• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

۶۹؍ ہندوستانی شہریوں کی روس سے واپسی باقی ہے: وزیر خارجہ ایس جے شنکر

Updated: August 09, 2024, 4:04 PM IST | New Delhi

مرکزی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے آج پارلیمنٹ میں کہا کہ ۶۹؍ ہندوستانی شہریوں کی ہندوستان واپسی باقی ہے۔ ۸؍ ہندوستانی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ۱۴؍ ہماری کوششوں سے وطن لوٹ چکے ہیں۔ سی بی آئی نے انسانی اسمگلنگ کرنے والے ۱۰؍ افراد کے خلاف ’’کافی ثبوت‘‘ تلاش کر لئے ہیں۔

S. Jaishankar during his speech in Parliament. Photo: PTI
ایس جے شنکر پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران۔ تصویر: پی ٹی آئی

مرکزی ویر خارجہ ایس جے شنکر نے آج پارلیمنٹ میں سوال جواب کے وقفے کے دوران کہا کہ ۶۹؍ ہندوستانی شہریوں، جو روسی فوج میں بھرتی ہیں، کی ہندوستان واپسی باقی ہے۔ مرکزی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی نے انسانی اسمگلنگ کرنے والے ۱۰؍افراد کے خلاف ’’کافی ثبوت ‘‘تلاش کر لئے ہیں کہ انہوں نے ہندوستانی نوجوانوں کو روس بھیجا تھا۔ایس جے شنکر نے کیرالا کے رکن پارلیمان ادور پرکاش کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے پاس ایسے ۹۱؍ معاملات ہیں کہ ہندوستانی شہری روسی فوج میں بھرتی ہیں۔ ان میں سے ۸؍ افراد ہلاک ہو گئے ہیں، ہماری کوششوں کے ذریعے ۱۴؍ افراد واپس لوٹ سکے ہیں جبکہ ۶۹؍ اب بھی روسی فوج سے اپنی رہائی کا انتظار کر رہے ہیں۔ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے حل کر رہے ہیں۔ میں نے روسی وزیرخارجہ کے ساتھ بھی یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی صدرولادیمیر پوتن سے اس مسئلے پر بات چیت کی تھی اور انہوں نے یقین دہانی کروائی تھی کہ روسی فوج میں بھرتی ہندوستانی شہریوں کی رہائی جلد عمل میں آئے گی۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسپین: کاتالونیا کا ۷؍ سال سے مفرورسابق صدر بارسلونا میں نمودار اور پھر فرار

مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ روسی حکام نے کہا تھا کہ ان ہندوستانیوں نے روسی فوج میں خدمات انجام دینے کیلئے معاہدہ کیا تھا۔ بہت سے ایسے معاملات ہیں جن کے تحت یہ یقین کیا جا سکتا ہے کہ ہمارے شہریوں کی غلط رہنمائی کی گئی ہے کیونکہ وہ روس دوسری ملازمتوں کیلئے گئے تھے لیکن انہیں روسی فوج میں بھرتی کر دیا گیا۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمان اسد الدین اویسی کےسوال کا جواب دیتے ہوئے ایس جے شنکر نے کہا کہ ’’روسی حکومت پر یقین رکھنا ضروری ہے۔‘‘
قبل ازیں انہوں نے ادور پرکاش کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ سی بی آئی نے ۱۹؍ افراد اوراداروں کے خلاف مجرمانہ کیس درج کئے ہیں۔ ۱۴؍ افراد، جو روس سے واپس بلائے گئے ہیں، سے جانچ پڑتال بھی کی گئی ہے۔انسانی اسمگلنگ کرنے والے ۱۰؍ افراد کے خلاف کافی ثبوت تلاش کر لئے گئے ہیںجن کی شناخت ہم نے معلوم کر لی ہے۔ اپریل اور مئی میں۴؍ ملزمین کو حراست میں لیا گیا تھا اور وہ عدالتی تحویل میں ہیں۔ روس میں ٹریفکنگ کا کیس سی بی آئی حل کر رہی ہے۔

اسد الدین اویسی کے ایس جے شنکر سے سوال

آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے مرکزی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے روسی فوج میں بھرتی ہندوستانی شہریوں کی وطن واپسی کیلئے کئے گئے اقدمات کے تعلق سے سوال کیا۔اویسی نے روس میں ہندوستانی شہریوں کی حفاظت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’’مرکزی وزیر (ایس جے شنکر) نے یہ قبول کیا ہے کہ ۶۹؍ ہندوستانی روس سے واپس آئے ہیں۔ ۸؍ہندوستانی شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے ۲؍ لڑکوں کا تعلق پنجاب اور ہریانہ سے تھاجس کی ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعےتصدیق کر لی گئی ہے۔ ان کی لاشیں بھی واپس نہیں کی گئی ہیں۔ ایک کشمیری لڑکا ، ظہور، اب بھی گمشدہ ہے اور اس کے تعلق سے کوئی معلومات نہیں دی گئی ہے۔‘‘ 
اویسی نے مزیدکہا کہ ’’دبئی میں بابا ولوگس، روس میں فیصل خان، موئن، رمیشاور خوش پریت، مجرمین ہیں جو ہندوستانی نوجوانوں کی غلط رہنمائی کر رہے ہیں۔ کیا حکومت ان کے پاسپورٹ منسوخ کرے گی اور انہیں ایل او سی جاری کرے گی؟ اگر روسی حکومت ہمیں سنجیدہ نہیں لے رہی ہے تو کیا حکومت ان سے تیل خریدنا بند کردے گی؟‘‘

یہ بھی پڑھئے: اسپین: کاتالونیا کا ۷؍ سال سے مفرورسابق صدر بارسلونا میں نمودار اور پھر فرار

سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ایس جے شنکر نے کہا کہ ’’میں مخصوص سوالوں کے جواب دوں گا۔ ۸؍ ہندوستانی شہری روسی فوج کیلئے خدمات انجام دیتے ہوئے ہلاک ہوئے ہیں۔ ۴؍ ہندوستانی شہریوں کی باقیات ہندوستان واپس بھیج دی گئی ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہریانہ والے معاملے کے تعلق سے ہندوستانی حکام کو مطلع کیا گیا تھا اور مہلوک کی شناخت کرنے کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ رپورٹ بھی طلب کی گئی تھی ۔ روس کو رپورٹ بھیج دی گئی تھی ۔ گجرات سےتعلق رکھنے والے شخص کے اہل خانہ چاہتے تھے کہ ان کی آخری رسومات روس ہی میں ادا کر دی جائے۔اس کیلئے ان کے اہل خانہ سے ضروری اجازت نامہ حاصل کر کے روس بھیج دیا گیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK