• Sun, 06 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’شرم آتی ہے کہ دُنیا کی سب سےبڑی جمہوریت کاوزیراعظم ایسی زبان کا استعمال کرتا ہے‘‘

Updated: July 08, 2024, 10:59 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

عام آدمی پارٹی کے لیڈر سنجے سنگھ نے الیکشن کمیشن کے رویے، اپوزیشن لیڈروں کی گرفتاریوں اور حکومت کے امتیازی سلوک کو اپنی تقریر کا موضوع بنایا۔

Sanjay Singh and others outside Parliament protesting for Kejriwal`s release. Photo: INN
سنجے سنگھ اور دیگر پارلیمنٹ کے باہر کیجریوال کی رہائی کیلئے احتجاج کرتےہوئے۔ تصویر : آئی این این

صدر جمہوریہ کے خطاب میں  کہا گیا ہے کہ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور الیکشن کمیشن نے احسن طریقے سے الیکشن کا انعقاد کروایا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ لیکن یہ الیکشن کئی واقعات کا گواہ رہا۔ ہم نے دیکھا کہ اپوزیشن لیڈروں کوکس طرح پکڑ پکڑ کر جیل میں  ڈالا گیا، ای ڈی، سی بی آئی اور دیگر جانچ ایجنسیوں  کا غلط استعمال کرکےریاستوں  کے وزرائے اعلیٰ اور وزراء تک کو گرفتار کیا گیا۔ ہم نے زبان وبیان کے معیار کو گرتے ہوئے بھی دیکھا۔ ملک کے وزیراعظم مہنگائی پر بات نہیں  کرتے، بیروزگاری پر نہیں  بولتے، کسانوں پر گفتگو نہیں کرتے، اگنی ویر یوجنا کے تحت ملک کی سرحدوں  کو کمزور کیا جارہاہے مگر جواب نہیں  دیتے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس کے برخلاف وہ کبھی مغلوں پر بات کرتے ہیں، کبھی مٹن پر بولتے ہیں، کبھی مدرسوں  کو موضوع بناتے ہیں توکبھی مچھلی پر گفتگوکرتے ہیں۔ حدتو تب ہوگئی جب ملک کے وزیراعظم نے’’ مجرا ‘‘جیسے لفظ کا استعمال کیا۔ شرم آتی ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا وزیراعظم ایسی زبان کا استعمال کرتا ہے۔ ہم نے دیکھا کہ دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو الیکشن سے پہلے نام نہاد شراب گھوٹالہ کا الزام عائد کرکے جیل میں  ڈال دیاگیا۔ میں اس ایوان میں  بتانا چاہتا ہوں  کہ یہ گھوٹالہ کس نے کیا؟ یہ گھوٹالہ شرد ریڈی سے ۷؍ کروڑ رشوت لینے والے بی جےپی کے لوگوں نے کیا۔ آپ لوگوں (بی جےپی) نے الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ چندہ لینے، رشوت لینے اور بدعنوانی کرنے کا کام کیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:غزہ کیلئے لندن میں تاریخی مارچ، نئی حکومت پر دباؤ

صدر جمہوریہ کے خطاب میں  ’امرت کال‘کی بات کی گئی۔ ہم نے دیکھا ہے کہ ’امرت کال ‘ کو کس طرح اپوزیشن کے لیڈروں کو پکڑ پکڑ کے جیل میں  ڈالاگیا۔ بہار، مہاراشٹر، دہلی کہاں ایجنسیوں کا غلط استعمال نہیں  ہورہا۔ یہ حکومت کیا کرنا چاہتی ہے؟ میں  اٹل بہاری واجپئی کی تقریر سن چکا ہوں۔ انہوں نے کہاتھا کہ سیاست بدنیتی سے نہیں بلکہ بڑا دل رکھ کرکرنی چاہئے۔ اس طرح اپوزیشن کو ٹارگیٹ کرنا ٹھیک نہیں  ہے، یہ اچھی سیاست نہیں  ہے۔ میں  حکومت سے اپیل کرتا ہوں  کہ بدنیتی کی سیاست بند کیجئے۔ اگر ملک کی جمہوریت اور آئین کو مضبوط بنانا ہے تو دھیان رکھیں کہ جتنا حکمراں  محاذ جتنا اہم ہےاتنا ہی اہم اپوزیشن بھی ہے۔ اپوزیشن کو ختم کرکے اوراس کے لیڈروں کوجیل میں ڈال کر کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ 

