جنوبی افریقہ کے وائلڈ لائف اینیمل پروٹیکشن فورم نے چیتوں، تیندوں، شیروں اور دیگر جنگلی حیات کی بڑی تعداد میں گرینز زولوجیکل، ریسکیو اور ری ہیبیلیٹیشن سینٹر (GZRRC) یا ونتارا کو برآمدکئے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
EPAPER
Updated: March 11, 2025, 5:54 PM IST
جنوبی افریقہ کے وائلڈ لائف اینیمل پروٹیکشن فورم نے چیتوں، تیندوں، شیروں اور دیگر جنگلی حیات کی بڑی تعداد میں گرینز زولوجیکل، ریسکیو اور ری ہیبیلیٹیشن سینٹر (GZRRC) یا ونتارا کو برآمدکئے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جنوبی افریقہ کے وائلڈ لائف اینیمل پروٹیکشن فورم (WAPFSA)، جو جنوبی افریقہ میں جانوروں کے مفادات کی نمائندگی کرنے والا ایک اشتراکی نیٹ ورک ہے، نے چیتوں، تیندوں، شیروں اور دیگر جنگلی حیات کی بڑی تعداد میں گرینز زولوجیکل، ریسکیو اور ری ہیبیلیٹیشن سینٹر (GZRRC) یا ونتارا کو برآمدکئے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ونتارا فیسلیٹی، جو صنعتکار مکیش امبانی کے بیٹے اننت امبانی کی ملکیت ہے، ۲۶؍فروری۲۰۲۴ء کو لانچ کی گئی تھی۔ اسے حال ہی میں ۳؍ مارچ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے ورلڈ وائلڈ لائف ڈے کے موقع پر باضابطہ طور پر افتتاح کیا تھا۔
ماہرین کی جانب سے خدشات
ماہرین نے ونتارا کے مقام پر بھی سوالات اٹھائے ہیں کیونکہ گجرات، جہاں یہ۳؍ ہزار ایکڑ پر مشتمل فیسلیٹی واقع ہے، بھارت کے دیگر کئی علاقوں سے زیادہ گرم ہے۔ یہ وہاں موجود بہت سی انواع(جانوروں کی اقسام ) کیلئے ناموزوں ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ خدشات ۶؍ مارچ کو WAPFSA کی جانب سے مختلف متعلقہ وزارتوں کو بھیجے گئے ایک خط میں اٹھائے گئے، جن میں درج ذیل شامل ہیں :
محکمہ جنگلات، ماہی پروری اور ماحولیات (DFFE)
جنوبی افریقی CITES مینجمنٹ اتھاریٹی
سائنسی اتھاریٹی جنوبی افریقہ کی چیئر، ٹی فرینٹز
CITES سیکریٹریٹ
یہ بھی پڑھئے؛ امریکہ:غزہ جنگ کے بعد مسلمان اور عرب مخالف واقعات میں اضافہ
جانوروں کی برآمدات پر سوالات
GZRRC کی ۲۰۲۳ء- ۲۰۲۴ء کی سالانہ رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ سے۵۶؍ چیتے ونتارا کو برآمد کئے گئے۔ وائلڈ لائف اینیمل پروٹیکشن فورم کے خط میں کہا گیا’’ہم نے پہلے ہی ہندوستان کو بھیجے جانے والے۱۲؍ چیتوں کے بارے میں غیر محفوظ ماحولیاتی اثرات کے خدشات اور دلائل پیش کئے ہیں۔ اب ہم یہ سوال بھی اٹھاتے ہیں کہ جنوبی افریقہ سے۵۶؍ چیتے کہاں سے برآمد کئے گئے؟‘‘
دیگر جانوروں کی منتقلی
رپورٹ میں جنوبی افریقہ سے مختلف جانوروں کی منتقلی کی فہرست بھی شامل ہے، جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں :
آرڈوارک (۴)، چیتا (۵۶)، کیرکل (۵۲)، جیگوار (۶)، تیندوا (۱۹)، شیر (۷۰)، افریقی وائلڈ ڈاگ (۲۰)، ایلنڈ (۲۰)، مارموسیٹ بندر (۱۰)، ٹائیگر (۶۰)، بینڈیڈ منگوس (۳۰)، رِنگ ٹیل لیمر (۴۰)۔ اس کے علاوہ نیالا، سیبل اینٹلوپ، وار ہوگ، وائلڈ بیسٹ، اسپاٹڈ ہینا اور اسپرنگبک جیسے جانور بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ میں موسم گرماکی آمد، گھڑیوں کی سوئیاں ایک گھنٹہ آگے کردی گئیں
شیر اور چیتے `بریڈنگ مشین میں تبدیل؟
وائلڈ لائف اینیمل پروٹیکشن فورم نے خدشہ ظاہر کیا کہ شیر اور چیتے جنوبی افریقہ کی بریڈنگ فیسلیٹیز سے خریدے گئے اور برآمد کئے گئے اور بعد میں ونتارا میں ان کی حالت بہتر ہوئی۔ تاہم، تنظیم نے خبردار کیا کہ ’’یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوتی کہ ان جانوروں کو اب افزائشِ نسل کیلئے استعمال کیا جائے گا اور انہیں چڑیا گھر کے باہر موجود متعدد `جانوروں کی افزائشی فیسلیٹیز میں استحصال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ‘‘
آزاد سائنسی تحقیقات کا مطالبہ
وائلڈ لائف اینیمل پروٹیکشن فورم نے ایک آزاد سائنسی تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ ان جانوروں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے اپنےبیان میں مزید کہا کہ ’’زیادہ تر جنگلی حیات کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ کسی بھی جنگلی جانور کو قید میں رکھنا خود ایک قسم کی بدسلوکی ہے۔ چاہے چڑیا گھر کتنے ہی جدید کیوں نہ ہوں، قید کی زندگی کبھی بھی قدرتی ماحول میں گزارے جانے والی زندگی کا نعم البدل نہیں ہو سکتی۔ ‘‘