• Fri, 22 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سنبھل، یوپی: حکام نے ۸۰؍ مسلم خاندانوں کو اپنے مکان خالی کرنے پر مجبور کیا

Updated: October 23, 2024, 5:03 PM IST | Lukhnow

اتر پردیش کے سنبھل ضلع کے بہجوئی علاقے میں رہائش پذیر ۸۰؍ خاندانوں سے حکام نے پولیس کی مدد سے مکان خالی کرالئے، چونکہ یہ زمین ایک گلاس فیکٹر کی ملکیت تھی اور ان خاندانوں کے آباو اجداد نے حکام کی لا پرواہی کے سبب دھوکہ کھایا تھا،زمین کے مالک نے ۱۹۹۴ء میں زمین پر قبضے کے خلاف عدالت کا رخ کیا، عدالت نے اگست ۲۰۲۴ء میں زمین خالی کرنے کا حکم جاری کیا۔

Deprived of their homes, some families are forced to sit under the open sky. Image: X
اپنے گھروں سے محروم کھلے آسمان کے نیچے بیتھنے پر مجبورکچھ خاندان۔ تصویر: ایکس

الہ آباد ہائی کورٹ کے ایک حکم نامے کے بعد اتر پردیش کے سنبھل ضلع کےبہجوئی علاقے کے حکام نے ایک گلاس فیکٹری کی زمین پر بسے ۸۰؍ مسلم خاندانوں کے مکانوں کو خالی کرا لیا ۔جس کے سبب یہ مزدوری کرنے والے خاندان بے گھر ہو گئے، جن میں سے کچھ نے اپنے رشتہ داروں کے یہاں پنا ہ لی ہے جبکہ کچھ کرایہ کا مکان تلاش رہے ہیں، اس کے علاوہ کئی خاندان ایسے ہیں، جو کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور ہیں۔ان بے گھر ہوئے خاندانوں نے پولیس اور حکام کی منت سماجت کی لیکن پولیس نے جبرا ً گھروں کا سامان نکال دیا، اور گھروں کو سیل کر دیا۔ یہ خاندان یہاں پر گزشتہ۵۰؍ سالوں سے رہائش پذیر تھے۔

یہ بھی پڑھئے: وقف بل: جے پی سی کی میٹنگ میں زوردار ہنگامہ، ٹی ایم سی رُکن کلیان بنرجی نے غصے میں بوتل توڑدی

ایک خاتون نے روتے ہوئے میڈیا سے کہا کہ’’ میرے دو چھوٹے بچے ہیں، انہوں نے مجھے بے گھر کردیا، اب میں کہاں جاؤں؟‘‘ جبکہ ایک اور شخص نے غصہ میں کہا کہ’’ ہمارے باپ دادا نے تقسم کے وقت پاکستان نہ جاکر غلطی کی تھی۔مسلمانوں کو مولانا ابوالکلام آزاد نے روک لیاتھا، آزاد نے کہا تھا کہ یہ ملک مسلمانوں کا بھی ہے اور وہ یہاں چین و سکون کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔‘‘
یہ تمام خاندان متوسط طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں،جنہوں نے یہاں زمینیں خریدی تھی بغیر یہ جانے کہ یہ زمین گلاس فیکٹری کی ملکیت ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ خاندان تمام طرح کے ٹیکس بھی ادا کرتے تھے، لیکن حکام کی لا پر واہی کی بناء پر ان کے آبا و اجداد کوزمین کی خرید میں دھوکہ دیا گیا۔کچھ خاندان  اپنا گھر فروخت کرکے کسی اور مقام پر منتقل ہو گئے، جبکہ کئی لوگ اب بھی موجود تھے ، جنہیں نشانہ بنایا گیا ہے۔و ہ عدالت اور حکام سے گزارش کر رہے ہیں کہ انہیں وہیں رہنے دیا جائے۔ 

یہ بھی پڑھئے: فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارےکے استحکام کی کامیاب کوشش

واضح رہے کہ ۱۹۹۴ء میں پرشوتم دیال وارشے نے مبینہ زمین پر قبضے کے خلاف عدالت کا رخ کیا، اگست ۲۰۲۴ء میں عدالت نے ضلع انتظامیہ کو یہ قطہ آراضی خالی کرانے کی ہدایت دی، ضلع مجسٹریٹ راجیندر پنسیا نے معاملے کی پڑتال کی اور ۱۶؍ اکتوبر تک گھروں کو خالی کرنے کہا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK