Updated: January 18, 2025, 3:52 PM IST
| Seoul
جنوبی کوریا میں صدر راج نافذ کرنے میں ناکامی کے بعد صدر یون سک یول کے خلاف مواخذہ کا آغاز ہو چکا ہے۔ ان کی نظر بندی کی توسیع سے متعلق ہونے والی سماعت میں صدر یون سک نے شرکت کی۔تفتیش کاروں نے صدر کی تحویل میں ۲۰؍دن تک توسیعکیلئے حراستی وارنٹ کی درخواست کی۔
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول۔ تصویر: آئی این این
جنوبی کوریا کےصدر یون سک یول کے ذریعے ملک میں صدر راج نافذ کرنے کی ناکام کوشش کے بعد ان کے خلاف بغاوت کے الزام میں مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔ان کی نظر بندی کی توسیع سے متعلق سماعت میں انہوں نے شرکت کی۔تاکہ بغاوت کے تحت اپنی حراست میں توسیع کی درخواست کا مقابلہ کر سکیں۔جبکہ تفتیش کاروں نے ان کی نظر بندی میں ۲۰؍ دن کی توسیع کا مطالبہ کیا۔وہ ملک کے پہلے موجودہ صدر بن گئے جنہیں۳؍ دسمبر کو مارشل لاء کے مختصر مدت کے اعلان سے متعلق ایک مجرمانہ تحقیقات میں گرفتار کیا گیا۔انہوں نے تفتیش کاروں سے بات کرنے سے انکار کر دیا۔گرفتاری کے بعد سے انہیں سیول کے حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کی تیاریاں تیز، عالمی لیڈران اور نامور شخصیات کی شرکت متوقع
یون کے حامی کورٹ کے باہر بڑی تعداد میں موجود تھے، جنہیں پولیس نے روک رکھا تھا، حالانکہ ہجوم نے عدالت کے اندر گھسنے کی ناکام کوشش بھی کی۔جہاں ۲؍ بجے سماعت کا آغاز ہوا۔ خیال کیا جا رہا ہےکہ سنیچر یا اتوار تک فیصلہ متوقع ہے۔ٹی وی چینل نے یون کو حراستی مرکز سے عدالت تک لے جانے کے مناظر دکھائے جن میں پولس کی درجنوں گاڑیاں اور موٹر سائیکل شامل تھیں۔اس معاملے میں یون کے وکیل نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ یون نے ہنگامی مارشل لاء کے جواز کی براہ راست وضاحت کر کے اپنے اعزاز کو بحال کرنے کیلئے حاضر ہونے کا فیصلہ کیا اورساتھ ہی انہوں نے بغاوت سے انکار کیا۔یون کے خلاف تفتیش انسداد بدعنوانی کے اعلیٰ افسر کر رہے ہیں، بغاوت ایسا الزام ہے، جس میں صدر کو استثنیٰ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں حراستی وارنٹ کی سماعت عام طور پر تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہتی ہے لیکن اگر بحث میں گرما گرمی ہو تو آٹھ سےدس گھنٹے تک چل سکتی ہے۔