رواں ماہ کے آخرتک کمزور طلبہ کوپڑھانےکی ہدایت، ۵۰؍فیصد طلبہ کےغیرحاضر رہنے سے یہ اسکیم متاثر۔
EPAPER
Updated: April 16, 2024, 1:34 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
رواں ماہ کے آخرتک کمزور طلبہ کوپڑھانےکی ہدایت، ۵۰؍فیصد طلبہ کےغیرحاضر رہنے سے یہ اسکیم متاثر۔
بی ایم سی کے ایجوکیشن آفیسر راجیش کنکال نے ہدایت دی تھی کہ سالانہ امتحان ختم ہونے کے باوجود اسکول جاری رہیں گے جس کے تحت ۳۰؍ اپریل تک اسکول جاری رہیں گے۔ عیدکی چھٹی کےبعد آج (پیر) اسکول کا پہلا دن تھا۔ محکمہ تعلیم نے ۳۰؍ اپریل تک ۲؍گھنٹے کیلئے طلبہ کو اسکول بلاکر ان کے پڑھنے لکھنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنے، ریاضی کی مشق کرانےکے ساتھ کرافٹ اور ڈرائنگ وغیرہ بنوانےکی ہدایت دی ہے۔ اساتذہ کے مطابق اگلی جماعت میں جانے سے قبل اس طرح کی تیاری طلبہ کیلئے مفید ثابت ہوگی لیکن پہلے ہی دن ۵۰؍فیصد سے زیادہ طلبہ غیر حاضر رہے جس سے اس اسکیم پر منصوبہ کے مطابق عمل ممکن دکھائی نہیں دے رہا ہےکیونکہ سالانہ امتحانات ختم ہوتے ہی بیشتر طلبہ آبائی وطن روانہ ہوگئےہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ممبئی اوراطراف کے علاقوں میں زبردست لُو کی وارننگ
مہانگرپالیکا شکشک سبھا کے جوائنٹ سیکریٹری عابد شیخ نے اس بارے میں انقلاب کو بتایا کہ ’’ایجوکیشن آفیسر راجیش کنکال نے سرکیولر کے ذریعے سبھی اسکولوں کے ہیڈماسٹرس اور اساتذہ کو سالانہ امتحان ختم ہونے کے باوجود۳۰؍اپریل تک ۲؍گھنٹے کیلئے طلبہ کو اسکول بلاکرایک گھنٹہ پڑھنے لکھنے کی تربیت دینے کے ساتھ مشکل مضامین مثلاً ریاضی وغیرہ کی مشق کروانے کیلئے کہاہےجبکہ دوسرے گھنٹے میں کرافٹ، ڈرائنگ اور پی ٹی وغیرہ کروانا ہے۔ یہ فیصلہ بالخصوص پڑھائی میں کمزور، سال ِ رواں کے آخری حصہ اور آر ٹی ای کے تحت داخلہ لینےوالے طلبہ کیلئے بہت مفید ہے کیونکہ اس سے ان کی پڑھائی میں کمزوریوں کودور کرنےمیں بڑی مددملے گی اورآئندہ تعلیمی سال جب وہ اگلی جماعت میں جائیں گے تو اس کا انہیں فائدہ پہنچے گالیکن افسوس کہ عیدکی چھٹی کےبعد آج (پیر) اسکول کے پہلے دن طلبہ کی حاضری ۵۰؍فیصد سے بھی کم رہی ہے۔ اگر یہی حال رہا تو اس اسکیم سے سبھی طلبہ استفادہ نہیں کرسکیں گے۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’میری جماعت میں ۴۴؍طلبہ ہیں جن میں سے ۲۲؍ طلبہ پیر کو غیر حاضر تھے۔ وہ بھی ایسے طلبہ غیر حاضر ہیں جو پڑھائی میں کمزور ہیں جنہیں ان دنوں جاری پڑھائی سے فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ ان کی غیر حاضری سےمتعلق جب معلومات حاصل کی گئی تو پتہ چلاکہ ان میں سےبیشتر طلبہ آبائی وطن جاچکے ہیں۔ ‘‘