Updated: May 16, 2024, 4:37 PM IST
| Bratislava
سلواکیہ کے روس نواز صدر جن پر بدھ کو حملہ ہوا تھا اسپتال کے اہلکار نے بتایا کہ ان کی حالت سنگین لیکن مستحکم بنی ہوئی ہے،اس حملے کی چو طرفہ مذمت ہو رہی ہے، اس میں ان کے حامی اور مخالفین دونوں شامل ہیں۔روسی اور یوکرینی صدر نے اس حملے کی مذمت کی اور ان کے جلد صحتیاب ہونے کی امید ظاہر کی۔
سلواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو۔ تصویر : آئی این این
اسپتال کے اہلکار نے بتایا کہ سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو جو بدھ کو ایک حملے میں شدید زخمی ہو گئےتھے جمعرات کوان کی حالت سنگین لیکن مستحکم بنی ہوئی ہے۔ یورپی انتخابات سے چند ہفتےقبل اس حملے نے چھوٹے سے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا ہے، اور وزیر داخلہ ماتس سوتاج ایسٹوک نے بدھ کو کہا کہ ابتدائی تفتیش میں فیکو پر حملے کے پیچھے ’’واضح سیاسی محرک ‘‘پایا گیا۔ وزیر نے یہ نہیں بتایا کہ اس کا محرک کیا تھا۔ فیکو طویل عرصے سے سلوواکیہ کی ایک تفرقہ انگیز شخصیت رہے ہیں، اور گزشتہ سال روس حامی، اور امریکہ مخالف پیغام کے بعد اقتدار میں ان کی واپسی نے یورپی یونین کے ساتھی اراکین میں اور بھی زیادہ تشویش پیدا کر دی کہ وہ اپنے ملک کی مغرب نواز روش کو ترک کر دیں گے۔
فیکو کی حکومت نے پہلے ہی یوکرین کو اسلحے کی ترسیل روک دی ہے، اور ایک خصوصی انسداد بدعنوانی پراسیکیوٹر کو ختم کرنے اور عوامی میڈیا پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے تعزیرات کے ضابطے میں ترمیم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان کے ناقدین کو خدشہ ہے کہ وہ سلواکیہ کے ۴ء۵؍ملین افراد کی ایک قوم کی قیادت کریں گے جن کا تعلق نیٹو سے ہے اور زیادہ خود مختار راستے پر گامزن ہیں۔ دارالحکومت بریٹیسلاوا کی ایک رہائشی زوزانہ ایلیاسووا نے کہا کہ فیکو پر حملہ قوم کے لیے ایک "صدمہ" اور جمہوریت پر ایک ایسے وقت میں حملہ ہےجب سیاسی تناؤ پہلے ہی عروج پر ہے۔ "مجھے یقین ہے کہ بہت سے لوگ یا یہاں تک کہ پورا معاشرہ اپنے ضمیر کی طرف دیکھے گا، کیونکہ یہاں معاشرے کے تمام مختلف حصوں میں پولرائزیشن بہت زیادہ رہی ہے۔
بنسکا بسٹریکا میں ایف ڈی روزویلٹ اسپتال کی ڈائریکٹر مریم لاپونیکووا کے مطابق، ڈاکٹروں نے فیکو پر پانچ گھنٹے کا آپریشن کیا، ان کا علاج انتہائی نگہداشت کی اکائی میں کیا جا رہا ہے۔ سرکاری حکام نے بتایا کہ دارالحکومت سے تقریباً ۱۴۰؍کلومیٹر (۸۵؍ میل) شمال مشرق میں ہینڈلووا قصبے میں ثقافتی مرکز کے باہر ان پر پانچ گولیاں چلائی گئیں۔ ایک سرکاری دفتر نے کہا کہ سلوواکیہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جمعرات کو دارالحکومت براتسلاوا میں ہونے والا تھا تاکہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ فیکو گزشتہ سال سلوواکیہ میں اقتدار میں واپس آئے، اس سے قبل وہ دو مرتبہ وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ انہیں اور ان کی سمر پارٹی کو اکثر بائیں بازو کی کہا جاتا ہے، حالانکہ ان کا موازنہ دائیں طرف کے سیاستدانوں سے بھی کیا جاتا ہے جیسے پڑوسی ملک ہنگری کے قوم پرست وزیر اعظم وکٹر اوربان۔
یہ بھی پڑھئے: فرانس: نیشنل اسمبلی میں فرانس فلسطین فرینڈ شپ گروپ قائم کرنے کی درخواست مسترد
فیکو کی واپسی نے ان کے ناقدین میں تشویش پیدا کردی کہ وہ اور ان کی پارٹی جو طویل عرصے سےبد عنوانی سے داغدار تھی - سلوواکیہ کو مغربی دھارے سے دور لے جائے گی۔ انہوں نے ہجرت اور غیر سرکاری تنظیموں کے خلاف سخت موقف کا وعدہ کیا اور ایل جی بی ٹی کیوحقوق کے خلاف مہم چلائی۔ فیکو کی قیادت سے متعلق تنازعات کے باوجود، اس کے اتحادیوں اور مخالفین دونوں کی طرف سے حملے کی مذمت کی گئی۔ بدھ کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے سلواکیہ کو ایک پیغام بھیجا ہے۔ صدر زوزانا کیپوٹووا، اپنی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اور وزیر اعظم کے تیز اور مکمل بحالی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ روس کی طرف سے جاری کردہ پیغام میں پوتن نے کہا کہ ’’اس ظالمانہ جرم کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ میں رابرٹ فیکو کو ایک بہادر اور مضبوط ارادے والے شخص کے طور پر جانتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ یہ ذاتی خوبیاں ان کو اس سخت صورتحال پر قابو پانے میں مدد کریں گی۔ ‘‘ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی پڑوسی ملک کے سربراہ حکومت کے خلاف تشدد کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے کہ تشدد کسی بھی ملک، یا خطے میں معمول نہ بن جائے۔