Updated: November 09, 2024, 9:00 PM IST
| Sedavi
اسپین کے جو قصبے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، وہاں اب بدبودار کیچڑ پھیلا ہوا ہے جس سے باشندے پریشان ہیں۔ انہیں سانس لینے میں دشواری ہورہی ہے اور سر درد اور چکر آنے کی شکایات بڑھتی جارہی ہیں۔ صفائی ملازمین تیزی سے کام کررہے ہیں مگر مکمل صفائی میں اب بھی چند دن لگیں گے۔
اسپین میں سیلاب کے بعد کا منظر۔ تصویر: ایکس
متعدد ہسپانوی قصبے اب بھی سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ہر طرف بدبودار کیچڑ پھیلا ہوا ہے۔ سیلاب کو ۱۰؍ دن سے زیادہ کا عرصہ گزرچکا ہے لیکن ان قصبوں میں اب بھی صاف صفائی کا فقدان ہے جس نے بیماریوں کے پھیلاؤ کے خدشات کو جنم دیا ہے۔ سیداوی کے مکین ٹونی مارکو نے اے ایف پی کو کہا کہ ’’اس کیچڑ کی بدبو سڑے ہوئے گوشت کی طرح ہے۔‘‘ اے ایف پی کے رپورٹر نے بتایا کہ اس پورے علاقے میں ناگوار بدبو پھیلی ہوئی ہے۔ ایک نجی صفائی کمپنی کے ۴۰؍ سالہ ملازم مارکو نے مزید کہا کہ گوشت کو حال ہی میں ہٹایا گیا تھا، سیلاب کی وجہ سے ریفریجریٹرز کی بجلی کی سپلائی منقطع ہونے کے بعد۔ قریبی قصبہ کتاروجا بھی ۲۹؍ اکتوبر کی تباہی کے بعد کیچڑ میں ڈوبا ہوا ہے ۔ اس سیلاب سے مجموعی طور پر ۲۱۹؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ او ر اب زندہ بچ جانے والے بدبودار کیچڑ کے درمیان سانس لینے پر مجبور ہیں۔
جنوبی سیویل کے علاقے سے تعلق رکھنے والی ۵۱؍ سالہ فائر فائٹر اینجل الڈیہویلا نے کہا کہ ’’کیچڑ میں مختلف اشیاء دبی ہوئی ہیں۔ مٹی کے نیچے مردہ جانور بھی دبے ہو سکتے ہیں۔ جب کیچڑ خشک ہو جاتا ہے، تو نامیاتی مادہ آکسیجن کے بغیر گل جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بدبو پھیلنا شروع ہوتی ہے۔‘‘ ان قصبوں میں ریسکیورز، رضاکاروں اور رہائشیوں نے صفائی کے دوران فیس ماسک اور دستانے پہن رکھے ہیں جبکہ کچھ لوگوں نے بدبو کی شکایت کی ہے جس کی وجہ سے سر میں درد اور چکر آتے ہیں۔ الڈیہویلا نے کہا کہ اس ماحول میں سانس لینا صحت کیلئے بہتر نہیں ہے۔ وزیر صحت مونیکا گارسیا نے پبلک ریڈیو آر این ای کو بتایا کہ ٹھہرا ہوا پانی معدے کی خرابی یا نمونیہ کو جنم دے سکتا ہے، لیکن انہوں نے اس کے پھیلنے کے امکان کو مسترد کردیا۔ ویلینسیا کے علاقے کے ہیلتھ بورڈ نے، خاص طور پر سیلاب کی وجہ سے معذور، نے بھی متعدی بیماریوں کے پھیلنے یا صحت عامہ کیلئے کسی بڑے خطرے کی اطلاع نہیں دی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: گجراتی خاندان نے ’لکی کار‘ کی آخری رسومات ادا کی؛۴؍ لاکھ روپے خرچ
اس کے باوجود، علاقائی صحت کے حکام نے مقامی کونسلوں سے کہا ہے کہ وہ بیماریاں پھیلانے کے قابل مچھروں اور دیگر کیڑوں کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے اور ان کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔ الڈیہویلا نے متنبہ کیا کہ کیٹاروجا کو لپیٹنے والے فوٹیڈ دھوئیں بلا شبہ بدتر ہو جائیں گے۔ فوج کے ایمرجنسی یونٹ کے سربراہ جیویئر مارکوس نے جمعہ کو کہا کہ لیکن جن قصبوں سے کیچڑ وغیرہ نکال لیا گیا ہے، وہاں اب ایسی بدبو نہیں ہے۔