صدر کے خطاب میں واضح اکثریت کی بات بھی کی گئی ہے۔ کہاں  ہے واضح اکثریت؟۴۰۰؍ پار کا نعرہ دیاگیاتھا، آپ کی صرف ۲۴۰؍ سیٹیں آئیں، واضح اکثریت کہاں ہے؟ واضح اکثریت کیلئے ۲۷۲؍ سیٹیں درکار ہوتی ہیں، آپ کے پاس ۳۲؍ کم ہیں۔ آپ کو سوچنا اور غور کرنا ہوگا کہ ایسا کیوں ہوا۔ اپنی کمیوں کا جائزہ لیجئے۔ آپ کاغرور اور گھمنڈ آپ کی سب سے بڑی کمی ہے۔ گھمنڈ میں  آدمی اندھا ہوجاتا ہے، راون بھی اندھا ہو گیا تھا۔ آپ ریزلٹ کو سمجھنا نہیں  چاہتے اور سب کو گالیاں دیتے ہیں۔ کبھی مسلمانوں  کو گالیاں  دی جاتی ہیں، کبھی سکھوں  کو، کبھی عیسائیوں اور جاٹوں  کونشانہ بنایا جاتا ہے توکبھی مراٹھوں کو برا بھلا کہاجاتا ہے۔ اب ایودھیا والوں  کو گالی دی جارہی ہے۔ کہتے ہیں کہ ایودھیا کی ترقی پر بہت پیسہ خرچ کیا۔ یہ پیسہ گیا کہاں؟ پہلی ہی برسات میں رام مندر کی چھت ٹپکنے لگی۔ 
 اسی ’امرت کال‘ کے دوران ملک میں اگنی ویر جیسی اسکیم لائی گئی یعنی ۱۷؍ سال میں ایک جوان فوج میں  بھرتی ہوگا اور ۲۱؍ سال کی عمر میں ریٹائر ہوجائےگا۔ اس اسکیم پر حکومت کو نظر ثانی کرنا چاہئے کیوں کہ یہ فوج کوکمزور کرنے کا سبب بنے گا۔ آپ سینئر فوجیوں  سے بات کیجئے تومعلوم ہوگا کہ جب کوئی جوان ۵؍ سال فیلڈ میں کام کرلیتا ہے تب کہیں اسے جنگ میں  استعمال کیا جاتاہے۔ اس لئے یہ یوجنا ملک کی سلامتی کے ساتھ سمجھوتہ ہے۔ صدر جمہوریہ نے دعویٰ کیا کہ آپ ملک کی پانچویں سب سے بڑی معیشت بن گئےلیکن ذرا فی کس آمدنی پر بھی نظر ڈال لیجئے۔ آپ ۱۴۱؍ ویں  نمبر پر ہیں۔ پھر یہ ۵؍ ویں  سب سے بڑی معیشت کس کیلئے، کیا ان بڑے سرمایہ کاروں  کیلئے جن کا لاکھوں  کروڑ روپے کا بینکوں  کا قرض معاف کردیاگیا؟ایوان بالا میں  حکومت نے خود بتایاہے کہ۳؍ لاکھ ۵۳؍ ہزار۶۵۵؍ روپے بینک سیٹلمنٹ کے نام پر ۴۳؍ کمپنیوں کا معاف کیاگیاہے۔ صدر کے خطبے میں ریلوے کی ترقی کی بات کی ہے مگر آج ٹرین میں  سفر کس طرح کیا جارہاہے، لوگ بھوسے کی طرح بھر کر اپنا سفر کرنے پر مجبور کررہے ہیں۔ اس ملک کے نوجوانوں کے ساتھ کیا ہورہاہے، ۲؍ سال میں  ۷۰؍ پیپر لیک ہوئے۔ ۲؍ کروڑ طلبہ کی زندگیاں  اس پیپر لیک کی وجہ سے برباد ہوگئیں، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ 
 صدر جمہوریہ نے کہا کہ ریاستوں کی ترقی سے ہی ملک میں  ترقی ہوتی ہے، یہ سن کر تومیری آنکھوں میں آنسو آگئے، اتنی عمدہ بات، اتنے بڑے دل کا مظاہرہ! پچھلے ۹؍سال میں  دہلی کو ۳۲۴؍ کروڑ روپے سے زیادہ نہیں دیا گیا، اس لئے کہ وہاں عام آدمی پارٹی کی حکومت ہے۔ پنجاب کا ۸؍ ہزارکروڑ روپے کا فنڈ مرکز نے جاری نہیں کیا گیا۔ اس طرح ہوتی ہے ریاستوں  کی ترقی؟ ملک کا آئین دلتوں اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے مگر اس حکومت میں اس پر عمل نہیں ہو رہا ہے کے تعلق سے آپ کا رویہ ٹھیک نہیں ہے۔ اتناامتیازی سلوک اچھا نہیں ہے۔ ملک کے دلتوں، آدیواسیوں اور اقلیتوں کو اپنا مانیں۔ اس الیکشن نے آپ کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ ہم ملک کر رہنا چاہتے ہیں۔ یہ ملک ہندوؤں  کا بھی ہے، مسلمانوں کا بھی ہے، سکھوں، عیسائیوں، بودھ اور جینیوں  کا بھی ہے۔ اس کو ذہن میں رکھ کر آگے بڑھئے، لڑائی جھگڑوں  کو ہوا مت دیجئے، اپنی پارٹی کو بھارتیہ جنتا پارٹی ہی رہنے دیجئے، اسے بھارتیہ جھگڑا پارٹی مت بنایئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK