• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جنوبی ممبئی: تاریخ و ثقافت اور جدید آرٹ کی میراث

Updated: October 26, 2024, 11:27 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

قلابہ ، کف پریڈ ،ملبار ہل اور ورلی کے علاوہ آگری پاڑہ ، ناگپاڑہ ، بائیکلہ اور مجگاؤں میںتمام سہولتوں اور آسائشوں سے آراستہ فلیٹوں کی قیمت ڈھائی کروڑ سے ۲۵؍ تا ۵۰؍ کروڑ روپے تک پہنچ چکی ہے، ممبئی کی ترقی نے اب ’چالیوں‘ کو ’ٹاور‘ میں تبدیل کردیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

 عروس البلاد ممبئی کودنیا کے دلکش، قدیم و جدید ترین شہر ہونے کا شرف حاصل ہے۔ اس شہر کا کمال یہ ہے کہ مختلف مذاہب اور الگ الگ ذات برادری سے تعلق رکھنے والے امیر ترین طبقے سے لے کر متوسط اور مالی طور پر کمزور طبقے کو بھی ہر و ہ موقع فراہم کرتا ہے جو ترقی ، آسائش ،سہولیات اور خوشحال زندگی کیلئے ضروری ہوتا ہے۔ یہ وہ شہر ہے جہاں تانگے او رٹرام میں سفر کرنے والےدنیا کے ساتھ ترقی کرتے ہوئے ذاتی کار رکھنے لگے ہیں یا پھراے سی کار اولا ، اوبر، مونو اور میٹرو ٹرین او رہوائی جہاز کےساتھ ہی اے سی ٹرینوں میں سفر کرنے لگے ہیں۔اسی طرح انتہائی تیزی سے شہر کی کچی بستیوں،چال ، دو اور چا ر منزلہ عمارتوں میں رہنے والے اب آسمان چھوتی عمارتوں میں قیام بھی کرنے لگے ہیں۔ان میں جہاں کچی بستیوں میں رہنے والا سرکاری اسکیموں کے تحت بننے والی فلک بوس عمارتوں میں منتقل ہوتا جارہا ہے وہیں اس شہر کا امیر ترین طبقہ دور جدید کی تمام آسائشوں سے لیس ۵۰؍ تا سو منزلہ عمارتوں میں منتقل ہوکر آسمانوں سے باتیں کرنے لگا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: نالاسوپارہ:تیزی سے ترقی کرنے والا تاریخی علاقہ جو کئی لحاظ سے اپنی الگ پہچان رکھتا ہے

