ایلون مسک کے زیر ملکیت سوشل میڈیا نیٹ ورک ایکس (سابقہ نام ٹویٹر) نے ان مشتہرین کے خلاف مقدمہ کیا ہے جنہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر مسک کے قبضہ کے بعد اشتہارات کا بائیکاٹ کرنے کی سازش کی تھی۔
EPAPER
Updated: February 03, 2025, 8:11 PM IST | Inquilab News Network | Washington
ایلون مسک کے زیر ملکیت سوشل میڈیا نیٹ ورک ایکس (سابقہ نام ٹویٹر) نے ان مشتہرین کے خلاف مقدمہ کیا ہے جنہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر مسک کے قبضہ کے بعد اشتہارات کا بائیکاٹ کرنے کی سازش کی تھی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس نے نیسلے، کولگیٹ اور دیگر بڑے عالمی کمپنیوں پر اشتہارات کا اجتماعی بائیکاٹ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ بزنس انسائیڈر کی رپورٹ کے مطابق، ایلون مسک کے زیر ملکیت سوشل میڈیا نیٹ ورک ایکس (سابقہ نام ٹویٹر) نے ان مشتہرین کے خلاف مقدمہ کیا ہے جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر مسک کے قبضہ کے بعد اشتہارات نہ دے کر ایکس کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستانی نژاد امریکی سابق کونسلر کشما ساونت کا ویزا رد، سیاسی انتقام کا الزام
رپورٹ کے مطابق، اس سلسلے میں ایکس نے سنیچر کو ٹیکساس کی ایک عدالت میں شکایت درج کی ہے جس میں گلوبل الائنس فار ریسپانسبل میڈیا (جی اے آر ایم) کے اراکین اور اشتہار دینے والے تجارتی ادارے ورلڈ فیڈریشن آف ایڈورٹائزرز (ڈبلیو ایف اے) پر غیر قانونی طریقہ سے ایکس کی "اشتہارات سے ہونے والی کئی بلین ڈالر کی آمدنی کو روکنے کی اجتماعی سازش کرنے کا الزام عائد کیا۔ ایکس کی جانب سے نیسلے، شیل، ایبٹ لیبارٹریز، لیگو، پنٹیرسٹ، کولگیٹ، ٹائسن فوڈز، ڈبلیو ایف اے، سی وی ایس ہیلتھ، مارس، آرسٹیڈ اور ٹویچ جیسی بڑی کمپنیوں پر مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ڈونالڈ ٹرمپ کی بسیار گوئی سے وہائٹ ہاؤس کے اسٹینو گرافر عاجز آگئے
مسک اشتہاری کمپنیوں پر مقدمہ کیوں کر رہے ہیں؟
تازہ ترین مقدمہ میں ایکس کی طرف سے الزام لگایا گیا ہے کہ ڈبلیو ایف اے نے جی اے آر ایم کے ذریعے ٹویٹر کے بائیکاٹ کی راہ ہموار کی جس کا مقصد اپنے برانڈ کے حفاظتی معیارات کی تعمیل کرنے کیلئے ٹویٹر پر دباؤ ڈالنا تھا۔ شکایت میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ جی اے آر ایم کے زائد از ۱۸ اراکین نے نومبر اور دسمبر ۲۰۲۲ء کے درمیان امریکہ میں یا پوری دنیا میں ٹویٹر پر اشتہار دینا بند کر دیا۔ یاد رہے کہ ایلون مسک نے اکتوبر ۲۰۲۲ء میں ٹویٹر کو ۴۴ بلین ڈالر کے عوض خریدا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈبلیو ایف اے نے پہلے اس مقدمہ میں شریک ہونے کا منصوبہ بنایا تھا اور مسابقتی قانون کی پاسداری کے تئیں اعتماد ظاہر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ٹیرف وار: چین، میکسیکو اور کنیڈا بھی امریکی درآمد پر ٹیکس لگائیں گے
بزنس انسائیڈر کی رپورٹ کے مطابق، ۲۰۱۹ میں قائم کیا گیا ادارہ جی اے آر ایم، میڈیا مالکان، مشتہرین اور ایجنسیوں کو نفرت انگیز تقریر، غلط معلومات اور آن لائن پائریسی جیسے نقصان دہ مواد کی درجہ بندی کرنے کیلئے مشترکہ فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ جبکہ اس سے قبل ایکس بھی اس کا ممبر تھا۔ تاہم، بعد میں اس چھوٹی غیر منافع بخش تنظیم نے سابقہ مقدمہ لڑنے کیلئے وسائل کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی کارروائیاں بند کردی۔