سعودی حکومت کے مستقبل پر مبنی منصوبہ ’’نیوم‘‘ کے تحت ملک کے شمال مغربی علاقہ میں منصوبہ بند طریقہ سے ایک ہائی ٹیک شہر تعمیر کیا جارہا ہے۔ نیوم جیسے شاندار منصوبوں کے تئیں شکوک و شبہات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس درمیان اس کے سی ای او کو تبدیل کردیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: November 13, 2024, 9:00 PM IST | Riyadh
سعودی حکومت کے مستقبل پر مبنی منصوبہ ’’نیوم‘‘ کے تحت ملک کے شمال مغربی علاقہ میں منصوبہ بند طریقہ سے ایک ہائی ٹیک شہر تعمیر کیا جارہا ہے۔ نیوم جیسے شاندار منصوبوں کے تئیں شکوک و شبہات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس درمیان اس کے سی ای او کو تبدیل کردیا گیا ہے۔
سعودی عرب نے منگل کو اپنے میگا سٹی نیوم NEOM پروجیکٹ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی سی او) کو تبدیل کرنے کا اعلان کیا۔ واضح رہے کہ خلیجی ملک کے انتہائی عظیم الشان ترقیاتی منصوبوں کے متعلق شکوک و شبہات میں اضافہ دیکھنے ملا ہے۔ نیوم کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ نجمی النصر، جو ۲۰۱۸ء سے پروجیکٹ کے سی ای او کی حیثیت سے فرائضِ انجام دے رہے تھے، کے بعد ایمن المجعفر کو عبوری سی ای او کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ کمپنی کے بورڈ نے بتایا کہ مجعفر ۲۰۱۸ء سے سعودی سویرین ویلتھ فنڈ کے ایک پراپرٹی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کے طور پر طویل عرصہ خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ نیوم پروجیکٹ کی گہری اور اسٹریٹجک سمجھ بھی رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ، بلڈوزر کارروائیوں کو غیر قانونی قرار دیا
واضح رہے کہ نیوم جیسے شاندار منصوبوں کے تئیں شکوک و شبہات بڑھتے جا رہے ہیں۔ نیوم پروجیکٹ، سعودی عرب کے ویژن ۲۰۳۰ء کا ایک حصہ ہے جو اس ویژن کے تحت شروع ہوئے دیگر بڑے ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ مکمل کیا جارہا ہے۔ ان پروجیکٹس کے ذریعے سعودی عرب، تیل کی فروخت پر معاشی انحصار کو کم کرنا چاہتا ہے۔ نیوم، مستقبل پر مبنی ایک منصوبہ ہے جس کے تحت ملک کے شمال مغربی علاقہ میں منصوبہ بند طریقہ سے ایک ہائی ٹیک شہر تعمیر کیا جارہا ہے۔ اس شہر میں ۱۷۰ کلومیٹر (۱۰۵ میل طویل) جڑواں فلک بوس عمارتیں تعمیر کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ ایک اسکی ریزارٹ بھی بنایا جائے گا جو کھیل کے شوقین سیاحوں کو راغب کرے گا۔ حکام نے مبینہ طور پر نیوم کے ۲۰۳۰ء کیلئے رقبہ اور آبادی کے اہداف کو کم کر دیا ہے حالانکہ سرکاری طور پر کسی ترمیم کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ایمسٹرڈیم میں پھر ہنگامہ، ٹرام کوآگ لگادی گئی اور توڑ پھوڑ کی گئی
۲۰۲۲ء میں دی لائن کی نقاب کشائی کرتے ہوئے، سعودی مملکت ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی آبادی ۲۰۳۰ء تک ۱۰ لاکھ سے تجاوز کر جائے گی اور ۲۰۴۵ء تک ۹۰ لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ تاہم، بلومبرگ نے سال رواں کے آغاز میں بتایا تھا کہ تازہ اندازے کے مطابق، اس دہائی کے آخر تک صرف ۳ لاکھ افراد، دی لائن میں رہائش پذیر ہوگے اور اس منصوبہ کا صرف ۴ء۲ کلومیٹر طویل حصہ مکمل ہوسکے گا۔