یہ عرضی نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے داخل کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرے گا۔
EPAPER
Updated: August 07, 2024, 8:29 PM IST | New Delhi
یہ عرضی نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے داخل کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرے گا۔
سپریم کورٹ نے منگل کو ایک درخواست کی جلد سماعت پر اتفاق کیا ہے جس میں ایک مستند فیصلہ طلب کیا گیا تھا کہ آیا کم عمری کی شادیوں کی اجازت دینے والا مسلم پرسنل لا ءممنوعہ چائلڈ میرج ایکٹ ۲۰۰۶ء پر غالب ہوگایا نہیں۔ یہ عرضی نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے داخل کی ہے۔ منگل کو سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو عرضی دہندگان کی نمائندگی کر رہےتھے، نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کی سماعت کرے کیونکہ ہائی کورٹ کے اس معاملے پر مختلف خیالات ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: طلبہ لیڈران کو عبوری حکومت جلد قائم ہونے کی توقع
انہوں نے عدالت سے کہا تھا کہ ’’مسئلہ یہ ہے کہ ایک مذہب یا دوسرے مذہب میں کم عمری کی شادی کی اجازت ہے یا نہیں۔ ہم آئینی اصولوں پر بحث کر رہے ہیں۔ ‘‘لائیو لاء نے رپورٹ کیا ہےکہ ۲۰۲۲ء میں پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ایک مسلم لڑکی، بالغ ہونے کے بعد، قانونی طور پر شادی کر سکتی ہے چاہےاس کی عمر ۱۸؍ سال نہ ہو ۔‘‘خیال رہے کہ شادی کیلئے قانونی عمر ۱۸؍ سال ہے۔ تاہم، کیرالا ہائی کورٹ نے اسی سال فیصلہ سنایا تھا کہ پرسنل لاء کے تحت مسلمانوں کے درمیان شادی جنسی جرائم سے بچوں کی حفاظت کے ایکٹ سے مستثنی ٰ نہیں ہے۔ منگل کو چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائے چندرچڈ، جسٹس منوج مشرا اور جے بی پردی والا کی بینچ نے کہا کہ وہ جلد ہی اس مسئلے کو حل کریں گے۔ جنوری میںعدالت عظمیٰ ، نے عرضی پر نوٹس جاری کیا تھا، مشاہدہ کیاتھا کہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے فیصلے پر انحصار نہیں کرنا چاہئے۔