• Fri, 27 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سنجے رائوت نے حکمراں محاذ ’مہایوتی‘ کی زبردست جیت کو قبول کرنے سے انکار کردیا

Updated: November 24, 2024, 10:25 AM IST | Agency | Mumbai

کہاکہ ’’یہ عوام کا فیصلہ قطعی نہیں ہو سکتا، بی جے پی نے سرکاری مشینری کو اغوا کرلیا ہے، اس ریاست کے عوام بے ایمان نہیں ہو سکتے، بیلٹ پیپر پر دوبارہ انتخاب کروایا جائے۔ ‘‘

Sanjay Raut made several serious allegations in the press conference. Photo: PTI
سنجے رائوت نے پریس کانفرنس میں کئی سنگین الزامات عائد کئے۔ تصویر : پی ٹی آئی

 مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے نتائج میں حکمراں محاذ مہایوتی کو ۲؍ تہائی سے زائد سیٹیں مل جانے کے بعد سب سے پہلااور انتہائی سخت ردعمل شیو سینا (ادھو)کے ترجمان سنجے رائوت نے دیا۔ انہوں نے اس نتیجے اور مینڈیٹ کو  ماننے سے ہی انکار کردیا  اور کہا کہ یہ عوام کا فیصلہ قطعی نہیں ہو سکتا ۔ کہیں نہ کہیں کچھ گڑ بڑ ہے۔  جو مہایوتی الیکشن سے قبل تک چند سیٹیں جیتنے کی بھی پوزیشن میں نظر نہیں آرہی تھی وہ دو تہائی اکثریت کیسے حاصل کرسکتی ہے؟

یہ بھی پڑھئے: وزیر اعظم مودی نے مہاراشٹر اور جھارکھنڈ کے عوام اور پارٹی کارکنوں کو مبارکباد دی

سنجے راؤت جنہوں نے گزشتہ روز یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ صبح ۱۰؍ بجے وزیر اعلیٰ کا اعلان کردیںگے ، پریس کانفرنس میں بہت  زیادہ تشویش میں نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ مہایوتی نے پوری سرکاری مشینری کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ اس ریاست کے عوام بےایمان نہیں ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ شندے گروپ  کے تمام امیدوار  جیت جائیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نتائج عوام پر مسلط  کئے گئے ہیں ۔ان کا مقصد اپوزیشن کو کمزور کرنا ہے۔راؤت نے الزام لگایا کہ مہایوتی کی یہ جیت کسی سازش کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے اسے حالیہ واقعات سے جوڑتے ہوئے کہاکہ دو دن پہلے گوتم اڈانی کے خلاف ۲؍ ہزار کروڑ روپے کی رشوت کے کیس میں گرفتاری کا وارنٹ جاری ہوا تھا۔ بی جے پی نے اس معاملے سے توجہ ہٹانے کیلئے یہ نتائج منصوبہ بند طریقے سے حاصل  کئے ہیں۔
راؤت نے مزید کہاکہ مہاراشٹر اور ممبئی کو گوتم اڈانی کی جھولی میں ڈالنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ یہ نتائج عوامی جذبات کی عکاسی نہیں کرتے ۔ اسی لئے میرا مطالبہ ہے کہ یہ الیکشن فوراً رد کیا جائے اور اسے دوبارہ بیلٹ پیپر پر کروایا جائے۔ حقیقت خود بخود سامنے آجائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ  مہاراشٹر میںبھی یہی کوشش کی جارہی ہے کہ کوئی مضبوط اپوزیشن نہ رہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK