گھروں اور پناہ گاہوں میں پھنسے کمزور لوگوں کی کالیں موصول ہو رہی تھیں جن کے پاس خوراک اور پانی مکمل طور پر ختم ہو چکا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: تقریباً ۲؍ ملین فلسطینی موسم سرما میں ضروریات زندگی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں
ادارے نے انکشاف کیا کہ امدادی ٹرکوں کو متاثرہ علاقوں میں جانے کی ہری جھنڈی ملنے کے بعد آگے انہیں ایک فوجی چوکی پر روک لیا جاتا ہے۔پھر فوجیوں کے ذریعے امدادی سامان کو جنگ زدہ خطے میں اتارنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔جس کے سبب بد حواس فلسطینی اس تک نہیں پہنچ پاتے۔اس کے علاوہ اسرائیل کے ذریعے انسانی تاریخ کے انسانیت سوز مظالم کاسلسلہ جاری ہے اس میں اسپتالوں اور اسکولوں سمیت شہری بنیادی ڈھانچوں کو نشانہ بنانا شامل ہے، جس کے سبب خطے میں انسانی بحران بڑھتا جا رہا ہے۔