• Wed, 25 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جنوبی کوریا میں صدر مملکت کے دفتر پرچھاپہ، سابق وزیر دفاع کی خود کشی کی کوشش

Updated: December 12, 2024, 1:58 PM IST | Seoul

صدر یون سُک یول کی مشکلوں میں اضافہ، عہدہ سے برطرف کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں تحریک مواخذہ پر سنیچر کو پھر ووٹنگ ، پولیس کی جانچ تیز۔

Protests against President Yoon in Seoul. Photo: INN
سیئول میں صدر یون کے خلاف احتجاج۔ تصویر: آئی این این

جنوبی کوریا  میں بدھ کو ایک طرف مارشل لاء کے نفاذ کے ماسٹر مائنڈ وزیر دفاع نے جیل میں خودکشی کی کوشش کی تو وہیں دوسری جانب پولیس نے ملک کے صدر یون سُک یول  کے دفتر پر چھاپہ مار کر تلاشی لی۔  اس بیچ اپوزیشن صدر کے مواخذہ پر سنیچر کو دوبارہ ووٹنگ کی تیاری کررہاہے۔ پہلے کوشش میں  حکمراں  محاذ کے اراکین کے ووٹنگ سے اجتناب کرنے کی وجہ سے تحریک مواخذہ ناکام ہوگئی۔  ۹؍دسمبر کو جنوبی کوریا کے صدر یون سُک یول کے ملک چھوڑنے پر پابندی لگا دیئے جانے کئے بعد جانچ میں تیزی آگئی ہے۔ پولیس نے بدھ کو ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کارروائی کی۔

یہ بھی پڑھئے: ۱۹۷۸ء میں فلم ’بھیروی ‘سے ہی رجنی کانت سپراسٹار بن گئے تھے

دوسری طرف جنوبی کوریا کے سابق وزیر دفاع کم یونگ ہیون نے   پولیس کی حراست میں خود کو ختم کرنے کی کوشش کی  لیکن انہیں بچا لیا گیا۔ کمشنر جنرل آف کوریا کریکشنل سروس کی طرف سے بدھ کی صبح یہ جانکاری دی گئی۔ کم یونگ پر الزام ہے کہ انہوں نے ملک میں مارشل لاء اعلان کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ کم یونگ کو سیول میں ہی اتوار کو گرفتار کیا گیا تھا۔اس بیچ دارالحکومت سیئول میں صدر یون سُک یول کے خلاف زبردست احتجاجی   مظاہرہ بھی ہوا ہے، جس میں ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ انہیں اقتدار سے باہر کرنے کے مطالبہ کو لے کر شدید ٹھنڈ میں بھی کثیر تعداد میں بھیڑ نے پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کیا۔ صدر عہدے پر برقرار رہنے کے باوجود یون سُوک یول اور ان کے قریبی معاونین کے خلاف جانچ چل رہی جن میں مبینہ بغاوت کی جانچ بھی شامل ہے۔

 

 قابل ذکر ہے کہ جنوبی کوریائی صدر یون نے۳؍ دسمبر کی رات کو اچانک ملک میں مارشل لاء کا اعلان کر دیا تھا اور پارلیمنٹ میں خصوصی فوج اور ہیلی کاپٹر بھیج دیئے تھے۔ اپوزیشن کے ساتھ ان کی پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ نے بھی ان کے حکم کو نہ مانتے ہوئے انہیں Powered by Tinyاپنا فیصلہ واپس لینے کے لیے مجبور کیا تھا۔ چند گھنٹوں کا مارشل لاء اب ان کیلئے مصیبت بن گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK