Updated: October 13, 2024, 8:32 PM IST
| Moscow
ایوارڈ یافتہ یوکرینی فری لانسرخاتون صحافی وکٹوریہ روشچینا روسی حراست میں چل بسیں۔ ذرائع کے مطابق یوکرین کے قیدیوں کے کوآرڈینیشن ہیڈ کوارٹرز کے ترجمان نے خاتون صحافی کی موت کی تصدیق کی ہے۔ روس نے۲؍ روز قبل وکٹوریہ کے اہلِ خانہ کو اطلاع دی کہ وکٹوریا۱۹؍ ستمبر کو گزر چکی ہیں۔
یوکرینی صحافی وکٹوریہ روشچینا۔ تصویر: آئی این این۔
ایوارڈ یافتہ یوکرینی فری لانسرخاتون صحافی وکٹوریہ روشچینا روسی حراست میں چل بسیں۔ ذرائع کے مطابق یوکرین کے قیدیوں کے کوآرڈینیشن ہیڈ کوارٹرز کے ترجمان نے خاتون صحافی کی موت کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی موت کیسے ہوئی اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔ ۲۷؍ سالہ وکٹوریہ مقامی یوکرینی میڈیا اور امریکی نشریاتی ادارے ریڈیو لبرٹی کیلئے روس کے زیرِ قبضہ یوکرینی علاقوں سے بطور فری لانس صحافی رپورٹس تیار کرتی تھیں۔
یہ بھی پڑھئے: یو ایس انتخابات: صدر بن کر ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دونگی: کملا ہیرس
اگست ۲۰۲۳ء میں روس کے زیرِ قبضہ علاقوں میں رپورٹنگ کے دوران وکٹوریہ لاپتہ ہو گئی تھیں۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مئی میں ان کے والد کو روسی وزارتِ دفاع نے وکٹوریہ کے زیرِ حراست ہونے کی اطلاع دی تھی۔ میڈیا حقوق کے گروپ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کا کہنا ہے کہ روس نے۲؍ روز قبل وکٹوریہ کے اہلِ خانہ کو اطلاع دی کہ وکٹوریا۱۹؍ ستمبر کو گزر چکی ہیں۔ آر ایس ایف کے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیاء ڈیسک کے سربراہ جین کیولیئر کا کہنا ہے کہ روسی حکام نے صحافی کے اہلِ خانہ، یوکرینی حکام اور آر ایس ایف کی متعدد درخواستوں کے باوجود صحافی کی حراست کے بارے میں کبھی کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔ جین کیولیئر نے مطالبہ کیا ہے کہ روسی حکام صحافی کے زیرِ حراست حالات اور ان کی موت کی وجوہات کی تفصیلات بتائیں۔