شندےگروپ نے ۵۷؍ سیٹوں پر قبضہ کیا ہے جبکہ شیوسینا (ادھو)، کانگریس اور این سی پی (شرد) کو کل ملا کر۴۹؍ سیٹیں ملی ہیں۔
EPAPER
Updated: November 24, 2024, 11:12 AM IST | Agency | Mumbai
شندےگروپ نے ۵۷؍ سیٹوں پر قبضہ کیا ہے جبکہ شیوسینا (ادھو)، کانگریس اور این سی پی (شرد) کو کل ملا کر۴۹؍ سیٹیں ملی ہیں۔
اسمبلی الیکشن کے ناقابل یقین نتائج نے بی جے پی۔ شیوسینا۔ این سی پی کی حکومت کو دہری طاقت کے ساتھ بحال کر دیا ہے۔ ان نتائج کا سب سے حیران کن پہلو وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیوسینا کی جیتی ہوئی سیٹیں ہیں جن کی تعداد شیوسینا (ادھو) ، این سی پی (شرد) اور کانگریس کی سیٹوں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔مہاراشٹر اسمبلی اتنا کمزور اپوزیشن یا اتنی طاقتور حکومت کبھی نہیں آئی۔
یاد رہے کہ لوک سبھا الیکشن کے بعد پُراعتماد انداز میں الیکشن میں اترنے والی مہا وکاس اگھاڑی کو یقین تھا کہ وہ ہر حال میں الیکشن جیت لے گی اور بڑی آسانی سے اپنی حکومت بنا لے گی۔
یہ بھی پڑھئے:اُدھو کومسلم ووٹ ملے لیکن وہ اپنے ووٹ دوسروں کو ٹرانسفر نہیں کراسکے
ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ اس الیکشن میں فیصلہ ہو جائے گا کہ کون سی اصل شیوسینا ہے اور کون سی نقلی۔ یہی بات این سی پی کے تعلق سے بھی کہی جا رہی تھی لیکن جب نتائج آئے تو اس نے ۲۰۱۷ء کے اتر پردیش الیکشن کے نتائج کی طرح مہاراشٹر کے عوام کو حیران کر دیا۔ اس میں شیوسینا (شندے) کو ۵۷؍ سیٹیں حاصل ہوئی ہیںجو کہ مہا وکاس اگھاڑی کی سیٹوں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔
شیوسینا (ادھو)۲۰؍ سیٹیں ملی ہیں جبکہ کانگریس کے حصے میں ۱۵؍ سیٹیں آئی ہیں۔ این سی پی (شرد) صرف ۱۰؍ سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ مجموعی طور پر مہا وکاس اگھاڑی کو صرف ۴۹؍ سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔ جبکہ مہا یوتی کو ۲۳۴؍ سیٹوں پر کامیابی ملی ہے۔ ایکناتھ شندے کے پاس کہنے کیلئے یہ بات ہے کہ مہاراشٹر کے عوام نے انہیں اصل شیوسینا تسلیم کیا ہے۔