اسٹیٹ بینک نے تشویش ظاہر کی کہ اگر ریاستی حکومتوں کا مفت پیسوں کی تقسیم کا رجحان بڑھتا گیا تو اس کا اثر مرکزی بجٹ پر بھی پڑے گا
EPAPER
Updated: January 29, 2025, 9:45 PM IST | Agency | Mumbai
اسٹیٹ بینک نے تشویش ظاہر کی کہ اگر ریاستی حکومتوں کا مفت پیسوں کی تقسیم کا رجحان بڑھتا گیا تو اس کا اثر مرکزی بجٹ پر بھی پڑے گا
مہاراشٹر حکومت نے اسمبلی الیکشن سے قبل لاڈلی بہن اسکیم نافذ کی تھی۔ اسی وقت کئی سیاسی اور غیر سیاسی شخصیات نے متنبہ کیا تھا کہ اس اسکیم کی وجہ سے حکومت کو آئندہ معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اب یہ بات اسٹیٹ بینک آف انڈیا ( ایس بی آئی) نے بھی کہی ہے۔ اتنا ہی نہیں ایس بی آئی نے ریاستی حکومتوں میں اس طرح کی اسکیموں کے نفاذ کے بڑھتے رجحان پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
حال ہی میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ انتخابات سے قبل ریاستی حکومت کی جانب سے نافذ کی جانے والی سرکاری اسکیموں کا براہ راست اثر ان ریاستوں کی معیشتوں پر پڑتا ہے۔ رپورٹ میں مختلف ریاستی اسکیموں کے ساتھ مہاراشٹر میں جاری لاڈلی بہن اسکیم کا نام بھی لیا گیا ہے۔ ایس بی آئی کا کہنا ہے کہ ملک کی ۸؍ مختلف ریاستوں میں اسمبلی الیکشن سے قبل فلاحی اسکیمیں نافذ کی گئی تھیں جس پر ہونے والے اخراجات مجموعی طور پر ڈیڑ ھ لاکھ کروڑ سے اوپر ہیں۔ یہ رقم ان ریاستوں کی آمدنی کا ۳؍ تا ۱۱؍ فیصد ہے۔ جیسے کرناٹک میں گرہہ لکشمی یوجنا ہے جس پر ۲۸؍ ہزار ۶۰۸؍ روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ یہ کرناٹک کے محصول کا ۱۱؍ فیصد بنتا ہے۔ جبکہ مغربی بنگال میں جاری لکشمی بھنڈار یوجنا پر ۱۴؍ ہزار ۴۰۰؍ کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ یہ بنگال کے محصول کا ۶؍ فیصد حصہ ہے۔ اسی طرح مہاراشٹر کی لاڈلی بہن اسکیم کا معاملہ ہے۔ یہاں ہر ماہ ۳۷؍ ہزار کروڑ روپے خرچ کئے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: حکومت پر دبائو، دھننجے منڈے کے استعفے کا مطالبہ
ایس بی آئی کا کہنا ہے کہ اگر حکومتوں کو خواتین کو خود کفیل بنانے کی بھی کوئی اسکیم نافذ کرنی ہے، تب بھی انہیں پہلےاس اسکیم کے ریاست کی معیشت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لینا چاہئے۔ جبکہ مذکورہ اسکیمیں صرف پیسے تقسیم کر رہی ہیں خواتین کو خود کفیل نہیں بنا رہی ہیں۔ لاڈلی بہن اسکیم کا واضح اثر ریاست کے آئندہ سالا بجٹ پر پڑے گا۔ ایس بی آئی نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ریاستوں میں ا مفت پیسوں کی تقسیم والی اسکیموں کارجحان جاری رہا تو آئندہ مرکزی حکومت کے بجٹ پر بھی اس کا براہ راست اثر پڑسکتا ہے۔