جنوبی ممبئی تاریخ و ثقافت کی میراث:
یوں تو اس شہر کے مشرقی اور مغربی علاقوں میں جدید دور کے تقاضوں کو پوا کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں ترقی کی ہے جس میں رئیل اسٹیٹ بزنس بھی شامل ہے ۔شہر میںبلڈرس اینڈ ڈیولپرس نے فلک بوس عمارتیں بنانے میں ہی نہیں بلکہ فن تعمیرکا بہترین ثبوت دیتے ہوئے اپنی ایک الگ شناخت اور مثال قائم کی ہے ۔ قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ فن تعمیر میں مہارت سے مزین جنوبی ممبئی میں جو عمارتیں برطانوی دور حکومت کی آج بھی موجود ہیں وہ نہ صرف ماضی کی ایک بھولی بسری داستان سناتی ہیں بلکہ اسے شہر کے دوسرے حصوں سے الگ، منفرد اور ممتاز بھی کرتی ہیں۔اگر یہ کہا جائے کہ جنوبی ممبئی تاریخ و ثقافت کے مرکز کے ساتھ ہی جدید آرٹ کی میراث بھی ہے تو غلط نہ ہو گا۔
مرین ڈرائیو سے اوول میدان کےعلاقوں میں موجود قدیم عمارتیں نہ صرف برطانوی دورِ حکومت کی یاد دلاتی ہیںبلکہ دور ماضی اور قدیم فن تعمیر کا بہترین شاہکار ہونے کا ثبوت بھی دیتی ہیں ۔ اسی کے ساتھ ہی دور جدید سے مطابقت رکھتے ہوئے جب اس علاقے میں آسمانوں کو چھوتی عمارتوں کے ساتھ ساتھ جدید دور کے تقاضوں کو پورا کرنے کا سلسلہ شروع کیاگیا تو کوئین نیکلس کہے جانے والے اس علاقے میں مزید ہیرے لگ گئے ۔وہیں فورٹ ، قلابہ اور چرچ گیٹ میں ایسی فلک بوس عمارتوں کو تعمیرکیا گیا ہے جو اب جنوبی ممبئی کا تجارتی مرکز بن کا چکا ہے ۔
سپنوں کا گھر اور اس کی قیمت :
مذکورہ بالا علاقوں میں رئیل اسٹیٹ ڈیولپرس کے لئے یہ کسی چیلنج سے کم نہیں ہے کہ وہ ماضی کے ورثے کو محفوظ اور تعمیراتی جمالیات کو برقرار رکھتے ہوئے جدید ہاؤسنگ انفراسٹرکچر کی مدد سے منفرد اور دلکش اور تمام سہولتوںسے آراستہ سپنوں کا گھر فراہم کریں ۔امیر طبقہ سے وابستہ شہریوں کے لئے پیسہ کوئی مسئلہ نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ جنوبی ممبئی کے مرین ڈرائیو ، ورلی ،کف پریڈ قلابہ ممبئی سینٹرل ، ریس کورس کے اطرف بننے والی ؍ ۵۰؍ ، ۶۰؍ ۸۰ حتیٰ کہ ۱۰۰؍ منزلہ فلک بوس عمارتیں بھی یکے بعد دیگرے تعمیر ہورہی ہیں جہاں سے سمندر ہی نہیںبلکہ پورے شہر کا نظا رہ کیا جاسکتا ہے ۔ ان عمارتوں میں سوئمنگ پول ، جاگنگ ٹریک ، جمنازیم ، فٹ بال و کرکٹ اورٹینس کورٹ کے علاوہ پارکنگ کے ساتھ دوسری مہنگی ترین سہولیات مہیا کی جاتی ہیں ۔ ان عمارتوں میں فلیٹ کی قیمت ۵؍ کروڑ سے ۵۰؍ تا ۷۵؍ کروڑ تک ہوگئی ہیں۔وہیں ورلی ، آگری پاڑہ، بائیکلہ ، مجگاؤں او رلال باغ میں بننے والی فلک بوس عمارتوں میں کم و بیش ایسی ہی سہولتیں مہیا کی جاتی ہیں لیکن اپر مڈل کلاس طبقہ اپنے سپنوں کے گھر کو ان عمارتوں میں ڈھائی سے ۵؍ تا سات کروڑ میں خرید لیتا ہے ۔
مسلم اکثریتی علاقہ اور فلک بوس عمارتیں :
رئیل اسٹیٹ بزنس میں جہاں پرمل ، ناتھانی وغیرہ جیسے بڑے اور نامور بلڈر اینڈ ڈیولپرس موجود ہیں۔ وہیں جنوبی ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں کئی چھوٹے بلڈرس اور ڈیولپرس یا خود لینڈ لارڈ بھی اس بزنس میں اتر چکے ہیں ۔ جنوبی ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقے جن میں اگری پاڑہ ، ناگپاڑہ ، مدنپورہ ، بھنڈی بازار ، محمد علی روڈ ، بائیکلہ اور مجگاؤں ا ورلال باغ وغیرہ شامل ہیں ، میں موجود پرانی ایک اور دو منزلہ عمارتوں کو فلک بوس عمارتوں میںتبدیل کرنے کا سلسلہ انتہائی تیزی سےجاری ہے۔ہر چند کہ ان علاقوں میں بنائی جانے والی عمارتوں میں تمام آسائشوں سے آراستہ وہ سہولتیں موجود نہیں ہیں جو امیر ترین طبقہ کیلئے بنائی جانے والی عمارتوں میں موجود ہیں لیکن ان علاقوں میں رہنے والے مکین جو ۱۰۰؍ اور ۲؍ سو فٹ کے مکان میں رہتے تھے اب فلک بوس عمارت میں ۴؍ اور ۵؍ سو فٹ کے فلیٹوں میں رہنے لگے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ مذکورہ بالا مسلم اکثریتی علاقوں میں بنائی جانے والی ان عمارتوں میں نماز کے باقاعدہ اہتمام کیلئے مساجد بھی قائم کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے ان عمارتوں میں پانچ وقت باقاعدگی سے نماز اور اللہ کی حمد و ثناء ہوتی ہے ۔مثبت تبدیلی یہ بھی ہے کہ چال سے فلک بوس عمارتوں میں منتقل ہونے والے مکین اب ٹاور والے کہلائے جانے لگے ہیں۔وہیں خوشحال متوسط طبقہ ان علاقوں میںبننے والی عمارتوں میں ۸۰ تا ۹۰؍ لاکھ سے ایک تا ڈھائی کروڑ میں فلیٹ خریدسکتا ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK