جنوبی کوریا کے حکام کے مطابق ’’گزشتہ ماہ جنوبی کوریا میں بوئنگ جیٹ لائنر کےکریش ہونے سے پہلے بلیک باکسز نے تقریباً ۴؍ منٹ قبل ریکارڈنگ بند کر دی تھی ۔اس انکشاف نے حادثے میں تفتیش کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔
EPAPER
Updated: January 13, 2025, 9:34 PM IST | Seoul
جنوبی کوریا کے حکام کے مطابق ’’گزشتہ ماہ جنوبی کوریا میں بوئنگ جیٹ لائنر کےکریش ہونے سے پہلے بلیک باکسز نے تقریباً ۴؍ منٹ قبل ریکارڈنگ بند کر دی تھی ۔اس انکشاف نے حادثے میں تفتیش کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔
گزشتہ ماہ جنوبی کوریا میں گر کر تباہ ہونے والے بوئنگ جیٹ لائنر کے بلیک باکسز نے حادثے سے تقریباً چار منٹ قبل ریکارڈنگ بند کر دی تھی۔ جنوبی کوریائی حکام کی اس تحقیق نے اس تباہی کی تفتیش کو پیچیدہ بنا دیا تھا جس کی وجہ سے ۱۷۹؍سے زائد کوریائی باشندے ہلاک ہوئے تھے۔ جنوبی کوریا کی وزارت برائے نقل و حمل نےکہا ہے کہ ’’ان آلات کی جانچ کرنےکے بعد امریکی قومی ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ جہاز کے کریش ہونے سے قبل فلائٹ ڈیٹا اور کوک پٹ ریکارڈرز نے کام کرنا بند کر دیا تھا۔ ‘‘ ابتدائی طور پر بلیک باکسز کا تجزیہ کرنے کے بعد، جنوبی کوریا کے حکام نے کچھ ڈیٹا غائب ہونے کا پتہ لگانے کے بعد آلات کو قریبی جانچ کیلئے این ٹی ایس بی کو بھیجا۔ وزارت نقل و حمل نے کہا کہ یہ فوری طور پر واضح نہیں ہے کہ ڈیوائسز آخری چار منٹ میں ڈیٹا ریکارڈ کرنے میں کیوں ناکام ہو گئیں۔وزارت نے اپنے بیان میں کہاہے کہ ’’سی وی آر (کاک پٹ وائس ریکارڈر) اورایف ڈی آر (فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر) کا ڈیٹا حادثات کی تحقیقات میں بہت اہم ہے، لیکن اس طرح کی تحقیقات معلومات کے مختلف ذرائع کی جانچ اور تجزیہ کے ذریعے کی جاتی ہیں، اور ہم وجہ کا تعین کرنےکے لئے اپنی پوری کوشش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘
جنوبی کوریا کے تفتیش کاروں نے کہا کہ’’ہوائی ٹریفک کنٹرولرزنے پرندوں کی ٹکڑ سے جہاز کے حادثے کا شکار ہونے سے ۲؍ منٹ پہلے پائلٹ کو خبردار کیا تھا کہ جہازممکنہ طور پر پرندوں سے ٹکراسکتا ہے جس کے بعد پائلٹ نے ہنگامی لینڈنگ کی تھی۔ ماہرین کے موان ہوائی اڈے کے لوکلائزر سسٹم سے زیادہ ہلاکتیں ہونےکی تصدیق کرنے کے بعد جنوبی کوریا ئی حکام نے ہوائی اڈے کی حفاظت کو بہتر بنانے کا بھی عہد کیا ہے۔یاد رہے کہ ’’لوکلائزر‘‘ ، اینٹی ناس کا ایک سیٹ ہوتا ہے جو لینڈنگ کے دوران جہاز کی رہنمائی کرنےکام کام کرتا ہے۔ حادثے کے وقت جہاز کا ’’لوکلائزر‘‘دھول مٹی میں گھرا ہوا تھا۔ا س انکشاف نے سوال قائم کیا ہے کہ کیا ’’لوکلائزر‘‘ کو ایسے مواد سے تیار کیا گیا تھا جس سے وہ بآسانی کسی اثرکے بعد ٹوٹ جائے۔