تنظیم کے صدر نے بیان دیا کہ ہمارا مذہب خراب نہ ہو، اس لئے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ میلہ کے لئے مختص کئے گئے علاقہ میں غیر ہندوؤں کی دکانیں نہ ہوں۔
EPAPER
Updated: November 08, 2024, 5:13 PM IST | New Delhi
تنظیم کے صدر نے بیان دیا کہ ہمارا مذہب خراب نہ ہو، اس لئے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ میلہ کے لئے مختص کئے گئے علاقہ میں غیر ہندوؤں کی دکانیں نہ ہوں۔
ہندو مذہبی تنظیم اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد نے مطالبہ کیا کہ اگلے سال جنوری فروری میں اتر پردیش کے پریاگ راج میں منعقد ہونے والے مہاکمبھ میلہ میں "غیر ہندوؤں" کو کوئی دکان فراہم نہ کی جائے۔ واضح رہے کہ مہاکمبھ میلہ ۱۳ جنوری ۲۰۲۵ء سے ۲۶ فروری تک جاری رہے گا۔ دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، مذہبی تنظیم کے صدر رویندر پوری نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہندوستان میں سناتنی افراد – ہندوؤں، سادھوؤں اور ان کی ذاتوں، چاہے وہ برہمن ہوں یا ٹھاکر، کو بگاڑنے کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ کچھ سخت گیر ہمارے مذہب کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ پوری نے مزید کہا کہ ہمارا مذہب خراب نہ ہو، اس لئے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ میلہ کے لئے مختص کئے گئے علاقہ میں غیر ہندوؤں کی دکانیں نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھئے: بائیڈن نے اقتدار کی منتقلی پر گفتگو کیلئے ٹرمپ کومدعو کیا
تاہم، دوسری طرف حکام نے بتایا کہ اس مذہبی تقریب میں بولی کے عمل کے ذریعے دکانیں الاٹ کی جاتی ہیں۔ کمبھ میلہ کے انچارج افسر وجے کرن آنند نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ جو شخص بولی کے معیار کو پورا کرتا ہے، اسے درکان الاٹ کردی جاتی ہے۔ اس درمیان کسی اور چیز کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ دریں اثنا، ایک مسلم مذہبی تنظیم، آل انڈیا مسلم جماعت، نے اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد کے اس شرانگیز مطالبہ کی مخالفت کی۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، جماعت نے بیان دیا کہ اس سے معاشرے میں دراڑ پیدا ہوگی۔ تنظیم کے قومی صدر مولانا مفتی شہاب الدین رضوی بریلوی نے کہا کہ اس فیصلہ سے فرقہ واریت کو فروغ ملے گا اور معاشرے میں نفرت پھیلے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ میلے کا انعقاد امن و سکون کے ساتھ ہونا چاہئے۔ رضوی نے اتر پردیش حکومت سے اپیل کی کہ وہ ایسا مطالبہ کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