پیر کو سپریم کورٹ نے معذوروں کے حقوق کے قانون ۲۰۱۶ء کے نفاذ میں ریاستوں کے ذریعے سرد مہری کا مظاہرہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ریاستوں کو اس قانون کی تکمیل کی ہدایت جاری کی ہے۔
EPAPER
Updated: April 24, 2024, 5:35 PM IST | New Delhi
پیر کو سپریم کورٹ نے معذوروں کے حقوق کے قانون ۲۰۱۶ء کے نفاذ میں ریاستوں کے ذریعے سرد مہری کا مظاہرہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ریاستوں کو اس قانون کی تکمیل کی ہدایت جاری کی ہے۔
سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ معذور افراد کے حقوق کے قانون ۲۰۱۶ءکا نفاذ پورے ہندوستان میں مایوس کن ہے۔لہٰذا عدالت عظمیٰ نے ریاستوں کو اس قانون کی تعمیل شروع کرنے کیلئے ہدایات جاری کی ہیں۔
اس حوالے سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائے چندرچڈ اور جسٹس جے پی پاردی والا کی بینچ نے ایک درخواست کی سماعت کر رہی تھی جس میں ریاست بھر میں قانون کو نافذ کرتے ہوئے معذور افراد کے حقوق کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
درخواست گزار ٹوگیدر وی کین نامی گروپ کا رکن ہے جو والدین، پیشہ ور افراد اور معذور بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے دیگر فریق کا ایک فارم ہے۔ وکیل استغاثہ کے پرمیشور نے ایکٹ کے نفاذ کی حالت پر تعمیل رپورٹ کا حوالہ دیا۔
یہ بھی پڑھئے: معذوروں کے حقوق کے قانون ۲۰۱۶ءکا نفاذ پورے ملک میں کیا جائے: سپریم کورٹ
رپورٹ کے مطابق ریاستی کمشنروں کی تقرری سے متعلق ایکٹ کی دفعہ ۷۹؍آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، پنجاب، تریپورہ اور اتر پردیش میں نافذ نہیں کیا گیا ہے۔ یہ انڈمان اور نکوبار، لکش دیپ اور چندی گڑھ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بھی نافذ نہیں کیا گیا تھا۔
قانون کے تحت ریاستی کمشنروں کو معذور افراد کے خدشات کی نشاندہی کرنے اور ان کے حقوق سے محروم نہ ہونے کو یقینی بنانے کیلئے اصلاحی اقدامات کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔پیر کو بینچ نے آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ، اتر پردیش، پنجاب، تریپورہ اور چندی گڑھ کے چیف سیکریٹریوں کو ۳۰؍جون تک ریاستی کمشنروں کا تقرر کرنے کی ہدایت دی۔ ایکٹ کے تحت ریاستوں کو معذوری کے موضوع پر تحقیق کرنے کیلئے ایک کمیٹی بنانے کا پابند کیا گیا ہےاور ساتھ ہی انہیں ریاستی کمشنر کی تنخواہ، الاؤنسز اور خدمات کی دیگر شرائط بھی لکھنی ہوں گی۔
یہ بھی پڑھئے: پیرو کی سائیکولوجسٹ اینا ایسترادہ کی یوتھنیشیا سے موت
عدالت نے کہا کہ’’معذور افراد کے حقوق کا قانون ۱۹؍اپریل، ۲۰۱۶ءکو نافذ ہواتھا اس کے باوجود پورے ملک میں کا نفاذ اب بھی مایوس کن حالت میں ہے۔ہمارا خیال ہے کہ ایکٹ کے نفاذ کی حیثیت کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
بینچ نے سماجی انصاف اور امپاورمنٹ کی وزارت میں معذوروں کے محکمے کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے کو اپنے تمام اراکین کے ساتھ اٹھائے اور جولائی میں سماعت کی اگلی تاریخ پر عدالت کو تعمیل کی حیثیت کے ساتھ اپ ڈیٹ کرے۔
پرمیشور نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ گجرات، ہماچل پردیش، کیرالہ، میزورم، مغربی بنگال، دہلی، دمن دیو، جموں و کشمیر اور لداخ نے معذور افراد کیلئے ریاستی فنڈ کے قیام سے متعلق قانون کے دفعہ ۸۸؍پر عمل نہیں کیا ہے۔
پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق بینچ نے یہ مشاہدہ بھی کیا ہے کہ اروناچل پردیش اور مغربی بنگال میں معذور افراد سے متعلق مقدمات میں تیزی سے ٹرائل کو یقینی بنانے کیلئے خصوصی عدالتیں قائم نہیں کی گئی ہیں، جبکہ چھتیس گڑھ اور دمن اور دیو میں ان عدالتوں میں سرکاری وکیلوں کی تقرری نہیں کی گئی۔