Updated: September 13, 2024, 10:58 AM IST
| Washington
ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے جارید ایزا کمان کو خلاء میں چہل قدمی کے سفر کا تجربہ کرایا، جس کے بعد وہ خلاء میں چہل قدمی کرنے والے پہلے غیر پیشہ ور خلاء باز بن گئے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے اس خلائی چہل قدمی کیلئے کتنی رقم صرف کی اس کا خلاصہ نہیں کیا ۔
جاريد ايزاكمان خلاء کی سیر کرنے والے پہلے غیر پیشہ ور خلاء باز بن گئے ہیں،انہوں نے زمین سے سیکڑوں میل اوپر خلاء میں جیسے ہی اپنے کیپسول سے باہر قدم نکالا جنہوں دنیا کے ان چنندہ افراد کی فہرست میں اپنا نام درج کرا لیا جو اس جرات مندانہ قدم اٹھانے کی ہمت کر پائے۔ اسپیس ایکس کے اشتراک سے خلاء میں پرواز کرکے جاريد ايزاكمان درجنوں ممالک کے پیشہ ور خلابازوں کے گروپ میں غیر پیشہ ور کی حیثیت سے شامل ہونے والے پہلے خلائی مسافر بن گئے۔
یہ بھی پڑھئے: منی پور: پرتشدد مظاہروں میں شامل۷؍ نابالغ سمیت ۴۰؍ گرفتار
جارید اور ان کے عملے نے خلاء میں باہر نکلنے سے پہلے کیپسول کے مکمل دبائو ختم ہونے کا انتظار کیا۔ اس پانچ روزہ دورہ کو ایلون مسک اور ایزاکمان کی کمپنی نے مالی اعانت فراہم کی تھی، جو کئی سالوں سے مریخ اور دیگر سیاروں کی سیر کو ممکن بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ کیپسول میں سوار چاروں افراد نے اسپیس ایکس کے نئے خلائی لباس زیب تن کئے تھے، جو زبردست خلاء سے حفاظت کیلئےخصوصی طور پر تیار کئے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: آسٹریلیا: نفرت پر مبنی جرائم کے سد باب کیلئےدو نئے قانون متعارف
اس خلائی سیر کیلئے انہوں نے فلوریڈا سے راکٹ کے ذریعے اڑان بھری۔ وہ ناسا کے خلاء بازوں کے علاوہ سطح زمین سے اتنی بلندی پر جانے والے پہلے انسان بنے، اس خلائی چہل قدمی کیلئے مدار کو نصف یعنی ۷۴۰؍ کلو میٹر کر دیا گیا۔ یہ خلائی چہل قدمی دو گھنٹوں پر محیط ہونے کی امید ہے۔اس پورے عمل کے دوران منصوبے کے مطابق جارید نے چلنے سے زیادہ اپنے ہاتھ یا پائوں کو جوڑے رکھا تاکہ اس بات کا اندازہ لگایا جا سکے کےیہ نیا خلائی لباس کس طرح برقرار رہ سکتا ہے، جبکہ دروازے پر بھی اس قسم کی چہل قدمی جیسا ڈھانچہ بنایا گیا تھا تاکہ اس سے مزید مدد مل سکے۔۱۵؍ منٹ بعد اسپیس ایکس کی انجینئر نے جارید جگہ لی اور ان تمام حرکات سے گزریں۔ ہر ایک کے پاس ۱۲؍ فٹ لمبی رسی تھی ، لیکن ان کا اس کے سہارے لٹکنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، جیسا کے خلائی اسٹیشن میں خلاء باز مرمت کیلئے رسی کے سہارے لٹکتے ہیں۔
حالیہ وقتوں میں خلاء میں سفر کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، امیروں کی جانب سے کروڑوں روپئے صرف خلائی سفر کیلئے خرچ کئے جا رہے ہیں ،وہ پرائیویٹ راکٹ کے ذریعے خلائی سفر کرتے ہیں ، کچھ لوگ خلاء میں ہفتہ گزارتے ہیں، تاکہ خلاء میں بنا وزن کی چہل قدمی کا تجربہ کر سکیں۔خلاء میں لانچ اور واپسی کے بعد چہل قدمی اس سفر کا سب سے خطر ناک پہلو تصور کیا جاتا ہے۔اسپیس ایکس کے انجینئر انا مینن اور سابق ایئر فورس کے پائلٹ اسکاٹ کڈ پوٹیٹ اپنی سیٹ پر بیٹھ کر ان چاروں کی نگرانی کر تے رہے۔حالانکہ خلاء میں جانے سے پہلے انہوں نے سخت تربیت حاصل کی تھی۔
خلاء میں چہل قدمی کرنے والے جارید ۴۱؍ سالہ ایک کریڈٹ کارڈ پروسیسنگ کمپنی کے بانی ہیں، انہوں نے اس بات کا خلاصہ کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ اس خلائی چہل قدمی کیلئے انہوں نے کتنی خطیر رقم صرف کی ہے۔