• Tue, 04 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

جنوبی کوریائی کمپنی سیمسنگ, ایل جی کا کنیڈا, میکسیکو سے امریکہ منتقل ہونے پرغور

Updated: February 03, 2025, 10:05 PM IST | Washington

امریکہ کی جانب سے محصول عائد کرنے کے اعلان کے بعد جنوبی کوریائی کمپنیاں امریکی محصولات کے اثرات کا جائزہ لے رہی ہیں، جس کے تحت ، محصولات کے اثرات کو کم کرنے کیلئے انہیں امریکہ میں منتقل کرنے کے متبادل پر بھی غور کر رہی ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے کنیڈااور میکسیکو پر اضافی محصول عائد کرنے کی دھمکی کے پیش نظر سیمسنگ اور ایل جی جیسی کمپنیاں اس اضافی محصول کے اثرات کا جائزہ لے رہی ہیں، ساتھ ہی اس کے اثرات کو کم کرنے کے طریقہ کاراور متبادل بھی تلاش کر رہی ہیں۔اس کے پیش نظر یہ فیکٹریاں کنیڈا اور میکسیکو سے امریکہ منتقل ہونے پر بھی غور کررہی ہیں۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سنیچرکوکنیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر ۲۵؍فیصد محصول کے ساتھ چین سے آنے والی اشیا پر ۱۰؍فیصد اضافی محصول عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: ایکس نے اشتہارات کا اجتماعی بائیکاٹ کرنے پر نیسلے، کولگیٹ کے خلاف مقدمہ دائر کیا: رپورٹ

ٹرمپ کے اعلان کے بعد جنوبی کوریا کی الکٹرانکس کمپنیاں ایل جی اور سیمسنگ جن کے کنیڈا اور میکسیکو میں مصنوعات سازی کی اکائی موجود ہے، ان محصول کے اثرات کو کم کرنے، اور یا اس کے اثرات سے بچنے کیلئےمتبادل پر غور کررہی ہیں۔یونہاپ نیوز کے مطابق، کمپنی کے حکام نے کہا کہ ایل جی اپنی اہم مصنوعات جیسے ٹی وی، واشنگ مشین، اور ریفریجریٹر کے پلانٹ کو امریکہ منتقل کرنے پر غورکررہا ہے۔جبکہ کئی گھریلو آلات میکسیکو میں بنائے جاتے ہیں۔ایل جی کے چیف فنانشل آفیسرکم چانگ ٹائی نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اگر امریکی تجارتی پالیسیاں اس کی سپلائی کو متاثر کرتی ہیں تو کمپنی اپنی پیداواری حکمت عملی کا ازسر نو جائزہ لے گی۔ اس کے علاوہ بیٹری اور آٹو موٹیو کی صنعتیں بھی امریکی پالیسی پر نـظر رکھے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی ہنڈائی موٹر گروپ مبینہ طور پر میکسیکو میں اپنے مینوفیکچرنگ پلانٹ کو امریکہ منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے۔
کنیڈا، میکسیکو اور چین کی جانب سے درآمدات پر اعلیٰ شرح محصول عائد کرنے کے ٹرمپ کے فیصلے پر سخت تنقید اور جوابی اقدامات کا انتباہ دے رہے ہیں۔جبکہ امریکی صدر نے توانائی اور سیمی کنڈکٹر سمیت دیگر شعبوں پر اضافی محصولات کا عندیہ بھی دیاہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK