سعودی عرب نے ان شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے جو آن لائن پلیٹ فارمز پر غزہ جنگ سے متعلق اسرائیل کے خلاف تنقیدی خیالات کا اظہار کررہے ہیں۔
EPAPER
Updated: May 04, 2024, 11:21 AM IST | Agency | Riyadh
سعودی عرب نے ان شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے جو آن لائن پلیٹ فارمز پر غزہ جنگ سے متعلق اسرائیل کے خلاف تنقیدی خیالات کا اظہار کررہے ہیں۔
سعودی عرب نے ان شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے جو آن لائن پلیٹ فارمز پر غزہ جنگ سے متعلق اسرائیل کے خلاف تنقیدی خیالات کا اظہار کررہے ہیں۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق یہ کریک ڈاؤن ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کا عندیہ دیا ہے لیکن صرف اس صورت میں جب اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کو تسلیم کرنے پر رضامند ہو جائے۔ رپورٹ کے مطابق نامعلوم سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ حراست میں لئے گئے افراد میں ایک ایگزیکٹیو بھی شامل ہے جو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں اہم اقتصادی منصوبے ویژن ۲۰۳۰ء میں شامل کمپنی کیلئے کام کرتے تھے۔
بلومبرگ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ حراست میں لئے گئے ایک شخص نے کہا تھا کہ’ ’اسرائیل کو کبھی معاف نہیں کیا جانا چاہئے۔ ‘‘اس کے علاوہ ایک اور شخص کو سعودی عرب میں امریکی فاسٹ فوڈ آؤٹ لیٹس کے بائیکاٹ کی وکالت کرنے پر گرفتار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ : بڑے پیمانے پرگرفتاریوں کے باوجود طلبہ کا احتجاج جاری
مشرقی وسطیٰ پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ’مڈل ایسٹ آئی‘ نے تبصرہ کیلئے سعودی وزارت خارجہ سے رابطہ کیا ہے لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ ۲۰۲۰ء اور ۲۰۲۱ء میں اسرائیل نے امریکی ثالثی کے ذریعے متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش کے ساتھ تعلقات معمول کے پر لانے کیلئے معاہدے کئے تھے۔ اس کے بعد سے امریکہ کے ایک اہم اتحادی اسرائیل کے سعودی عرب کے ساتھ اسی طرح کے معاہدے کے بارے میں مسلسل قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ جنوری میں لندن میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن بندر نے کہا تھا کہ تعلقات معمول پر لانے کا معاہدہ ’قریب‘ ہے لیکن مملکت نے۷؍اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملہ کرنے کے بعد سے غزہ میں جاری جنگ سے پیداشدہ صورتحال کے بعد امریکی ثالثی میں ہونے والی بات چیت کو روک دیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے حال ہی میں کہا تھا کہ امریکہ اور سعودی عرب گزشتہ ایک ماہ کے دوران معمول کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے سفارتی کوششوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے ریاض میں ورلڈ اکنامک فورم کے دوران اس بات کا اشارہ کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون آگے بڑھ رہا ہے اور ممکنہ طور پر تکمیل کے قریب ہے۔