• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شام میں پانی کا سنگین بحران، بےگھر افراد پانی خریدنے پر مجبور

Updated: July 15, 2024, 1:44 PM IST | Agency | Damascus

جنگ کی وجہ سے بے گھر ہونے کے بعد اپنے ہی ملک میں پناہ گزینوں جیسی زندگی گزارنے والے دسیوں ہزار افراد بنیادی سہولیات سےمحروم۔

Displaced people in their own country are desperate for water. Photo: INN
اپنے ہی ملک میں بے گھر افراد پانی کیلئے ترس رہےہیں۔ تصویر : آئی این این

شام میں پانی کا سنگین بحران پیدا ہو گیا ہے۔ اس دوران ایک بڑی تعداد پانی خریدنےپر مجبور ہوگئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی دفتر او سی ایچ اے کے مطابق شام میں ۵؍ ملین سے زائد افراد ملک کے شمال اور شمال مغرب میں ایسے علاقوں میں رہتے ہیں، جن پر کوئی حکومتی کنٹرول نہیں ہے جن میں سے زیادہ تر اپنے ملک ہی میں   بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان میں سے بہت سے افراد زندہ رہنے کیلئے امداد پر انحصار کرتے ہیں۔ ایسے لاکھوں شامی باشندوں کے رہائش کیمپوں میں پانی کی قلت ہے۔ ان کیمپوں میں سے ایک میں حسین الناسان رہتےہیں  جو شدید گرمی میں اپنے خاندان کو پانی مہیا کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ 
الناسان نے ترک سرحد کے نزدیک سرمدا کے علاقے میں قائم بے گھر شہریوں کے ایک کیمپ میں رہتےہیں۔ ان کا کہنا ہے، `’’پانی زندگی ہے اور اب ہمیں پانی سے محروم کیا جا رہا ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: المواسی میں قتل عام پرعالمی برادری برہم، جنگ بندی کی کوششوں کو بھی جھٹکا

ان کا مزید کہنا تھا، ’’ایسا لگتا ہے کہ وہ ہمیں آہستہ آہستہ مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ‘‘ اس وقت۳۰؍ سالہ حسین الناسان دو بچوں کے باپ ہیں اور ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے بے گھر ہیں۔ اب پانی کیلئے تر س رہےہیں۔ 
اپنے ہی ملک بے گھر ہونے والوں کے ایک کیمپ کے رہائشی افراد نے بتایا کہ ان کے کیمپ میں نل کا پانی دستیاب نہیں ہے اور امدادی تنظیموں نے فنڈنگ میں کٹوتیوں کی شکایت کرتے ہوئے متاثرہ علاقے اور کیمپ تک ٹرکوں کے ذریعے پانی پہنچانا بند کر دیا ہے۔ 
حسین الناسان اخراجات کو کم کرنے کیلئے ۳؍دیگر خاندانوں کے ساتھ مل کر پانی خریدتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، `’’پانی خرید کر اسے محفوظ کرنا ہمارے لئے بہت مشکل ہو گیا ہے جبکہ ہم پانی خریدنے کے متحمل بھی نہیں ہیں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK