سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ عمرہ کرنے والے یا سعودی عرب کا سفر کرنے والے افراد کو نیزیریا گردن توڑ بخار کی ویکسین سمیت ضروری ٹیکے لگانا ہوں گے۔ یہ فیصلہ پیر۱۰؍ فروری سے نافذ العمل ہوگا۔
EPAPER
Updated: January 19, 2025, 7:00 PM IST | Riyadh
سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ عمرہ کرنے والے یا سعودی عرب کا سفر کرنے والے افراد کو نیزیریا گردن توڑ بخار کی ویکسین سمیت ضروری ٹیکے لگانا ہوں گے۔ یہ فیصلہ پیر۱۰؍ فروری سے نافذ العمل ہوگا۔
سعودی عرب کی حکومت نے وہاں آنے والے تمام افرادکیلئے نیا اصول بنا دیا ہے۔ سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ عمرہ کرنے والے یا سعودی عرب کا سفر کرنے والے افراد کو نیزیریا گردن توڑ بخار کی ویکسین سمیت ضروری ٹیکے لگانا ہوں گے۔ یہ اعلان ہر قسم کے ویزا رکھنے والوں کیلئے ہے۔ یہ اعلان حکومت کی جانب سے سعودی عرب کے ہوائی اڈوں پر تمام ایئر لائنز کو جاری کیا گیا ہے۔ حکومت نے زور دیا کہ ایئر لائنز سعودی وزارت صحت کی ویب سائٹ پر فراہم کردہ معلومات کے مطابق تمام مسافروں کو ضروریات سے آگاہ کریں۔
عربی روزنامہ مسراوی کے مطابق چیمبر آف ٹریول اینڈ ٹورازم کمپنیوں اور ایجنسیوں کے ایک ذریعے نے بتایا کہ سعودی حکام لوگوں کو عمرہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے جب تک کہ وہ جی اے سی اے کی تجویز کردہ ویکسینیشن نہیں لیتے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اگر وہ شخص ویکسینیشن کے قواعد پر عمل نہیں کرتا تو وہ عمرہ کرنے کیلئے سعودی عرب میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ یہ فیصلہ پیر۱۰؍ فروری سے نافذ العمل ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے: عالمی ادارہ صحت کا غزہ میں طبی سہولیات سے لیس اسپتالوں کے قیام کا اعلان
ویکسینیشن کی ضروریات
اتھارٹی نے لازمی قرار دیا ہے کہ ایئر لائنز اس بات کو یقینی بنائیں کہ مسافروں کو کواڈریویلنٹ میننجائٹس ویکسین (یا تو پولی سیکرائیڈ یا کنجوگیٹ) ملے۔ درج ذیل شرائط لاگو ہوتی ہیں :
(۱)ویکسینیشن سرٹیفکیٹ سعودی عرب پہنچنے سے کم از کم۱۰؍ دن پہلے جاری کیا جانا چاہئے۔
(۲)پولی سیکرائیڈ قسم کیلئے سرٹیفکیٹ ۳؍ سال یا کنجوگیٹ قسم کیلئے۵؍ سال سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔
(۳)ایک سال سے کم عمر کے بچے اس ویکسین سے مستثنیٰ ہیں۔
سخت نفاذ کے اقدامات
ایئر لائنز کو سفر کے وقت تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مسافروں کے پاس ٹرانزٹ اور منزل دونوں ممالک کے لیے مطلوبہ دستاویزات موجود ہیں۔ جی اے سی اے کے سرکلرز کی عدم تعمیل کو حکومت کے احکامات کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