بارامتی لوک سبھا حلقے کے ساسوڈ میں مہاوکاس اگھاڑی کی ریلی،این سی پی کے سربرہ شردپوار نے وزیراعظم مودی اور بی جے پی پر تنقید کی ،کہا کہ ’’مودی ،ملک میں جمہوریت کو ختم کردیں گے۔‘‘
EPAPER
Updated: April 29, 2024, 12:41 PM IST | Agency | Pune
بارامتی لوک سبھا حلقے کے ساسوڈ میں مہاوکاس اگھاڑی کی ریلی،این سی پی کے سربرہ شردپوار نے وزیراعظم مودی اور بی جے پی پر تنقید کی ،کہا کہ ’’مودی ،ملک میں جمہوریت کو ختم کردیں گے۔‘‘
ضلع کی ساسوڈ تحصیل میں مہاوکاس اگھاڑی کے انتخابی جلسےسے خطاب کرتے ہوئے این سی پی سربراہ شردپوار نے وزیراعظم مودی اور بی جے پی پر زبردست لفظی حملہ کیا۔ بارامتی لوک سبھا حلقہ میں آنے والے ساسوڈ میں منعقدہ اس انتخابی جلسے میں این سی پی کے سربراہ شردپوار کے ساتھ ساتھ شیوسینا (ادھو) کے رکن پارلیمان اور لیڈرسنجے راؤت، کانگریس لیڈر بالا صاحب تھورات، این سی پی رکن پارلیمان امول کولہے اور این سی پی رکن پارلیمان اور بارامتی حلقے سے مہاوکاس اگھاڑی کی امیدوار سپریا سلے سمیت دیگر لیڈران موجود تھے۔
پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق اس پرہجوم انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شردپوار نے وزیراعظم مودی اور بی جے پی پر تنقید کی۔ پوار نے کہا کہ بی جے پی کو ۴۰۰؍سے زائد سیٹیں اس لئے چاہئے کیونکہ وہ آئین کو بدلنا چاہتی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کے مجوزہ پونے دورے کے کے متعلق کہا کہ ’’وزیراعظم مودی پونے آرہے ہیں، وہ اپنی تقریر کے میں آغاز میں کہیں گے کہ پونے کو میرا نمسکار۔ انہوں نے دہلی میں کہا تھا کہ شردپوار نے کسانوں کی مدد کی۔ بارامتی میں آکر بھی ایسی ہی بات کرتے ہیں۔ لیکن ۸؍ مہینے بعد جب الیکشن آتے ہیں تو ان کا بھاشن ہی بدل جاتا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ آدمی کو اپنے بیان پر قائم رہنا چاہئے۔ مودی نے وزارت عظمیٰ کے عہدہ کی قدر گھٹادی ہے۔ ‘‘پوار نے یہ بھی کہا کہ ’’نریندر مودی او ران کے معاونین جس طریقے سے ملک چلارہے ہیں، وہ طرزعمل تشویشناک ہے۔ میں آپ لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ پنچایت، ضلع پریشد، نگر پریشد کے انتخابات ہوئے کیا؟ایسے میں لوک سبھا اور ودھان سبھا کے الیکشن نہ لینے کا خیال ان کے دماغ میں آسکتا ہے۔ اب کی بار۴۰۰؍ پار کا مطلب یہ ہے کہ وہ سب کچھ اپنی مرضی کا کرنا چاہتے ہیں۔ وہ آئین بدلنا چاہتے ہیں، اس کے لئے انہیں ۴۰۰؍ سیٹوں کی ضرورت ہے۔ اس بار کے عام انتخابات بہت اہم ہیں۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: مودی کے متنازع بیان پر اعتراض کرنے والے عثمان غنی گرفتار
شردپوار نے مزید کہا کہ ’’دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کوگرفتار کرلیا گیا۔ بی جے پی ڈکٹیٹرشپ کی راہ پر چل رہی ہے اور جمہوریت کو نقصان پہنچارہی ہے۔ اس لئے ہمارے ملک کو بچانے کے لئے اسے ہرانا ہوگا۔
این سی پی کے سربراہ نے شرکاء کو متنبہ کرتے ہوئےدعویٰ کیا کہ ’’اس بار کے لوک سبھا انتخابات پہلے سے مختلف ہیں، یہ الیکشن طے کریں گے کہ ہمارا ملک کس میتھڈ سےکام کرے گا۔ ہم سبھی چاہتے ہیں کہ ملک جمہوریت سے چلے، لیکن ہم فکرمند ہیں۔ انہیں (بی جے پی کو)۴۰۰؍سیٹیں چاہئے، کیونکہ وہ آئین بدلنا چاہتے ہیں۔ ‘‘
’’ششی کانت شندے کو گرفتار کیا گیا تو ریاست گیر احتجاج کریں گے‘‘
قبل ازیں سنیچر کے روز شردپوار نے انتباہ دیا تھا کہ اگرستارا لوک سبھا حلقہ کے امیدوار ششی کانت جیونت شندے کو گرفتار کیا گیا تو پارٹی کی جانب سے ریاست گیر احتجاج کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ جمعہ کو رات دیر گئے ششی شندے کے خلاف اے پی ایم سی ایف ایس آئی معاملے میں کیس درج کیا گیا۔ پوار نے الزام لگایا تھا کہ ’’ششی کانت شندے کے خلاف کیس درج کرکے انہیں الیکشن لڑنے سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ‘‘
ہم دو وزیراعظم بنائیں یا چارہماری مرضی:سنجے راؤت کا وزیراعظم کو جواب
شیوسینا (ادھوٹھاکرے) کے رکن پارلیمان اور لیڈر سنجے راؤت نے وزیراعظم مودی کو تاناشاہ قرار دیا۔ پونے میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے دس سال میں ایک تاناشاہ ملک چلا رہا ہے۔ ’ٹی وی نائن‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم مودی کے ہر سال ایک نیا وزیراعظم بنانے کے بیان کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’انڈیا اتحاد کی حکومت جمہوری طریقے سے منتخب کئے گئے تاناشاہ سے کہیں بہتر ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ ’’ملک کو ایک حکم شاہ چلارہاہے، جسے جموری طریقے سے منتخب کیا گیا تھا، وہ تاناشاہ بن گیا ہے۔ ‘‘ راؤت نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم کسے اپنا وزیراعظم منتخب کرتے ہیں یہ ہماری پسندہے۔ یہ ہماری مرضی ہے کہ ہم دو وزیراعظم بنائیں یا چار بنائیں۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی کہا لوک سبھ اانتخاب میں انڈیا ائنس ۳۰۰؍ سے زائد سیٹوں پر جیت درج کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی دو مراحل کی ووٹنگ پر سنجے راؤت نے دعویٰ کیا کہ ’’دو مراحل میں جو پولنگ ہوئی ہے اس سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعظم مودی ہاررہے ہیں۔ ‘‘خیال رہے کہ مدھیہ پردیش کے بیتول میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئےوزیراعظم مودی نے کہا تھا کہ کچھ میڈیا رپورٹس میں آیا ہے کہ انڈیا الائنس میں یہ بحث چل رہی ہے کہ انڈیا الائنس والے ’ون ایئر ون پی ایم ‘ فارمولہ بنارہے ہیں، یعنی ایک سال ایک پی ایم، دوسرے سال دوسرا وزیراعظم، تیسرے سال تیسرا وزیراعظم، یہ وزیراعظم کی کرسی کی بھی نیلامی کرنے میں لگے ہیں۔