Updated: July 06, 2024, 6:07 PM IST
| New Delhi
سلوواکیہ کےو زیراعظم رابرٹ فیکو نے قاتلانہ حملے کے بعدجمعہ کو پہلی مرتبہ عوامی تقریب میں نظر آئے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں ترقی پسند نظریات پر حملہ کیا اور اپنے ہنگری کے ہم منصب کی تعریف کی۔ خیال رہے کہ رابرٹ فیکو پر امسال ۱۵؍ مئی کو قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔
رابرٹ فیکو تقریب کے دوران۔ تصویر: ایکس
سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو، قاتلانہ حملے کے بعد جمعہ کو پہلی مرتبہ عوامی تقریب میں نظر آئے۔ انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اپنے ہنگری ہم منصب کی تعریف کی۔ خیال رہے کہ رابرٹ فیکو پر ۱۵؍ مئی کو اس وقت قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جب وہ ملک کی راجدھانی سے ۱۴۰؍ کلومیٹر دور اپنے حامیوں سے ملاقات کررہے تھے۔ بعد ازیں اسپتال سے گھر لوٹنے کے بعد گھر ہی پر ان کا علاج جاری تھا۔
اس حادثے میں حراست میں لئے گئے مشکوک شخص کی شناخت جے سی کے طور پر کی گئی اور اسے فوری طورپر حراست میں لیا گیا تھا۔ فی الحال، وہ دہشت گردانہ الزامات کا سامنا کر رہا ہے۔ فیکو نے جمعہ کو سینٹس سیرل اور میتھوڈیس کی ۱۱۶۱؍ ویں سالگرہ کے موقع پر تقریب میں تقریر کی تھی۔ خیال رہے کہ اس دن سلوواکیہ میں قومی تعطیل ہوتی ہے۔ جمعہ کو جب وہ ملک کی راجدھانی کے ڈیوین کیسل پہنچے تو لوگوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں ترقی پسند نظریات پر حملہ کیا اور ہنگری کے وزیر اعظم اوربن کو اپنے کیف اور ماسکو کے دورے کیلئے سراہا۔ خیال رہے کہ ۲۵؍ اکتوبر کو فیکو کی متحدہ حکومت کے حلف لینے کے بعد انہوں نے یوکرین کیلئے اپنی فوجی امداد پر روک لگا دی تھی ۔ انہوں نے یورپی یونین کے روس پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کی بھی مخالفت کی تھی اور وہ چاہتے تھے کہ یوکرین کو ناٹو کی رکنیت نہ دی جائے۔ وہ نہ صرف سلوواکیہ بلکہ اس کے باہر بھی متنازع شخصیت رہے ہیں۔
حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کا معاہدہ تکمیل کے قریب
یاد رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں انتخابات میں فیکو کی پارٹی ’’سمیر‘‘ کے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد وہ چوتھی مرتبہ اقتدار میں آئے تھے۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں روس حامی اور امریکی مخالف پیغام دیئے تھے۔ ان کے ناقدین اس تعلق سے پریشان ہیں کہ سلوواکیہ فیکو کی قیادت میں مغربی خیالات کی حمایت ترک کر دے گا اور ہنگری کی سمت میں چلے گا۔ واضح رہے کہ سلوواکیہ میں فیکو کی پالیسیوں کے خلاف سیکڑوں مظاہرین نے راجدھانی اور سلوواکیہ کے اطراف احتجاج کئے تھے۔